ممبئی شہر و مضافات میں جہاں گنیش اتسو میں معاشرتی فاصلہ کی خلاف ورزی کی جارہی ہے وہیں محرم الحرام اور عاشورہ کے موقع پر نہ صرف اجتماعی تعزیہ داری پر پابندی عائد کی گئی بلکہ تعزیہ کے بٹھانے اور نکالنے پر بھی اعتراض کیا گیا۔
پولیس نے سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جھگی جھونپڑ پٹیوں اور چالیوں میں گھس کر نہ صرف تعز یہ داری پر پابندی عائد کی بلکہ تعزیہ کے بٹھانے پر بھی اعتراض درج کراتے ہوئے رات 8 بجے ہی تعزیہ کو کھولنے کا زبردستی حکم صادر کر دیا اور جبرا تعزیہ کو کھولنے کیلئے کمیٹیوں کو مجبور کیا۔
اس کے ساتھ ہی ممبئی کے ساکی ناکہ پولیس اسٹیشن کے حدود میں تو حالات اس قدر خراب کر دئیے گئے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ عاشورہ اور تعزیہ داری کے سبب ہی ہے۔ یہاں کمیٹیوں اور تعزیہ داروں پر پولیس نے جبرا تعزیہ ہٹانے کا نہ صرف دباؤ ڈالا بلکہ جب تک تعزیہ داروں نے تعزیہ کو وہاں سے نہ ہٹایا پولیس فورس وہیں موجود رہی۔
اس دوران پورے علاقہ میں دکانیں بند کروائی گئیں جبکہ اس سے متصل علاقوں میں گنپتی کے پنڈال میں معاشرتی فاصلہ کی خلاف ورزی کے ساتھ صوتی آلودگی کے اصولوں کی حکم عدولی جاری تھی لیکن پولیس نے ان پر کوئی سختی نہیں کی بلکہ رات دیر گئے ڈیڑھ بجے تک تو جری مری سے متصلہ علاقہ میں واقع جے بجرنگ سیوا سنگھ میں گنپتی پنڈال میں اسپیکر پر بھجن کرتن جاری تھا یہاں 20 سے 25 شرکاء موجود تھے۔
اس کے باوجود پولیس کے وین گشت کرتے رہے اور ان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی جبکہ اس کے برعکس مسلم اکثریتی علاقوں جری مری میں پولیس نے سختی سے مسلمانوں میں نہ صرف ناراضگی پائی گئی بلکہ مسلمانوں نے اسے پولیس و انتظامیہ و سرکار کی دورخی پالیسی و تعصب قرار دیا ہے۔
جری مری کی مسلم سوسائٹی میں تعزیہ داری یعنی تعزیہ بٹھانے کیلئے جگہ مختص کی گئی تھی اس جگہ پر ہی تعزیہ بٹھایا گیا تھا لیکن شام میں ہی پولیس کا دستہ یہاں پہنچ گیا اور تعزیہ کو کھولنے کیلئے دباؤ ڈالنے لگا رات 9بجے تک پورے علاقہ میں موجود تعزیہ داروں کو تعزیہ اور مذہبی مقامات کی جھانکیاں کھولنے پر مجبور کر کے ان کے ساتھ زبردستی کی گئی اتنا ہی نہیں پولیس کے ان حالات سے یہاں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی۔
تعزیہ داری کرنے والی کمیٹیوں کو پولیس نے کارروائی کی بھی دھمکی دی جبکہ ان کمیٹیوں نے یہاں بھیڑ بھاڑ بھی نہیں کی تھی اور نہ ہی تعزیہ داری کا جلوس نکالا گیا تھا معاشرتی فاصلہ کا بھی خیال رکھا گیا تھا اس کے باوجود مسلم اکثریتی علاقوں میں ممبئی پولیس کی سختی سے حالات خراب ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔
ساکی ناکہ کے متعدد مسلم اکثریتی علاقوں میں یہی عالم رہا اس کیساتھ کرلا میں بھی مسلمانوں پر سختی کی گئی۔ عاشورہ پر جلوس کی پابندی کے سبب گلیاں ویران تھیں لیکن پولیس نے اس کے باوجود مسلمانوں پر سختی رواں رکھی جس کی وجہ سے پولیس پر تعصب کا الزام مسلمانوں نے عائد کیا ہے۔
ممبئی کے مضافاتی علاقہ ساکی ناکہ اور جری مری میں بھی سخیتوں کا یہ عالم تھا کہ بازاروں میں بھی پولیس زبردستی نوجوانوں پر لاٹھی بھی برساتی ہوئی نظر آئی پورے علاقہ بلیک آؤٹ کر دیا گیا تھا یہاں تک کہ راستوں پر روشنی تک نہیں تھی اندھیرے میں سڑکیں پوری طرح سے ڈوب گئی تھی عاشورہ پر پولیس کے اس رویہ سے مسلمانوں اور مقامی عوام میں ناراضگی پائی گئی انصاف پسندوں نے اسے پولیس کی زیادتی قرار دیا ہے۔
جری مری کے عوام نے الزام عائد کیا ہے کہ اس سے متصل دیگر علاقو ں میں گنپتی پر کوئی سختی نہیں کی گئی جبکہ یہاں بھی گنپتی کے پنڈال لگائے گئے ہیں جہاں معاشرتی فاصلہ کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور 20سے 20 شرکاء شریک رہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ' اس کے باوجود پولیس ان پر کوئی کارروائی نہیں کرتی ہے جبکہ مسلمانوں کے تعزیہ داری میں صرف ایک دو گھنٹہ کے بعد ہی تعزیہ داری کو کھولنے کا حکم صادر کیا جاتا ہے۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ ' بارش کے سبب دو گھنٹہ قبل ہی تعزیہ کو تیار کیا گیا تھا اور اس کے فورا بعد ہی پولیس آکر اسے کھولنے پر مجبور کرتی ہے یہ سراسر غلط ہے اگر کوئی تعزیہ دار جلوس نکالتا ہے تو وہ غلط ہے لیکن ایسا کوئی جلوس نہیں نکالا گیا تھا بلکہ معاشرتی فاصلہ سمیت حکومت کی گائڈ لائن کی پاسداری بھی کی جارہی ہے اس کے باوجود یہ نا انصافی ناقابل برداشت ہے۔
اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مسلسل گزشتہ شب سے ساکی ناکہ پولیس اسٹیشن کے سنیئر پولیس انسپکٹر کشور ساونت سے گفتگو کرنے کیلئے موبائل پر رابطہ قائم کیا گیا تو وہ موبائل فون ریسیو کر نے سے قاصر رہے۔
نمائندے نے تقریبا کئی فون کالز سنیئر پولیس انسپکٹر کو کئے تھے لیکن انہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔
ممبئی شہر میں تعزیہ داری سمیت عاشورہ پرامن رہا کہیں سے کوئی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ہے لیکن پولیس کی بے جا زیادتیوں سے مسلمانوں کافی پریشان ہوگئے ہیں۔ بیل بازار میں رات دیر گئے تک جے بجرنگ سیوا سنگھ کو پولیس نے کھلی چھوٹ دے رکھی تھی۔
تقریبا ڈیڑھ بجے تک پولیس کے گشت کے باوجود اسپیکر پر بھجن کرتن جاری رہا وہیں دوسری طرف جری مری میں پولیس نے اتنی سختی کی کہ 8بجے ہی علاقہ کو بلیک آؤٹ کر دیا اور دکانیں بند کروائی گئی یہ دوسرا معیار سے مسلمانوں میں پولیس کے تیئں غصہ اور ناراضگی پائی جارہی ہے۔