نازیبا الفاظ سے پریشان حال خاتون ملازمہ ڈپٹی کمشنر کے بدتمیزی کرنے کے بعد بیہوش ہوگئی۔ جسے فوری طور پر شہر کے دھامنکر ناکہ واقع ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ جہاں اس کی حالت پہلے سے بہتر بتائی جارہی ہے۔
اس واقعے کی اطلاع موصول ہوتے ہی کارپوریشن میں تعینات خواتین ملازمین میونسپل کمشنر ڈاکٹر پروین اسٹیکر کے دفتر پہنچ کر کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس دوران کامگار کریتہ سنگھرش اور دیگر یونین نے پین ڈاؤن تحریک شروع کردی ہے۔
کارپوریشن ذرائع کے مطابق کارپوریشن ملازمین کی تنخواہ سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ محکمہ کی کلرک کلپیتا تھاپڑ ڈپٹی کمشنر دیپک کورلیکر کے دفتر گئی ہوئی تھی۔
کلپیتا نے مبینہ طور پر الزام عائد کیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کورلیکر نے تنخواہ کے بارے میں معلومات دینے کے بجائے اس کے ساتھ بدسلوکی کی اور ڈپٹی کمشنر کی جانب سے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے خاتون کلرک کا بلڈ پریشر بڑھ گیا اور وہ بیہوش ہوگئی۔ بے ہوشی کی حالت میں اسے علاج کے لیے شہر کے نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ جہاں اس کی حالت بہتر ہے۔
وہیں اس واقعے کے بارے میں اطلاع موصول ہوتے ہی بھیونڈی میونسپل کارپوریشن میں تعینات 50 تا 60 خواتین کارکنان نے کام روک دیا اور میونسپل کمشنر ڈاکٹر پروین اسٹیکر کے دفتر پہنچ گئی۔
خواتین ملازمین نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تحقیقات اور کارروائی کا مطالبہ کیا ۔خواتین ملازمین کے بعد ' منپا کرمچاری کریتہ سنگھرش ' اور دیگر یونین نے دوپہر سے ہی پین ڈاؤن تحریک شروع کردی ہے۔ اس بارے میں ڈپٹی کمشنر ہیڈ کوارٹر دیپک کورلیکر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن انہوں نے فون نہیں اٹھایا۔
میونسپل کمشنر نے کہاکہ کوئی بھی خواتین ملازمین کے ساتھ نازیبا الفاظ کا استعمال نہیں کرسکتا ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات کرکے کارروائی کی جائے گی۔