نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار مہاراشٹر کے سابق وزیر اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما نواب ملک کو دو ماہ کے لیے طبی بنیادوں پر ضمانت دے دی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی نمائندگی کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ہم ایک مقررہ مدت کے لیے طبی بنیادوں پر مانگی گئی ضمانت کی مخالفت نہیں کریں گے۔
نواب ملک کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل نے بنچ کے سامنے عرض کیا کہ ان کے مؤکّل کی صحت ٹھیک نہیں ہے اور عدالت عظمیٰ سے درخواست کرتے ہیں کہ انہیں طبی بنیادوں پر ضمانت دی جائے۔ کپل سبل نے کہا کہ نواب ملِک گردے کی بیماری میں مبتلا ہیں اور ان کا طبی علاج بھی چل رہا ہے۔ جس کے بعد جسٹس انیرودھا بوس اور بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے واضح کیا کہ یہ ضمانت صرف طبی بنیادوں پر دی جا رہی ہے نہ کہ میرٹ پر۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ نواب ملک گردے کی بیماری اور دیگر اعضاء کے لیے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ اس لیے ہم طبی حالات کا خیال کرتے ہوئے سختی سے حکم جاری کر رہے ہیں اور ہم اس کیس کی میرٹ میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ ممبئی ہائی کورٹ نے 13 جولائی کو نواب ملک کی عارضی طبی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ جس کے بعد نواب ملِک نے ممبئی ہائی کورٹ کے 13 جولائی کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے نواب ملک کو فروری 2022 میں مفرور داؤد ابراہیم اور اس کے ساتھیوں سے منسلک منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ وہ اس وقت عدالتی حراست میں ہے اور ایک نجی اسپتال میں زیر علاج ہے۔
نواب ملک اور بی جے پی کے درمیان تلخیاں اس وقت مزید بڑھ گئی جب ریاست میں مہاوکاس اگھاڑی کی حکومت تھی، نواب ملِک اپنی پارٹی یعنی این سی پی کے قومی ترجمان کی حیثیت سے پارٹی اور مہاوکاس اگھاڑی کی سیاسی لڑائی لڑ رہے تھے اور سوشل میڈیا اور دوسرے تمام میڈیا ذرائع میں روزآنہ ملِک کی جانب سے بی جے پی پر الزامات عائد کیے جا رہے تھے۔ جس کے بعد ملِک دیویندر فڑنویس امرتا فڈنویس، سمیر وانکھیڑے سمیت کئی سیاسی شخصیت کے نشانے پر تھے۔ آخر میں ملِک کے خلاف ای ڈی نے داؤد ابراہیم اور اس سے وابستہ افراد سے تعلقات کی بنیاد پر کئی ملکیت میں منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا گیا۔ جس کے بعد نواب ملک کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا۔