جالنا: مہاراشٹر کے جالنا میں واقع بھوکردان تحصیل میں واقع انوا گاؤں کی ایک مسجد میں تین نامعلوم افراد نے امام پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں مذکورہ امام زخمی ہوگئے تھے۔ علاقے میں اب بھی کشیدگی کا ماحول ہے۔ مسجد کے امام کے بیان کی بنیاد پر پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ پولیس دو دنوں تک اس معاملے پر بات کرنے کے لیے تیار نہیں تھی، لیکن اب سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اکشے شندے نے اس معاملے پر میڈیا سے بات کی۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اکشے شندے نے بتایا کہ مقامی پولیس اور کرائم برانچ کی ٹیم معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ امید ہے کہ جلد سے جلد ملزمان کو پکڑ کر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لئے پولیس کی جانب سے چار مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ تمام زاویوں سے معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ ٹیکنیکل ٹیم کا تعاون بھی لیا جا رہا ہے تاکہ ملزمان کو جلد پکڑا جا سکے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مسجد کے امام نے بتایا کہ میں نامعلوم افراد کو نہیں پہچان سکا کیونکہ انہوں نے اپنے چہرے کو کپڑے سے ڈھک رکھا تھا، لیکن وہ تین افراد آپس میں مراٹھی میں بات کر رہے تھے۔مسجد میں آکر مجھے جے شری رام کے نعرے لگوانے کے لئے دباؤ بنا رہے تھے۔ میں نے جب نعرے لگانے کی مخالفت کی تو مجھ سے مار پیٹ کرنے لگے۔ اس دوران انہوں نے میرے منہ پر کپڑا ڈال دیا جس سے میں بے ہوش ہوگیا جب مجھ کو ہوش آیا تو دیکھا کہ میری داڑھی کٹی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Stone Pelting In Aurangabad اورنگ آباد میں پتھربازی اور آگ زنی کے سبب حالات کشیدہ
مسجد کے امام سید ذاکر کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح آٹھ بجے جب لوگ نماز کے لئے مسجد پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ مسجد کے امام بے ہوش پڑے ہیں۔ اس کے بعد انھیں سلوڈ کے سرکاری ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔