نئی دہلی: حج کمیٹی ممبئی کے ذریعہ کوچنگ سے امسال سول سروسیز میں کامیاب ہونے والے چار طلبا حسین سید، عائشہ قاضی، تسکین خان اور برہان ضمن کو حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے دلی مبارک باد پیش کی ہے ۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بے حد مسرت ہو رہی ہے کہ یہ نظام 2008 میں حج کمیٹی آف انڈیا کی میٹنگ میں متفقہ طور سے قرار داد پاس کرکے کیاگیا تھا۔ اس وقت کمیٹی کے چیئرمین اقبال احمد سرودگی سابق ایم پی چیف ایکزٹیوٹی آفیسر محمد اویس علیگ اور خاکسار بھی اس وقت اترپردیش اسٹیٹ حج کمیٹی سے حج کمیٹی آف انڈیا میں منتخب رکن تھا اور سب سے خاص بات یہ رہی کہ اس وقت وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری سنجے سنگھ کا بھی وزارت سے اس نظام کو منظور کرانے میں اہم رول رہا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس نظام کو اور معیاری اور وسیع تر بنانا چاہیے۔ اعظمی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حج ایکٹ 2002 میں یہ پوری طرح اجازت ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا 6 شہروں میں دہلی لکھنو، کلکتہ، شرینگر، کالی کٹ، حیدرآباد میں ریزنل دفتر کھول سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ یہ تھا کہ حج آفس کے ساتھ ساتھ یہ فلاحی کام بھی ان شہروں میں قائم کیا جائے مگر افسوس ہے کہ اب تک یہ نہیں ہوسکا، جس کے لیے ہمیں سنجیدہ کوشش کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: Zofishan Haq یو پی ایس سی امتحان میں ذوفیشان حق کو 193واں رینک حاصل ہوا
حافظ نوشاد احمد اعظمی نے یہ بھی دعوی کیا کہ 12 نومبر کو حج کانفرنس میں مرکزی وزیر اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی نے اس نظام کو ختم کرنے کا اشارہ دیاتھا اور ایک اخبار میں بھی یہ خبر شائع ہوئی تھی ہم نے ذاتی طور سے اس کی تحقیق کرنے کے بعد 18 نومبر 2022 کو اس نظام کو ختم نہ کرنے کے لیے ایک سخت احتجاجی خط انہیں بھیجا تھا۔
یو این آئی