کولہا پور اور سانگلی میں سیلاب سے عام زندگی متاثر ہو گئی ہے، ایسے میں اورنگ آباد کے لوگوں نے متاثرین کی مدد کے لیے ہاتھ بڑھایا ہے۔ کسی نے ڈاکٹرز کی ٹیم روانہ کی تو کوئی دوائیں بھیج رہا ہے تو کوئی ضروریات کا سامان بھیجنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ مصیبت کی اس گھڑی میں ہر کوئی اپنی بساط بھر کوشش میں مصروف ہے۔
مہاراشٹر کے کولہا پور اور سانگلی میں موسلادھار بارش اور سیلاب کی وجہ سےکئی علاقے زیر آب آ چکے ہیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
فی الحال بارش کا زور تھم چکا ہے لیکن اب ان علاقوں میں وبائی امراض پھیلنے کا خدشہ ہے جس کے مدنظر اورنگ آباد کے شہری عید کے موقع پر متاثرین کی امداد کے لیے آ گے آئے ہیں۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اینڈ ریسرچ اور دیگر فلاحی اداروں کی جانب سے ڈاکٹرز کی ٹیم اور تمام طبی سہولیات سے آراستہ ایمبولنس روانہ کی گئی ہیں۔
متعدد ایمبو لنس کو ایم پی امتیاز جلیل نے ہری جھنڈی دکھائی۔
مراٹھواڑا کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال کی ڈین نے بتایا کہ 'ان کے اسپتال سے چالیس ڈاکٹرز کی ٹیم تیار کی گئی ہے، اگر آنے والے وقت میں انہیں مدد کے لیے بلایا جاتا ہے تو اُن کی ٹیم پوری طرح سے تیار ہے۔
کولہا پور اور سانگلی میں شہریان کا برا حال ہے ، وہاں کھانے پینے کی قلت ہے ، دواؤں اور گولیوں کی قلت ہے ، تمام مکانات اور دکانیں پانی میں ڈوب چکے ہیں ا س لیے متاثرین کو زیادہ سے زیادہ امداد کی ضرورت ہے ، کولہا پور اور سانگلی میں مسلمانوں نے اپنے مدرسے اور مساجد کو متاثرین کے لیے کھول دیا ہے ،دکھ کی اس گھڑی میں انسانیت کو بچانے پر زور دیا جارہا ہے ، اورنگ آباد سے آشا ٹریڈرس نے پانچ لاکھ کی دوائیں روانہ کیں، اسی طرح میونسپل کارپوریشن کے درجہ چہارم کے ملازمین کے علاوہ تمام افسران و ملازمین کی ایک دن کی تنخواہ یعنی سولہ لاکھ روپئے متاثرین کے لیے روانہ کیے جارہے ہیں اس بات کی جانکاری اورنگ باد کے میئر نند کمار گھوڑیلے نے دی ۔
کولہا پور اور سانگلی کے سیلاب زدگان کے لیے اورنگ آباد شہر کی تقریباً تمام این جی اوز فلاحی اقدامات میں مصروف ہیں جماعت اسلامی ہند اور دیگر تنظیموں نے بھی اپنی ٹیمیں وہاں روانہ کی ہیں ،متاثرین کو دواؤں اور ضرورت کی چیزیں بھی بھیجی جا رہی ہے ایسے میں اورنگ آباد کے شہریان انسانی بنیادوں پر امداد میں مصروف ہیں۔