گراموفون کے بارے میں آپ نے سنا ہی ہوگا۔ ریاست مہاراشٹر کے جنوبی ممبئی کے چور بازار علاقے میں گراموفون کے شوقین اس کی خریداری کے لیے طویل مسافت طے کرکے یہاں آتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ اس کا رواج قدیم زمانے میں تھا۔ موجودہ وقت میں نغمیں اور موسیقی سننے والے آج بھی گراموفون پر گانے سنتے ہیں۔
آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ جنوبی ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں اسے بنایا جاتا ہے، حالانکہ موجودہ وقت میں یہ کاروبار محدود ہو کر رہ گیا۔ لیکن ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے میں آج بھی اس کے کارخانے موجود ہیں۔
موجودہ وقت میں ہر کاروبار اور ہر صنعت کی طرح یہ کاروبار بھی لاک ڈاؤن کی نذر ہو گیا۔ اس سے جڑے کاریگروں نے ممبئی چھوڑ کر اپنے وطن جانے میں ہی بھلائی سمجھی۔ چور بازار جب اپنے عروج پر تھا تو اس علاقے میں 10 سے زیادہ کارخانوں میں گراموفون بنایا جاتا تھا۔ ممبئی سے یہی گراموفون دوسرے ممالک میں فروخت کیے جاتے تھے۔ لیکن ان کارخانوں کی تعداد مشکل سے 3 تک ہی رہ گئی ہے۔
گراموفون ہی نہیں بلکہ اس علاقے کی تنگ گلیاں اور مخدوش عمارتوں میں مسلم طبقے کی چھوٹی چھوٹی صنعتیں ہیں۔ اینٹک، نادر اور نایاب طریقے سے دور جدید میں بنائے جانے کے بعد دور قدیم کی یاد تازہ کر دیتی ہیں۔ لیکن ان چھوٹی چھوٹی صنعتیں جن کے سامان بیرون ممالک میں فروخت کیے جاتے ہیں۔ ان کے بارے میں شاید ریاست کی باگ ڈور سنبھالنے والے بے خبر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ صنعتیں ختم ہونے کی دہلیز پر پہنچ چکی ہیں۔