ETV Bharat / state

Disabled Students پونے کے معذورطلبا حیران کُن صلاحیت کے حامل

پونے میں انوارِ ہدایت ٹرسٹ کے زیر اہتمام چلائے جانے والے جامعہ عبداللہ بن امّ مکتوم میں دینی اور ویژن اسکول میں عصری تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ادارے کا مقصد یہ ہے کہ ان طلبہ کے ذریعے عوام کو بیدار کریں۔لوگوں میں جب بیداری پیدا ہوگی تو خود بخود ایسے بچوں کو اس مقام پر پر بھیجیں گے جہاں وہ اپنی قابلیت کے جوہر دکھا سکتے ہیں اور اپنی اس معذوری کو مات دے کر لو گوں کے ساتھ قدم سے قدم ا ملا کر آگے بڑھینگے۔Jamia Abdullah bin Umm Maktoum

author img

By

Published : Jan 16, 2023, 6:18 PM IST

Updated : Jan 16, 2023, 11:08 PM IST

معذورطلبا
معذورطلبا

آپ اپنی موبائل اسکرین پر جن لوگوں کو دیکھ رہے ہیں وہ لوگ ہیں جنہیں معاشرے کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ بھی انکی معذوری کو مجبوری سمجھتے ہیں،حالانکہ یہ لوگ ایسی صلاحیتوں کے حامل ہیں جسے ہم سوچ بھی نہیں سکتے،ممبئی سے متصل پونے علاقے میں کونڈوا نامی مقام پر جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے۔

معذورطلبا



اپنے استاذ سے گفتگو کرنے والے یہ تینوں افراد قدرتی معذوری کے شکار ہیں۔ان تینوں طالب علموں میں سے ایک طالبع لم نابینا ہے تو دوسرا طالب علم قوت گویائی سے محروم ہے،جبکہ تیسرا طالب علم بولنے اور سننے کی صلاحیتوں سے محروم ہیں۔ لیکن جب ان کے علم و فن اور انکی قابلیت کو آپ دیکھیں گے تو حیرت کا اظہار کرینگے۔ ممبئی میں واقع عرب مسجد میں جن ان طلبا نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور اپنی قابلیت کے جوہر دکھائے آئے تو مسجد میں موجود نمازیوں کہ حیرت کی انتہا نہیں رہی۔


عرب مسجد کے پیش امام مولانا امیر عالم قاسمی کی موجودگی میں اپنے امیر مفتی رئیس احمد کے ساتھ سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں گونگے طالب علم نے قرآن حکیم اور احادیث مبارکہ سناکر مصلیان کوحیرت زدہ کردیا ۔مصلیان یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ بینائی سے محروم حافظ محمدریحان کو سنائی دیتا ہے لیکن یہ دیکھنے سے قاصر ہیں۔۔ اُنہونے بریل زبان میں قرآن کریم کے نسخے پر انگلیاں رکھ کرمع آیت نمبر تلاوت کررہے ہیں ۔اسی طرح سے کان سے سن تو سکتے ہیں لیکن آنکھوں سے دیکھنے سے قاصر طالب علم محمد مشکوٰۃ پڑھ رہے ہیں احادیث مبارکہ مشکوت شریف مع عربی عبارت اور ترجمہ سنارہے ہیں،قوت گویائی سے محروم طالب علم کی یہ کیفیت تھی کہ جب سورۂ کوثر پڑھ کربتائی گئی تووہ ہاتھ اور انگلیوں کےاشارے سے اپنے انداز میں پڑھنے لگے۔

جامعہ عبداللہ بن امّ مکتوم کے ذمہ دار مفتی رئیس احمد جو ان طلبہ کے ہمراہ ممبئی کے متعدد مساجد میں ان طلبہ کو ایک نمونے کی شکل میں پیش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم معاشرے کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں جن کے گھر میں اس طرح کے بچے ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تو کچھ کر نہیں سکتے تو ہماری ذمہ داری یہی ہے کہ ہم اس مہم کے ذریعے ان کی سوچ کو بدل سکتے ہیں۔


مفتی رئیس کا کہنا ہے کی ادارے میں بچیوں کے لئے بھی مخصوص انتظام کیا گیا ہے۔ ایسی بچیاں یا جو معذوری کی حالت میں میں اپنی زندگی گزار رہی ہیں اور ان کے اہل خانہ ان کو لے کر کر یہ سوچتے ہیں کہ ان کی زندگی اب اسی حال میں کٹنی ہے تو یہ بات غلط ہے ہمارے ادارے میں ایسی کئی بچیاں جو معذوری کی حالت میں تعلیم حاصل کر رہی ہے۔۔۔

مفتی رئیس نے مزید بتایا کہ سن 2013 میں جامعہ کی بنیاد رکھی گئی۔ اب تک 12 طلبہ حافظ ہوچکے ہیں اور عالمیت کرنے والے6 طلبہ کا پہلا بیچ آئندہ برس سند فراغت حاصل کرے گا۔ جامعہ میں ناظرہ،عالمیت ،حفظ ،تجوید وقرأت اورشعبۂ ائمہ میں 15 ریاستوں کے 150 طلبہ زیرتعلیم ہیں اس میں 25 طالبات ہیں۔ ان کی تعلیم کے لئے عالمات کانظم کیاگیا ہے۔

مفتی رئیس احمدکے مطابق ان طلبہ کی تلاش اور والدین کو اطمینان دلانا کافی مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ کیونکہ اولادخواہ کیسی ہو کوئی ماں باپ اسے جداکرناگوارا نہیں کرتے لیکن آہستہ آہستہ یہ مرحلہ طے ہوتا گیا ۔ان طلبہ کی صلاحیت کےاظہار کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ لوگ ایسے طلبہ کوجامعہ میں لائیں تاکہ وہ بھی حصولِ علم کے ساتھ اپنی صلاحیت کا اظہار کرسکیں۔طلبہ کے لئے تعلیم بالکل مفت ہے۔ عصری تعلیم کی ترتیب اس طرح سے ہے کہ صبح سوا 7 بجے سے سوا 10 بجے تک مدرسہ میں تعلیم ہوتی ہے۔ پھرڈیڑھ بجے تک اسکول کی تعلیم ہوتی ہے۔طلبہ کواسکول میں 8 سمت والی مخصوص طرز کی سلیٹ دی جاتی ہے اس کی مدد سے یہ ریاضی کا علم سیکھتے ہیں،انہیں کمپیوٹر بھی سکھایا جاتا ہے مگر اس میں ماؤز نہیں ہوتا صرف کی بورڈ کی مدد سے چلاتے ہیں۔ ایس ایس سی ،ایچ ایس سی اور گریجویشن کروانے کا بھی نظم ہے مگرطلبہ کی رہائش مدرسے میں ہی ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:Writing Exam Papers With Feet ہاتھوں سے معذور طالب علم نے پاؤں سے امتحان لکھا

آپ اپنی موبائل اسکرین پر جن لوگوں کو دیکھ رہے ہیں وہ لوگ ہیں جنہیں معاشرے کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ بھی انکی معذوری کو مجبوری سمجھتے ہیں،حالانکہ یہ لوگ ایسی صلاحیتوں کے حامل ہیں جسے ہم سوچ بھی نہیں سکتے،ممبئی سے متصل پونے علاقے میں کونڈوا نامی مقام پر جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے۔

معذورطلبا



اپنے استاذ سے گفتگو کرنے والے یہ تینوں افراد قدرتی معذوری کے شکار ہیں۔ان تینوں طالب علموں میں سے ایک طالبع لم نابینا ہے تو دوسرا طالب علم قوت گویائی سے محروم ہے،جبکہ تیسرا طالب علم بولنے اور سننے کی صلاحیتوں سے محروم ہیں۔ لیکن جب ان کے علم و فن اور انکی قابلیت کو آپ دیکھیں گے تو حیرت کا اظہار کرینگے۔ ممبئی میں واقع عرب مسجد میں جن ان طلبا نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور اپنی قابلیت کے جوہر دکھائے آئے تو مسجد میں موجود نمازیوں کہ حیرت کی انتہا نہیں رہی۔


عرب مسجد کے پیش امام مولانا امیر عالم قاسمی کی موجودگی میں اپنے امیر مفتی رئیس احمد کے ساتھ سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں گونگے طالب علم نے قرآن حکیم اور احادیث مبارکہ سناکر مصلیان کوحیرت زدہ کردیا ۔مصلیان یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ بینائی سے محروم حافظ محمدریحان کو سنائی دیتا ہے لیکن یہ دیکھنے سے قاصر ہیں۔۔ اُنہونے بریل زبان میں قرآن کریم کے نسخے پر انگلیاں رکھ کرمع آیت نمبر تلاوت کررہے ہیں ۔اسی طرح سے کان سے سن تو سکتے ہیں لیکن آنکھوں سے دیکھنے سے قاصر طالب علم محمد مشکوٰۃ پڑھ رہے ہیں احادیث مبارکہ مشکوت شریف مع عربی عبارت اور ترجمہ سنارہے ہیں،قوت گویائی سے محروم طالب علم کی یہ کیفیت تھی کہ جب سورۂ کوثر پڑھ کربتائی گئی تووہ ہاتھ اور انگلیوں کےاشارے سے اپنے انداز میں پڑھنے لگے۔

جامعہ عبداللہ بن امّ مکتوم کے ذمہ دار مفتی رئیس احمد جو ان طلبہ کے ہمراہ ممبئی کے متعدد مساجد میں ان طلبہ کو ایک نمونے کی شکل میں پیش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم معاشرے کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں جن کے گھر میں اس طرح کے بچے ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تو کچھ کر نہیں سکتے تو ہماری ذمہ داری یہی ہے کہ ہم اس مہم کے ذریعے ان کی سوچ کو بدل سکتے ہیں۔


مفتی رئیس کا کہنا ہے کی ادارے میں بچیوں کے لئے بھی مخصوص انتظام کیا گیا ہے۔ ایسی بچیاں یا جو معذوری کی حالت میں میں اپنی زندگی گزار رہی ہیں اور ان کے اہل خانہ ان کو لے کر کر یہ سوچتے ہیں کہ ان کی زندگی اب اسی حال میں کٹنی ہے تو یہ بات غلط ہے ہمارے ادارے میں ایسی کئی بچیاں جو معذوری کی حالت میں تعلیم حاصل کر رہی ہے۔۔۔

مفتی رئیس نے مزید بتایا کہ سن 2013 میں جامعہ کی بنیاد رکھی گئی۔ اب تک 12 طلبہ حافظ ہوچکے ہیں اور عالمیت کرنے والے6 طلبہ کا پہلا بیچ آئندہ برس سند فراغت حاصل کرے گا۔ جامعہ میں ناظرہ،عالمیت ،حفظ ،تجوید وقرأت اورشعبۂ ائمہ میں 15 ریاستوں کے 150 طلبہ زیرتعلیم ہیں اس میں 25 طالبات ہیں۔ ان کی تعلیم کے لئے عالمات کانظم کیاگیا ہے۔

مفتی رئیس احمدکے مطابق ان طلبہ کی تلاش اور والدین کو اطمینان دلانا کافی مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ کیونکہ اولادخواہ کیسی ہو کوئی ماں باپ اسے جداکرناگوارا نہیں کرتے لیکن آہستہ آہستہ یہ مرحلہ طے ہوتا گیا ۔ان طلبہ کی صلاحیت کےاظہار کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ لوگ ایسے طلبہ کوجامعہ میں لائیں تاکہ وہ بھی حصولِ علم کے ساتھ اپنی صلاحیت کا اظہار کرسکیں۔طلبہ کے لئے تعلیم بالکل مفت ہے۔ عصری تعلیم کی ترتیب اس طرح سے ہے کہ صبح سوا 7 بجے سے سوا 10 بجے تک مدرسہ میں تعلیم ہوتی ہے۔ پھرڈیڑھ بجے تک اسکول کی تعلیم ہوتی ہے۔طلبہ کواسکول میں 8 سمت والی مخصوص طرز کی سلیٹ دی جاتی ہے اس کی مدد سے یہ ریاضی کا علم سیکھتے ہیں،انہیں کمپیوٹر بھی سکھایا جاتا ہے مگر اس میں ماؤز نہیں ہوتا صرف کی بورڈ کی مدد سے چلاتے ہیں۔ ایس ایس سی ،ایچ ایس سی اور گریجویشن کروانے کا بھی نظم ہے مگرطلبہ کی رہائش مدرسے میں ہی ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:Writing Exam Papers With Feet ہاتھوں سے معذور طالب علم نے پاؤں سے امتحان لکھا

Last Updated : Jan 16, 2023, 11:08 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.