ETV Bharat / state

Efforts to Keep Urdu Live in Mumbai: ممبئی میں رمضان کے دوران اردو کے نقش مزید واضح - Ramazan in Mira Road

ممبئی شہر اور اس کے کچھ مسلم اکثریتی مضافاتی علاقے ایسے ہیں جہاں رمضان المبارک کی گہما گہمیاں ایسی نظر آرہی ہیں جس میں اردو کا بھی بول بالا نظر آرہا ہے۔ یہاں دوکانوں پر جابجا اردو سائن بورڈس نظر آتے ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اردو داں طبقہ نے اردو کو بالکل بھی نظر انداز نہیں کیا ہے، بلکہ کہیں نہ کہیں وہ اپنی ان ہی کوششوں سے اردو کو زندہ وجاوید رکھنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ Efforts to Keep Urdu Live in Mumbai

ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں سٹیلائٹ ٹاون ممبرا اور میرا روڈ میں رمضان، ممبئی کے اردوداں طبقے کی نئی بستیاں، اردو کو زندہ رکھا ہے
ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں سٹیلائٹ ٹاون ممبرا اور میرا روڈ میں رمضان، ممبئی کے اردوداں طبقے کی نئی بستیاں، اردو کو زندہ رکھا ہے
author img

By

Published : Apr 30, 2022, 6:18 PM IST

ممبئی: ممبئی شہر اور مضافاتی علاقوں کی آبادی میں 1970 کے عشرے میں تیزی سے اضافہ نے ارباب اقتدار کو پڑوسی تھانے ضلع اور تھانے کی کھاڑی کے پار نیا شہر اور بستیوں کی توسیع کا منصوبہ بنانے پر مجبور کردیا۔ تھانے اور رائے گڑھ ضلع میں نئی ممبئی کے نام سے نیا شہر بسایا گیا جو کہ واشی سے پنویل تک پھیل چکا ہے اور ایک نئے ایئر پورٹ کے تعمیراتی کام کو بھی منظوری مل گئی ہے۔ تھانے شہر کے قریب ممبرا نامی قصبہ کو بھی اس درمیان جیسے ترقی اور ترقیاتی کاموں کے پرزے لگ گئے، مسلم میمن برادری، بوہرہ مسلم اور اتر پردیش کے شہریوں نے ممبئی سے نکل کر کھلی فضا میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ مرحوم سیاست دان اور میمن فیڈریشن کے رہنما یوسف پٹیل اور بلڈر یوسف پٹیل کا مسلمانوں کی اس بستی کی ترقی میں بہت بڑا ہاتھ رہا۔ انہوں نے ہی اسکول، ٹیکنیکل اسکول اور کالج کی بنیاد رکھی تھی۔ دوسری جانب یہی حال مغربی مضافاتی علاقے میرا روڈ کا بھی ہوا، معروف بلڈر نذر حسین نے میرا روڈ کو آباد کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے، جب کہ ان کے صاحب زادے اور سابق ایم ایل سی مظفر حسین نے یہاں چار چاند لگادیے۔ جو کہ کانگریس کے سینیر لیڈر بھی ہیں۔ Efforts to Keep Urdu Live in Mumbai

ممبئی کے مسلم اکثریتی سٹیلائٹ ٹاون ممبرا اور میرا روڈمیں رمضان  ممبئی کے اردوداں طبقے کی نئی بستیاں اردو کا ژندہ رکھا ہے
ممبئی کے مسلم اکثریتی سٹیلائٹ ٹاون ممبرا اور میرا روڈمیں رمضان ممبئی کے اردوداں طبقے کی نئی بستیاں اردو کا ژندہ رکھا ہے


ممبئی میں آبادی میں اضافہ اور خاندان کے اراکین بڑھنے کے پیش نظر چھوٹے چھوٹے فلیٹ اور مکانات چھوڑ کر ہزاروں خاندانوں نے ممبرا شہر کا رخ کیا اور آج ممبرا تھانے میونسپل کارپوریشن میں شامل ہے جب کہ میرا روڈ اور بھیندر میونسپل کارپوریشن بنا دیے گئے ہیں۔ پہلے ممبرا کا ذکر کرتے ہیں۔ بقول کانگریس رہنما پرویز مکرانی ممبرا ممبئی کے مسلمانوں کا ایک پسندیدہ شہر بن چکاہے۔ تعلیم،طبی،اور دیگر شہری سہولیات دستیاب ہیں۔اس کی خاص بات یہ ہے کہ ممبرا میں آج بھی مکانات کی قیمتیں کافی سستی ہیں اور کرایہ بھی معقول رہتا ہے۔

ممبئی سے نکل کر اردو صحافت، ادب اور سیاست سے جڑی متعدد شخصیات نے یہاں کا رخ کیا ہے، جن کی ایک طویل فہرست ہے، جن میں جمیل مرسیع پوری، صحافی اور شاعر اور فرزند ندیم صدیقی ،شاعر ارتضیٰ نشاط، شمیم عباس، اعجاز ہندی، عرفان جعفری، آٹھ بحروں میں شاعری کہنے والے عبید اعظم اعظمی، صحافیوں اور ادیبوں میں عالم رضوی، شاہد ندیم، عرفان خان، اقبال انصاری، حسین شمسی، ناصریوسف، ہاشم خان، عزیز ملک، دانش ریاض، ظفر اللہ خان اور انوار الحق وغیرہ شامل ہیں۔



ممبرا اور کوسہ میں گلی گلی محلے محلے میں ماہ رمضان کی رونقیں نظر آتی ہیں، لیکن ممبرا اور کوسہ کے درمیان گلاب پارک، امرت نگر میں رمضان میں ایک الگ ہی نظارہ رہتا ہے۔ ممبرا اسٹیشن اور قومی شاہراہ پر نماز عصر سے پہلے ہی چہل پہل شروع ہوجاتی ہے اور یہ رونق دوسال کے بعد دوبالا ہوچکی ہے۔ یہ سلسلہ سحری تک جاری رہتا ہے، کوسہ کے شملہ پارک اور رشید کمپاونڈ میں چائے کی ہوٹلیں اور پان کی دکانوں کے آس پاس سرگرمیاں نظر آتی ہیں۔ یہ ایک گنجان آبادی والا علاقہ ہے۔ ممبرا ریولے اسٹیشن کے مقابل رضوی پارک کی سنی جامع مسجد سب سے پرانی مسجد ہے، کوسہ میں شافعی جامع مسجد سب سے پہلی مسجد ہے، پھر درگاہ فخرالدین شاہ اور دارالفلاح مسجد جو تھانے ضلع تبلیغ جماعت کا مرکز ہے۔ بیت السلام اہل حدیث مسجد ہے۔ ان مساجد میں آج نماز تراویح میں قرآن مجید مکمل کیا جائے گا۔ Promotion of Urdu During Ramadan in Mumbai



صحافی دانش ریاض کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس پندرہ سال سے ممبر ا کے حالات بدل گئے ہیں اور شہریوں کا رہن سہن بھی بدلا ہے بلکہ تعلیم کے ساتھ ساتھ شعور بھی آیا ہے۔ یہاں کی اہم سڑکیں اور گلی کوچوں میں اچھی کنکریٹ کی سڑکیں بن چکی ہیں ،ممبرا کا نقشہ بدل چکا ہے۔ سڑکوں کی۔ تعمیر، پانی اور بجلی کی بہتر فراہمی نے ممبرا کے حالات بہتر کردیے، ممبئی اور نوی ممبئی سے قریب ہونے کے سبب آبادی میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ عام سہولیات بھی حاصل ہیں۔ جب کہ ایک خوبی یہ ہے کہ یہاں اچھی پوش ہاوسنگ سوسائٹیوں میں بھی سستے اور اچھے مکانات مل رہے اور یہی بات اہم شخصیات کو ممبرا کھینچ لائی ہے۔ ممبئی کی جانی مانی شخصیات یہاں آباد ہیں۔

ممبرا کی اس مسلم اکثریتی آبادی میں متعدد تعلیمی ادارے قائم کیے گئے ہیں۔سیاسی طور پر بھی مسلم لیڈران سرگرم ہیں۔کانگریس کے سابق مئیر نعیم خان اور دیگر افراد سرگرم ہیں۔ یہاں این سی پی اور کانگریس کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ،ایم۔آئی ایم ،سماج وادی پارٹی بھی شامل ہیں۔اس سلسلہ میں ان دنوں اخبار کے ایسوسی ایٹیڈ ایڈیٹر عزیز ملک کے مطابق ممبرا اور کوسہ میں ماہ رمضان کا ایک الگ ہی لطف آتا ہے۔ی ہاں کی اہم سڑک رمضان کی وجہ سے رات بھر بارونق رہتی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ممبرا میں تعلیمی بیداری پیدا ہوئی اور حالات زندگی بھی بدلے ہیں، ممبئی کی چال اور چھوٹی چھوٹی کھولیوں میں رہنے والے اب یہاں کے فلیٹوں میں بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔ تعلیم کی وجہ سے ان کا رہن سہن بھی بدل گیا ہے جب کہ دین کی طرف بھی رجحان بڑھا ہے۔ ممبرا کو تیس چالیس سال قبل "تڑی پار" بستی کہا جاتا تھا لیکن اس دھبے کو ہٹادیا گیا ہے۔ اب ایسا نہیں ہے اور بڑی تعداد میں قومی اور نجی بینکوں نے یہاں شاخیں کھول لی ہیں۔ حال ہی میں یہاں سے ایک مسلم نوجوان نے آئی اے ایس میں ٹاپ کیا اور آئی آر ایس میں اعلیٰ عہدہ پر فائز کیا گیا ہے، عبداللہ پٹیل ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ، کالسیکر اسپتال اور دیگر اداروں نے ان کی شان دوبالا کردی۔

یہ بھی پڑھیں:



ممبرا سینٹرل ریلوے پر واقع ہے تو دوسرا شہر میر اروڈ اس کے الٹ ممبئی-بڑودہ مغربی ریلوےریل روٹ پر واقع ہے۔ 1970-1960 کے عشرے میں نمک کی۔ کھیتی ہوتی تھی، لیکن نذر حسین نامی سوشل ورکر اور بلڈر نے میرا روڈ میں نیا نگر کے نام سے ایک نیا شہر بسایا جوکہ مغربی خطہ کا ایک۔ترقی یافتہ شہر بن چکا ہے، ایم ایل اے بیٹے مظفر حسین نے یہاں کا نقشہ ہی بدل دیا ہے، اسپتال، اسکول، مدرسے مفید الیتمی، مدرسہ محمدیہ اور بہت سے تعلیمی ادارے واقع ہیں۔ یہاں کی مسجد الشمس کو امسال جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا گیا ہے۔ اردو داں طبقہ کا گڑھ بن گئے میرا روس میں صحافی محمد وجیہہ الدین، شاعر وصحافی اطہر عزیز، افسانہ نگار سلام بن رزاق، کمال جائسی مرحوم، صحافی مشرف شمسی، فرحان۔ حنیف اور دوسرے اردو محفلوں کو زندہ کیے ہوئے ہیں، ماہ صیام میں اسٹیشن سے نیا نگر ،کاشی۔ میرا اور بھیندر تک رونق دیکھنے لائق ہوتی ہے۔ ان دونوں شہروں نے ممبئی کے اردو داں طبقہ کو نئی بستیاں دی ہیں۔ ممبئی شہر سے اردو والے یہاں بس چکے ہیں، لیکن زبان کا دامن نہیں چھوڑا ہے اور مایوس بھی نہیں ہیں اور ماہ رمضان میں اپنی اور اپنی زبان کے فروغ وتشہیر کے لیے دعا گو ہیں۔

ممبئی: ممبئی شہر اور مضافاتی علاقوں کی آبادی میں 1970 کے عشرے میں تیزی سے اضافہ نے ارباب اقتدار کو پڑوسی تھانے ضلع اور تھانے کی کھاڑی کے پار نیا شہر اور بستیوں کی توسیع کا منصوبہ بنانے پر مجبور کردیا۔ تھانے اور رائے گڑھ ضلع میں نئی ممبئی کے نام سے نیا شہر بسایا گیا جو کہ واشی سے پنویل تک پھیل چکا ہے اور ایک نئے ایئر پورٹ کے تعمیراتی کام کو بھی منظوری مل گئی ہے۔ تھانے شہر کے قریب ممبرا نامی قصبہ کو بھی اس درمیان جیسے ترقی اور ترقیاتی کاموں کے پرزے لگ گئے، مسلم میمن برادری، بوہرہ مسلم اور اتر پردیش کے شہریوں نے ممبئی سے نکل کر کھلی فضا میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ مرحوم سیاست دان اور میمن فیڈریشن کے رہنما یوسف پٹیل اور بلڈر یوسف پٹیل کا مسلمانوں کی اس بستی کی ترقی میں بہت بڑا ہاتھ رہا۔ انہوں نے ہی اسکول، ٹیکنیکل اسکول اور کالج کی بنیاد رکھی تھی۔ دوسری جانب یہی حال مغربی مضافاتی علاقے میرا روڈ کا بھی ہوا، معروف بلڈر نذر حسین نے میرا روڈ کو آباد کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے، جب کہ ان کے صاحب زادے اور سابق ایم ایل سی مظفر حسین نے یہاں چار چاند لگادیے۔ جو کہ کانگریس کے سینیر لیڈر بھی ہیں۔ Efforts to Keep Urdu Live in Mumbai

ممبئی کے مسلم اکثریتی سٹیلائٹ ٹاون ممبرا اور میرا روڈمیں رمضان  ممبئی کے اردوداں طبقے کی نئی بستیاں اردو کا ژندہ رکھا ہے
ممبئی کے مسلم اکثریتی سٹیلائٹ ٹاون ممبرا اور میرا روڈمیں رمضان ممبئی کے اردوداں طبقے کی نئی بستیاں اردو کا ژندہ رکھا ہے


ممبئی میں آبادی میں اضافہ اور خاندان کے اراکین بڑھنے کے پیش نظر چھوٹے چھوٹے فلیٹ اور مکانات چھوڑ کر ہزاروں خاندانوں نے ممبرا شہر کا رخ کیا اور آج ممبرا تھانے میونسپل کارپوریشن میں شامل ہے جب کہ میرا روڈ اور بھیندر میونسپل کارپوریشن بنا دیے گئے ہیں۔ پہلے ممبرا کا ذکر کرتے ہیں۔ بقول کانگریس رہنما پرویز مکرانی ممبرا ممبئی کے مسلمانوں کا ایک پسندیدہ شہر بن چکاہے۔ تعلیم،طبی،اور دیگر شہری سہولیات دستیاب ہیں۔اس کی خاص بات یہ ہے کہ ممبرا میں آج بھی مکانات کی قیمتیں کافی سستی ہیں اور کرایہ بھی معقول رہتا ہے۔

ممبئی سے نکل کر اردو صحافت، ادب اور سیاست سے جڑی متعدد شخصیات نے یہاں کا رخ کیا ہے، جن کی ایک طویل فہرست ہے، جن میں جمیل مرسیع پوری، صحافی اور شاعر اور فرزند ندیم صدیقی ،شاعر ارتضیٰ نشاط، شمیم عباس، اعجاز ہندی، عرفان جعفری، آٹھ بحروں میں شاعری کہنے والے عبید اعظم اعظمی، صحافیوں اور ادیبوں میں عالم رضوی، شاہد ندیم، عرفان خان، اقبال انصاری، حسین شمسی، ناصریوسف، ہاشم خان، عزیز ملک، دانش ریاض، ظفر اللہ خان اور انوار الحق وغیرہ شامل ہیں۔



ممبرا اور کوسہ میں گلی گلی محلے محلے میں ماہ رمضان کی رونقیں نظر آتی ہیں، لیکن ممبرا اور کوسہ کے درمیان گلاب پارک، امرت نگر میں رمضان میں ایک الگ ہی نظارہ رہتا ہے۔ ممبرا اسٹیشن اور قومی شاہراہ پر نماز عصر سے پہلے ہی چہل پہل شروع ہوجاتی ہے اور یہ رونق دوسال کے بعد دوبالا ہوچکی ہے۔ یہ سلسلہ سحری تک جاری رہتا ہے، کوسہ کے شملہ پارک اور رشید کمپاونڈ میں چائے کی ہوٹلیں اور پان کی دکانوں کے آس پاس سرگرمیاں نظر آتی ہیں۔ یہ ایک گنجان آبادی والا علاقہ ہے۔ ممبرا ریولے اسٹیشن کے مقابل رضوی پارک کی سنی جامع مسجد سب سے پرانی مسجد ہے، کوسہ میں شافعی جامع مسجد سب سے پہلی مسجد ہے، پھر درگاہ فخرالدین شاہ اور دارالفلاح مسجد جو تھانے ضلع تبلیغ جماعت کا مرکز ہے۔ بیت السلام اہل حدیث مسجد ہے۔ ان مساجد میں آج نماز تراویح میں قرآن مجید مکمل کیا جائے گا۔ Promotion of Urdu During Ramadan in Mumbai



صحافی دانش ریاض کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس پندرہ سال سے ممبر ا کے حالات بدل گئے ہیں اور شہریوں کا رہن سہن بھی بدلا ہے بلکہ تعلیم کے ساتھ ساتھ شعور بھی آیا ہے۔ یہاں کی اہم سڑکیں اور گلی کوچوں میں اچھی کنکریٹ کی سڑکیں بن چکی ہیں ،ممبرا کا نقشہ بدل چکا ہے۔ سڑکوں کی۔ تعمیر، پانی اور بجلی کی بہتر فراہمی نے ممبرا کے حالات بہتر کردیے، ممبئی اور نوی ممبئی سے قریب ہونے کے سبب آبادی میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ عام سہولیات بھی حاصل ہیں۔ جب کہ ایک خوبی یہ ہے کہ یہاں اچھی پوش ہاوسنگ سوسائٹیوں میں بھی سستے اور اچھے مکانات مل رہے اور یہی بات اہم شخصیات کو ممبرا کھینچ لائی ہے۔ ممبئی کی جانی مانی شخصیات یہاں آباد ہیں۔

ممبرا کی اس مسلم اکثریتی آبادی میں متعدد تعلیمی ادارے قائم کیے گئے ہیں۔سیاسی طور پر بھی مسلم لیڈران سرگرم ہیں۔کانگریس کے سابق مئیر نعیم خان اور دیگر افراد سرگرم ہیں۔ یہاں این سی پی اور کانگریس کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ،ایم۔آئی ایم ،سماج وادی پارٹی بھی شامل ہیں۔اس سلسلہ میں ان دنوں اخبار کے ایسوسی ایٹیڈ ایڈیٹر عزیز ملک کے مطابق ممبرا اور کوسہ میں ماہ رمضان کا ایک الگ ہی لطف آتا ہے۔ی ہاں کی اہم سڑک رمضان کی وجہ سے رات بھر بارونق رہتی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ممبرا میں تعلیمی بیداری پیدا ہوئی اور حالات زندگی بھی بدلے ہیں، ممبئی کی چال اور چھوٹی چھوٹی کھولیوں میں رہنے والے اب یہاں کے فلیٹوں میں بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔ تعلیم کی وجہ سے ان کا رہن سہن بھی بدل گیا ہے جب کہ دین کی طرف بھی رجحان بڑھا ہے۔ ممبرا کو تیس چالیس سال قبل "تڑی پار" بستی کہا جاتا تھا لیکن اس دھبے کو ہٹادیا گیا ہے۔ اب ایسا نہیں ہے اور بڑی تعداد میں قومی اور نجی بینکوں نے یہاں شاخیں کھول لی ہیں۔ حال ہی میں یہاں سے ایک مسلم نوجوان نے آئی اے ایس میں ٹاپ کیا اور آئی آر ایس میں اعلیٰ عہدہ پر فائز کیا گیا ہے، عبداللہ پٹیل ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ، کالسیکر اسپتال اور دیگر اداروں نے ان کی شان دوبالا کردی۔

یہ بھی پڑھیں:



ممبرا سینٹرل ریلوے پر واقع ہے تو دوسرا شہر میر اروڈ اس کے الٹ ممبئی-بڑودہ مغربی ریلوےریل روٹ پر واقع ہے۔ 1970-1960 کے عشرے میں نمک کی۔ کھیتی ہوتی تھی، لیکن نذر حسین نامی سوشل ورکر اور بلڈر نے میرا روڈ میں نیا نگر کے نام سے ایک نیا شہر بسایا جوکہ مغربی خطہ کا ایک۔ترقی یافتہ شہر بن چکا ہے، ایم ایل اے بیٹے مظفر حسین نے یہاں کا نقشہ ہی بدل دیا ہے، اسپتال، اسکول، مدرسے مفید الیتمی، مدرسہ محمدیہ اور بہت سے تعلیمی ادارے واقع ہیں۔ یہاں کی مسجد الشمس کو امسال جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا گیا ہے۔ اردو داں طبقہ کا گڑھ بن گئے میرا روس میں صحافی محمد وجیہہ الدین، شاعر وصحافی اطہر عزیز، افسانہ نگار سلام بن رزاق، کمال جائسی مرحوم، صحافی مشرف شمسی، فرحان۔ حنیف اور دوسرے اردو محفلوں کو زندہ کیے ہوئے ہیں، ماہ صیام میں اسٹیشن سے نیا نگر ،کاشی۔ میرا اور بھیندر تک رونق دیکھنے لائق ہوتی ہے۔ ان دونوں شہروں نے ممبئی کے اردو داں طبقہ کو نئی بستیاں دی ہیں۔ ممبئی شہر سے اردو والے یہاں بس چکے ہیں، لیکن زبان کا دامن نہیں چھوڑا ہے اور مایوس بھی نہیں ہیں اور ماہ رمضان میں اپنی اور اپنی زبان کے فروغ وتشہیر کے لیے دعا گو ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.