کسی بھی عمارت میں لفٹ استعمال کرنے کے لئے جو ہدایتیں درج ہوتی ہیں، ان میں سے سب سے اہم ہدایت ہوتی ہے کہ لفٹ میں بچوں کو اکیلا نہ چھوڑیں۔ لفٹ میں بچوں کے ساتھ والدین یا ذمہ دار کا ہونا بے حد ضروری ہوتا ہے لیکن اس طرح کی اہم ہدایتیں کبھی کبھی لوگ نظر انداز کر دیتے ہیں جو موت کا سبب بن جاتی ہیں۔
ممبئی کے دھاراوی علاقے میں چار سال کا بچہ حذیفہ اپنے دوستوں کے ہمراہ لفٹ میں داخل ہوا لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ ان بچوں کے ساتھ کوئی بھی ذمہ دار موجود نہیں تھا۔ پوری واردات سننے سے پہلے آپ لفٹ میں لگے سی سی ٹی کیمرے کی ویڈو دیکھیں آپ کو اندازہ ہو جائیگا کہ کتنی دردناک موت معصوم کی ہوئی ہے۔
حذیفہ کے ساتھ دو اور بچے لفٹ میں داخل ہوتے ہیں، حذیفہ سمیت تینوں بچے لفٹ سے باہر نکلتے ہیں لیکن حذیفہ واپس لفٹ میں داخل ہوتا ہے۔ لفٹ کے دونوں دروازوں میں اندر کا دروازہ پہلے حذیفہ نے ہی بند کیا اور باہر کا دروازہ بند ہونے کے بعد ننھے بچے کو یہ سمجھ میں نہیں آیا کہ وہ لفٹ کے اندر نہیں بلکہ دو دروازوں کے بیچ میں ہے۔
لفٹ دوسری منزل کے لئے روانہ ہوتی ہے اور حذیفہ دو دروازوں کے بیچ پھنس جاتا ہے، کسی کو پتہ چلتا کہ اس سے پہلے حذیفہ کی موت ہو جاتی ہے۔ مقامی پولیس تھانہ دھاراوی نے حادثاتی موت کا معاملہ درج کیا ہے۔