ممبئی: شیخ الاسلام شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ بلا شبہ ایک پر آشوب دور اور زوال پذیر عہد کی پیداوار ہیں لیکن ان کے لو ح و قلم و سوچ و فکر پر زوال و انحطاط کے اثرات محسوس نہیں ہو تے ہیں انہوں نے عدل اجتماعی کے قیام اور تکثیری معاشرہ میں مذہبی رواداری کے فروغ و ترویج، مسلکی وسماجی اختلافات ونزاعات اور ملی فرقہ بندیوں کو ختم کرانے پر بڑا زور دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین مولانا مفتی عطاءالرحمن قاسمی چیرمین شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ نے انجمن اسلام ممبئی میں فکر ولی اللہ پر منعقدہ باوقار مذاکرہ میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ اتحاد امت کے استعارہ وعلامت تھے اور ہر مکتبہ فکر میں یکساں طور پر مقبول تھے۔ یہ ان کا کارنامہ ہی ہے کہ انہوں نے اسلام کو ایک نظام کی حیثیت سے امت کے سامنے پیش کیا ہے۔ واضح رہے کہ شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی کے زیر اہتمام انجمن اسلام ممبئی میں منعقدہ فکر ولی اللہ پر مذاکرہ کی صدارت جہاں مشہور ماہر تعلیم اور متعدد قومی وملی اداروں کے سربراہ و روح رواں ڈاکٹر ظہیر قاضی صدر انجمن اسلام ممبئی نے کی۔ وہیں نظامت کے فرائض معیشت اکیڈمی کے ڈائریکٹر، آل انڈیا حلال بورڈ کے جنرل سکریٹری دانش ریاض نے ادا کئے۔ دانش ریاض نے شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے علمی وتحقیقی کاموں کا بھر پور تعارف کراتے ہوئے اسے ایک ملی تحریک و دینی دعوت قرار دیا اور کہا کہ اس دور میں شاہ ولی اللہ کے افکار کو زندہ رکھنا نہ صرف وقت کی ضرورت ہے بلکہ ملی تقاضا بھی ہے۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی مہدی سلفی نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ مفتی عطاء الرحمن قاسمی نے شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے 42 سے زیادہ قرآن و حدیث، تاریخ و ثقافت، اوقاف و آثار اور مغل فرامین کے موضوعات پر معرکۃ الآراء کتابیں شائع کرنے اور درجنوں قومی وبین الاقوامی سیمینار کے انعقاد کرانے کے باوجود ایک عرصہ دراز تک شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے موجودہ دفتر کو چھپائے رکھا اور جب حال میں میں نے اسے دیکھا اور مفتی صاحب نے بڑی مشکل سے مجھے دفتر دکھلایا تو حیرت و استعجاب کی انتہا ہوگئی کہ ایک چھوٹی مسجد کے ایک کو نے میں واقع ایک ڈیڑھ کمرے میں اور وہ بھی تن تنہا اتنا بڑا تاریخ ساز اور عہد ساز کا م کیا جاتا رہا ہے۔
مفتی صاحب کی کتاب دہلی کی تاریخی مساجد اور پنجاب وہریانہ کی تاریخی مساجد، دہلی اور پنجاب کی مختلف سرکاری عدالتوں میں بطور ثبوت وشہادت پیش ہوتی رہی ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آئندہ بھی بطور دستاویز ودلائل پیش ہو تی رہیں گی۔ ان کی کتاب ہندومندر اور عالم گیر اورنگ زیب کے فرامین تو موجودہ دور تعصب وتنگ نظری میں غلط سوچ کو بدلنے والی اور تاریخ و ثقافت اور مذہبی رواداری وروایت کو صحیح روپ دینے والی نادر و نایاب کتاب ہے۔ انجمن اسلام کے نائب صدر مشتاق انتولے نے بھی عبد الرحمن انتو لے مرحوم کی طرح والہانہ انداز میں شاعر مشرق علامہ اقبال کے اشعار کے حوالے سے فکر ولی اللہ پر روشنی ڈالی اور انسٹی ٹیوٹ کے کاموں کو سراہا۔
ریاض یونیورسٹی سعودی عربیہ کے استاد حدیث ڈاکٹر عبدالرحمن الفریوائی نے حضرت شاہ صاحب کی شخصیت اور ان کی وسیع خدمات کا ذکر کیا اور مولانا قاسمی کے کاموں کا بھی اعتراف کیا۔ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے فرزند ارجمند اور مرد دردمند مولانا ابو ظفر حسان ندوی نے خانوادہ ولی اللہ کے مجاہدانہ کارناموں اور ان کے زہدو ورع اور تقویٰ و طہارت کا ذکر اپنی نم آنکھوں سے کیا اور اہل محفل کو اشکبار اور نمناک کیا۔ علماء کونسل مہاراشٹر کے صدر مولانا محمود دریا آبادی نے کہا کہ مفتی عطاءالرحمن قاسمی اپنی ذات میں دراصل ایک انجمن اور ایک تحریک ہیں اور شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ نیو دہلی کے ذریعہ تحریک ولی اللہ کو آگے بڑھارہے ہیں اور سماج میں فکری وعلمی اور تعلیمی بیداری پیدا کر نے کی جد جہد کر رہے ہیں۔
صدر اجلاس اور انجمن اسلام ممبئی کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے اپنے کلیدی خطبہء صدارت میں کہاکہ ’’آج حضرت شاہ صاحب کی شخصیت کے تعلق سے میر ے لیے کچھ ایسے گو شے سامنے آئے ہیں جن سے میں یقینا اب تک لاعلم تھا ۔ ان کی تعلیمات اور افکار ونظریات کی اشاعت وقت کی اہم ضرورت اور عہد کا تقاضا ہے جس سے موجودہ نسل کو واقف کرانا انتہائی ضروری ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے اپنی غیر معمولی مصروفیات اور انجمن اسلام بورڈ کی متعدد اہم میٹنگوں کے باوجو د اول تا آخر تقریب میں موجود رہے اور اپنے خطاب میں بڑے فکر انگیز اور حو صلہ افزا کلمات کہے۔ انہوں نے شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے حوالے سےکہا کہ ’’ انجمن اسلام اب تک چندہ لیتی رہی ہے کبھی کسی کو چندہ نہیں دیا ہے لیکن اس موقع پر شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے علمی کاموں کی اہمیت کے پیش نظر دو لاکھ روپئے کا اعلان کرتا ہوں۔
مزید پڑھیں: 'ملت اسلامیہ کے لئے اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے'
انہوں نے مزید کہا کہ ان شاء اللہ نومبر میں بڑے پیمانے پر انجمن اسلام اور جامع مسجد ممبئی میں پروگرام کئے جائیں گے اور مفتی اشفاق قاضی اور مولانا محمود دریا آبادی سے مدد لی جائے گی جو بڑے بااثر لوگ ہیں۔ عروس البلاد ممبئی کے صاحب نظر مفتی اور فقیہ مولانا مفتی عزیز الرحمن فتحپوری نے اپنے جامع بیان میں کہاکہ مولانا مفتی عطاء الرحمن قاسمی نے مجھے اس وقت یاد کیا ہے جبکہ سارے اکابر دنیا سے جاچکے ہیں اور پھر آپ کی پرسوز دعا پر اس تقریب سعید کا اختتام ہوا۔ مولانا منظر احسن سلفی نےجہاں مہمانوں کے لیے کلمات تشکر کا اظہار کیا وہیں انجمن اسلام اورڈاکٹر ظہیر قاضی صاحب کا بھی شکریہ ادا کیا کہ یہ مذاکرہ انجمن اسلام کے تعاون واشتراک سے منعقد ہوا تھا۔