ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں واقع عائشہ نگر علاقے سے تعلق رکھنے والے 28 برس کے فہیم نظیر نے پوسٹ میٹرک تک کی تعلیم حاصل کی ہے۔ ان کی پیدائش 1 جون 1992 میں عائشہ نگر علاقے میں ہوئی۔
فہیم نے اپنی ابتدائی تعلیم اردو پرائمری اسکول سے حاصل کی۔ بعد ازاں گیارہویں اور بارہویں جماعت تک تعلیم مدر عائشہ ہائی اسکول سے مکمل کی اور اب فہیم مالیگاؤں ہی نہیں میں بلکہ دیگر شہروں میں بھی 'بیٹ مین' کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
جس طرح لوگوں کو سیر و تفریح و دیگر چیزوں کا شوق ہوتا ہے اسی طرح فہیم نظیر کو بلے بنانے کا شوق ہے اور وہ یہ کام اپنی ایک چھوٹی سی دکان سے انجام دے رہے ہیں۔
اس تعلق سے فہیم نظیر نے بتایا کہ وہ بلے سازی کا کام تقریباً 10 برسوں سے کررہے ہیں۔ یہ ان کا خاندانی کاروبار نہیں ہے کیونکہ ان کے والد ایک ہاتھ کامگار مزدور ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسکولی زمانے میں جب ان کی بیٹ ٹوٹ جاتی تھی تب اس کی مرمت کے لیے ان کے پاس پیسے نہیں ہوتے تھے۔ ایسے میں وہ خود ہی اپنی ٹوٹی ہوئی بیٹ کی مرمت کرتے تھے۔
فہیم نظیر کا کہنا ہے کہ ان کے دوستوں نے اس کام کو پیشہ ورانہ طور پر اپنانے کی صلاح دی جس کے بعد سے انہوں نے اس کام کو پیشہ ورانہ طور پر شروع کردیا۔
ایک سوال کے جواب میں فہیم نظیر نے کہا کہ وہ شہر کے کئی مشہور اور رنجی کھلاڑیوں کے بیٹ کی مرمت کرتے ہیں۔
فہیم نے بتایا کہ بیٹ کی مرمت کے لیے زیادہ تر کام ہاتھ سے ہی ہوتا ہے لیکن اس میں فنیشنگ لانے کے لیے مختلف مشینوں کا استعمال ہوتا ہے۔
اسی طرح وزن دار بیٹ کا وزن کم کرنے کے لیے پنچنگ مشین کا استعمال بہت ضروری ہوتا ہے تاکہ بیٹ میں کسی طرح کا عیب نظر نہیں آئے اور وہ خوبصورت لگے۔
انہوں نے کہا کہ مالیگاؤں میں کرکٹ گراؤنڈ نہ ہونے کی وجہ سے ان کا کاروبار سست رفتاری سے چلتا ہے جبکہ شہر میں سینکڑوں افراد و نوجوان کرکٹ کے شوقین ہیں لیکن کھیلنے کے لیے معقول گراؤنڈ نہیں ہے۔
فہیم نظیر نے مقامی انتظامیہ اور مقامی کرکٹ ایسوسی ایشن سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں کرکٹ گراؤنڈ بنایا جائے تا کہ مالیگاؤں کے بہترین کرکٹر کو قومی سطح پر شہرت ملے اور ساتھ ساتھ اس سے منسلک لوگوں کو روزگار بھی ملتا رہے۔