انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کے اس بجٹ میں شعبہ زراعت، خواتین کی فلاح وبہبود نیز روزگار کی فراہمی کے مقاصد کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کسانوں، محنت کشوں، مزدوروں، نوجوانوں، طلبہ، دلتوں، آدیواسیوں واقلیتوں کی ضروریات کو بھی خاص طور پر ملحوظ رکھا گیا ہے, جو ریاست کی ترقی کے ضامن ہے۔
مہاتما جیوتی باپھلے کسان قرض معافی اسکیم کے لیے 22ہزار کروڑ روپئے مختص کیے گئے ہیں، جس میں سے اب تک تقریباً 13لاکھ کسانوں کے بینک اکاونٹ میں راست قرض معافی کی رقم جمع کی گئی ہے۔ دو لاکھ روپیے سے زائد کے مقروض کسانوں کے لیے اوٹس( ون ٹائم سیٹلمنٹ) کی اسکیم لائی جائے گی جبکہ پابندی کے ساتھ قرض واپس کرنے والے کسانوں کو پچاس ہزار روپیے کا فائدہ دیا جائے گا۔
بالاصاحب تھورات نے مزید کہا کہ ریاست میں محکمہ آبی وسائل کے لیے 10ہزار 35کروڑ روپیے مختص کیے گیے ہیں نیز ہرسال ایک لاکھ زرعی پمپ کا کنکشن دینے کی اسکیم ہے جس کے تحت پانچ سال میں پانچ لاکھ سولر پمپ دیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ زرعی پمپوں کے لیے دن میں بجلی کی فراہمی حکومت کے زیرغور ہے جس سے کسانوں کو کافی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں ریاست کی معاشی صورت حال خراب ہونے کے باوجود اس بجٹ میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ ریاست میں ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈکی کمی نہ ہونے دی جائے۔ ریاست میں انڈسٹریل سرمایہ کاری میں اضافہ کرکے روزگار کی فراہمی کی جانب بھی بھرپور توجہ دی جائے گی جس کے لیے انڈسٹریل سیکٹر میں استعمال ہونے والی بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جائے گی۔ اس ضمن میں مقامی لوگوں کوملازمتوں وروزگار میں فوقیت دینے کے لیے قانون بنایا جائے گا۔
اس بجٹ میں عوام کو بہتر طبی سہولیات کی فراہمی پر بھی خصوصی توجہ کی گئی ہے۔ مہاتما جیوتی باپھلے جن آروگیہ اسکیم کا بھی دائرہ بڑھایا گیا ہے اور ریاست میں 75نئے ڈائلیسس سینٹر شروع کیے جائیں گے۔ ریاست بھر میں یومیہ ایک لاکھ ’شیوبھوجن تھالی‘ کا انتظام کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کی رکی ہوئی ترقی کو اس بجٹ سے ایک بار پھر رفتار ملے گی۔