ETV Bharat / state

مہاراشٹر میں تیسری مرتبہ صدر راج کا نفاذ

author img

By

Published : Nov 12, 2019, 11:42 PM IST

ریاست مہاراشٹر کی 59 ویں برس اسمبلی کی تاریخ میں آج تیسری مرتبہ صدر راج کا نفاذ عمل میں آیا ہے۔ اس سے قبل 1980 میں فروری اور جون کے درمیان 112 دن کا صدر راج نافذ کیا گیا۔

بھگت سنگھ کوشیاری

ریاستی گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کی سفارش پر صدر راج کے نفاذ ایک طرح سے ریاست کی تیسری سب سے بڑی پارٹی این سی پی کیلئے حکومت میں شامل ہونے کی راہیں ہموار ہوئی ہیں کیونکہ دوران صدر راج این سی پی، کانگریس اور شیوسینا مل کر لائحہ عمل طائقہ اور حکومت سازی کا مشترکہ دعویٰ کر رہے ہیں۔

ایک جانب جہاں این سی پی کو حکومت سازی کیلئے راہیں ہموار ہونے کا موقع دستیاب ہوا ہے وہیں ریاست کی سب سے بڑی پارٹی جس نے اسمبلی انتخاب میں 105 نشستیں حاصل کی ہیں اسے بھی اپنی ہمنوا سیاسی پارٹی شیوسینا سے تعلقات استوار کرنے کا موقع فراہم ہوا ہے کیونکہ آج شام سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے نے بھی ایک اخباری کانفرنس میں یہ اعتراف کیا کہ بی جے پی سے ان کا رشتہ ٹوٹا نہیں ہے اور آج بھی بی جے پی کی جانب سے مختلف پیشکش کی جا رہی ہے.

واضح رہے کہ پچھلی حکومت کی میعاد نو نومبر کو ختم ہو گئی تھی اس کے بعد گورنر کوشیاری نے بی جے پی کو حکومت سازی کیلئے مدعو کیا تھا۔

بی جے پی کے اس طرح سے پیچھے ہٹنے کےبعد گورنر نے شیوسینا کو حکومت سازی کی دعوت دی تھی اور شیوسینا کا وفد بھی گورنر سے مل کر حکومت سازی کیلئے تین دنوں کا وقت مانگا تھا جسے گورنر نے مسترد کر دیا تھا اس کے فوری بعد گورنر نے ریاست کی تیسری سب سے بڑی پارٹی راشٹروادی کانگریس پارٹی کو حکومت سازی کیلئے طلب کیا تھا اور 24 گھنٹے کی مہلت دی تھی لیکن آج صبح این سی پی کے اراکین نے گورنر سے حکومت سازی کیلئے مزید مہلت طلب کی لیکن گورنر نے این سی پی اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے چند گھنٹوں کے اندر ہی مرکزی کابینہ کو صدر راج نافذ کرنے کی سہولت دی

اسی درمیان صدر راج کے نفاذ کے خلاف شیوسینا نے سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کی اور صدر راج کے نفاذ کو غیر آئینی اور غیر قانونی بتلاتے ہوئے اسے آئین ہند کی دفع 14 اور دفع 21 کے متضاد بتلایا اور عدالت سے درخواست کیا کہ ریاستی تحقیقات صدر راج نافذ کرنے والے کوفیئرڈ کوٹ مسترد اور رہائش پذیر ہونے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

ریاستی گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کی سفارش پر صدر راج کے نفاذ ایک طرح سے ریاست کی تیسری سب سے بڑی پارٹی این سی پی کیلئے حکومت میں شامل ہونے کی راہیں ہموار ہوئی ہیں کیونکہ دوران صدر راج این سی پی، کانگریس اور شیوسینا مل کر لائحہ عمل طائقہ اور حکومت سازی کا مشترکہ دعویٰ کر رہے ہیں۔

ایک جانب جہاں این سی پی کو حکومت سازی کیلئے راہیں ہموار ہونے کا موقع دستیاب ہوا ہے وہیں ریاست کی سب سے بڑی پارٹی جس نے اسمبلی انتخاب میں 105 نشستیں حاصل کی ہیں اسے بھی اپنی ہمنوا سیاسی پارٹی شیوسینا سے تعلقات استوار کرنے کا موقع فراہم ہوا ہے کیونکہ آج شام سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے نے بھی ایک اخباری کانفرنس میں یہ اعتراف کیا کہ بی جے پی سے ان کا رشتہ ٹوٹا نہیں ہے اور آج بھی بی جے پی کی جانب سے مختلف پیشکش کی جا رہی ہے.

واضح رہے کہ پچھلی حکومت کی میعاد نو نومبر کو ختم ہو گئی تھی اس کے بعد گورنر کوشیاری نے بی جے پی کو حکومت سازی کیلئے مدعو کیا تھا۔

بی جے پی کے اس طرح سے پیچھے ہٹنے کےبعد گورنر نے شیوسینا کو حکومت سازی کی دعوت دی تھی اور شیوسینا کا وفد بھی گورنر سے مل کر حکومت سازی کیلئے تین دنوں کا وقت مانگا تھا جسے گورنر نے مسترد کر دیا تھا اس کے فوری بعد گورنر نے ریاست کی تیسری سب سے بڑی پارٹی راشٹروادی کانگریس پارٹی کو حکومت سازی کیلئے طلب کیا تھا اور 24 گھنٹے کی مہلت دی تھی لیکن آج صبح این سی پی کے اراکین نے گورنر سے حکومت سازی کیلئے مزید مہلت طلب کی لیکن گورنر نے این سی پی اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے چند گھنٹوں کے اندر ہی مرکزی کابینہ کو صدر راج نافذ کرنے کی سہولت دی

اسی درمیان صدر راج کے نفاذ کے خلاف شیوسینا نے سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کی اور صدر راج کے نفاذ کو غیر آئینی اور غیر قانونی بتلاتے ہوئے اسے آئین ہند کی دفع 14 اور دفع 21 کے متضاد بتلایا اور عدالت سے درخواست کیا کہ ریاستی تحقیقات صدر راج نافذ کرنے والے کوفیئرڈ کوٹ مسترد اور رہائش پذیر ہونے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

Intro:Body:

4444


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.