کورونا وبا اور لاک ڈاؤن کے جہاں مضر اثرات ہوئے ہیں، وہیں اس وبائی دور میں کچھ تنظیموں کی پہل سے بچوں میں پڑھنے لکھنے کا ذوق بھی پروان چڑھا ہے۔
مشن محلہ لائبریری کے ذریعے جو اقدامات کیے گئے اس کے مثبت اثرات ظاہر ہو رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران مختلف زبانوں میں بہترین مضامین تحریر کرنے والے ہونہار طلبا و طالبات کو ایک تہنیتی جلسے میں انعامات سے نوازا گیا۔
کورونا وبا اور لاک ڈاؤن نے ایک طرح سے بچوں سے ان کا بچپن چھین لیا تھا لیکن کچھ تنظیموں کی پہل اور خود طالبات کی جدوجہد کا نتیجہ یہ نکلا کہ اورنگ آباد شہر کے طلبا وطالبات میں پڑھنے لکھنے اور خود کو مصروف رکھنے کا عمل جاری رہا، ایسے ہی مضمون نویسی کے ایک مقابلے میں ایسے ہونہار بچے بھی سامنے آئے، جن کی تحریر کو دیکھ کر بڑے تعلیم یافتہ حضرات بھی حیران رہ گئے۔
میری پسندیدہ کتاب پر مضمون تحریر کرنے والی طالبہ طوبی فاطمہ کو انعام اول کا حقدار قرار دیا گیا، طوبہ فاطمہ نے انگریزی میں تحریر اپنےمضمون پر کچھ یوں روشنی ڈالی۔فیض عام ٹرسٹ، فیم ،ریڈ اینڈ لیڈ فاؤنڈیشن اور محفل النسا بنگلورو کے اشتراک سے منعقدہ مضمون نویسی مقابلے میں چار زبانوں میں طلبا وطالبات نے مضامین لکھے تھے ، جلسے میں ہونہار طلبا وطالبات کو انعامات سے نوازا گیا۔
مزید پڑھیں: مالیگاؤں: دو طلبہ کی آرامکو میں تقرری
کورونا وبا کے دوران طلبا وطالبات میں مطالعے کا ذوق پروان چڑھانے کے لیے مرزا مریم جمیلہ نامی طالبہ کی کاوشوں سے اورنگ آباد شہر کی بستیوں میں اب تک گیارہ لائبریریاں قائم ہوچکی ہیں۔ یہ لائبریریاں خالص بچوں کے لیے ہیں، اس تحریک کے اثرات مضمون نویسی مقابلے میں واضح طور پر دیکھنے کو ملے۔