ممبئی میں دی گورکھپور ہسپتال ٹریجڈی کی رسم رونمائی The Gorakhpur Hospital Tragedy Launching Cerimony میں ماہریں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ' ملک سے زیلی سوچ کو ختم کرنا ضروری ہے۔
سماجی کارکن ٹیسٹا سیتلواد نے کہاکہ گورکھپور اسپتال ٹریجڈی کفیل خان کیکتاب ان کے جدوجہد پر مبنی ہے۔ گرفتاری اور جیل جانے کے بعد بھی کفیل خان اب بھی سرگرم عمل ہے۔ کفیل خان کے جیل میں مقید ہونے کے بعد خواتین کو ہراساں کیا گیا۔ پولیس کس طرح گر گئی ہے یہ ایک مثال ہے، اگر یہ جمہوری ملک ہوتا تو انتخابات میں کفیل خان کا موضوع ہوتا، لیکن آج یہاں فسطائی سرکار ہے۔ پولیس کی زیادتی کا شکار مسلمان اوردلت ہو رہے ہیں یہ ایک چشم کشا حقائق ہے۔ فسطائی سرکار کو اقتدار سے بے دخل کرنا ضروری ہے یہ ذمہ داری اکثریتی فرقہ کی ہے اس کے لیے خاموش اور چپی توڑنی ہوگی۔'
ڈولفی ڈسیوزا نےکہا کہ فسطائی طاقتوں کو شکست فاش کرنے کے لیے ہمیں متحد ہونا ضروری ہے۔
فلم اداکار ششانت سنگھ نے کہاکہ ڈاکٹر کفیل کا کیس میں واقف تھا جب جیل سے رہائی کے بعد کفیل واپس آئے تو پھر بھی وہ اپنے پیشہ سے ایماندارانہ طریقے سے وابستہ تھے اور نا انصافی کے خلاف اب بھی سرگرم ہے میں یہ سوچتا تھا کہ ابھی تو کفیل خان کو یہ سب بند کرنا چاہئے کیونکہ کوئی بھی اس سے ٹوٹ جاتا لیکن کفیل ہمارے لئے مشعل راہ ہے اور یہ جنگ لڑنے کا حوصلہ دیتا ہے یوگی آدیتہ ناتھ نے گورکھپور سانحہ کا تذکرہ کرتے ہوئے اعلی تعلیم ڈاکٹر کفیل خان کی تذلیل کی کیونکہ یہ مسلمان پنچر نہیں بناتا بلکہ ڈاکٹر ہے۔
اس موقع پر ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے متعدد سماجی کارکنان نے فسطائی طاقتوں کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہونا ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: