انہوں نے ٹیوٹ کیا تھا کہ بالی وڈ سے رشتہ کی وجہ سے ان کا اللہ سے رشتہ ٹوٹ رہا تھا۔ ان کے اس بیان کے بعد بیان بازی کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل پڑا۔
ایک جمہوری ملک میں ہر فرد کو انفرادی رائے لینا کا حق ہے چاہے زائرا کے فیصلے کے پیچھے جو بھی وجوحات ہوں، لیکن تبصروں کا دور جاری ہے۔
بالی وڈ کی فلمی شخصیات نے زائرہ کے اس فیصلے پر کم ہی تبصرہ کیا ہے ۔ بالی وڈ میں سب سے پہلے اداکارہ روینہ ٹنڈن نے زائرہ کے فیصلے کے خلاف ایک ٹویٹ کیا تھا، تاہم انہوں نے اسے ڈیلیٹ کر دیا ہے اور اور اپنے رد عمل پر زائرہ سے معافی بھی مانگی ۔
زائرہ کا فلمی دنیا کو الوداع کہنے پر کچھ صنعت کاروں کے ردعمل:۔
بالی ووڈ کوریوگرافر شبینہ خان نے اپنا رد عمل کچھ اس طرح پیش کیا ہے۔
''یہ آپ کی ترجیحات پر منحصر ہے میں بھی بہت مذہبی شخص ہوں، لیکن مجھے کام کرنا پڑتا ہے میں نے اپنے پورے خاندان کی دیکھ ریکھ بالی وڈ میں کام کر کے ہی کی ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا آپ صرف ایک مذہبی شخص کے طور پر رہنا چاہتے ہیں؟
انہوں نے کہا ہے کہ اس کام میں آپ وقت پر پانچ وقت کی نماز نہیں ادا کرسکتے ہیں ۔ اس لیے ان کے فیصلے پر لوگوں کو اسلام کو ذمہ دار نہیں ٹھہرانا چاہیے۔
یہ اسلام نہیں ہے جس نے اس سے یہ کام کروایا بلکہ یہ وہ فیصلہ ہے جو زائرہ اسلام کے لیے کر رہی ہے''۔
اداکارہ سبا سعوداگر نے مزید کہا کہ زائرہ کم عمر میں اچھی اداکارہ تھیں، ہم اسے بہت یاد کریں گے اور امید کرتے ہیں کہ وہ جلد واپس آئیں گی۔
یوراج پاراشر نے کہا ہے کہ 'کام عبادت ہے یہ ایک یقین ہے جو کسی کے کامیابی کے راستی میں نہیں آنا چاہیے'' ۔