تفصیلات کے مطابق ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے ناگپاڑہ سے تعلق رکھنے والے 25 برس کے کاشف شیخ احمد کے سینے میں تیز درد ہو رہا تھا جسکے بعد اُن کے اہل خانہ نے مقامی ڈاکٹر فاروق زویری کے پاس اعلاج کے غرض سے گئے لیکن تب تک نوجوان کی موت ہو چکی تھی۔ اُن کے اہل خانہ لے علاوہ اُن کی بلڈنگ کے رہنے والے پڑوسی بھی اُنکے ہمراہ ڈاکٹر کے پاس پہنچے۔ کاشف کی موت کے بعد جب اہل خانہ نے ڈاکٹر سے موت کا سرٹیفکیٹ مانگا تو Issuance of Death certificate ڈاکٹر زیورری نے ان سے روپے کا مطالبہ کیا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے موت کے سرٹیفکیٹ کے لیے ڈاکٹر کو 6000 روپے دیے جس پر خوب ہنگامہ ہورہا ہے۔
روپے لے کر موٹ کا سرٹیفیکٹ دینے جانے کی بات سامنے آنے پر آس پاس کے لوگوں اور اُن کی بلڈنگ میں رہنے والے پڑوسیوں نے اس واقعہ کی مذمت کی، جس کے بعد پڑوسیو نے ڈاکٹر کے ذریعے اس طرح سے پیسے وصولے جانے کی بات پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سوشل سائٹس پر اس کی اطلاع دی۔
لوگوں کا کہنا ہے چونکہ کاشف کے اہل خانہ کی حالات بہتر نہیں ہے اانہوں نے اپنے خاندان کے 25 برس کے فرد کی موت کا صدمہ ہے اسی لیے اُنہوں نے کسی طرح کی کوئی بات چیت نہیں کی۔
ہم نے اس بارے میں ڈاکٹر فاروق زویری سے بات کرنی چاہی لیکن اُنہوں نے اس بارے میں کسی طرح کا جواب دینے کے بجائے فون کاٹ دیا۔ ہم نے زید شیخ سے جب اس سلسلے میں بات کی تو اُنہوں نے کہاکہ محکمہ بی ایم سی کی جانب سے جب غیر معمولی فیس ہے تو اس کے لیے پرائیویٹ ڈاکٹر 6000 روپیے کیسے وصول کرسکتے ہیں۔ ایک انسان کے لیے زندگی سے اہم کچھ نہیں اگر اسکی زندگی ہی ختم تو کیا اسے یہ ثابت کرنے کے لیے کہ اسکی موت ہو چکی ہے اس سرٹیفکٹ کے لیے 6000 روپے دنیا پڑے۔
زید خان نے کہا کہ یہ ایک بڑا ریکٹ ہے جہاں نہ صرف پرائیویٹ ڈاکٹر موت کا سرٹیفکیٹ دینے کے لیے رقمیں وصولتے ہیں بلکہ محکمہ بی ایم سی کے افسران اس پر کاروائی کرنے کے بجائے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں۔'
مزید پڑھیں: