بی جے پی کی جانب سے مہاراشٹر کے مدرسوں کی امداد بند کرنے کے مطالبے کو ریاستی وزیربرائے اقلیتی امور نواب ملک نے بے بنیاد بتایا۔
بی جے پی کے رہنما اس کے ذریعے سماج میں سیاسی منافرت پھیلانے اور عوام میں بگاڑ پیدا کرنے کے لیے مدرسوں کی امداد بند کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
نواب ملک نے کہا کہ اس مطالبے کے پیچھے بی جے پی کا سماج میں سیاسی وفرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی منصوبہ بندی اس سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ ریاست میں پانچ برس تک ان کی ہی حکومت تھی اور اس وقت انہیں اس کا خیال کیوں نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو مین اسٹریم میں لانے کے لیے ریاضی، مراٹھی، ہندی وانگریزی جیسے نصاب پڑھانے کے لیے اساتذہ کو ہرماہ 5 ہزار روپئے دیے جاتے ہیں۔ اور یہ اسکیم ریاست میں عرصے سے جاری ہے۔
بی جے پی حکومت کے دور میں بھی یہ اسکیم جاری تھی اور اب یہی بی جے پی کے لوگ امداد بند کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ان کا یہ مطالبہ کتنا درست ہے؟ اس کا فیصلہ ریاست کی عوام کرے گی۔
نواب ملک نے مزید کہا ہے کہ سیاسی مفاد حاصل کرنے اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی غرض سے ہی بی جے پی کے لوگ یہ مطالبہ کررہے ہیں۔ مدرسوں کے امداد سے بی جے پی کے جن لوگوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھا ہوا ہے ان سے سوال کیا جانا چاہیے کہ اپنے دورِ اقتدار میں انہوں نے حج پر کیوں پابندی عائد نہیں کردی؟ بی جے پی کے لوگوں کو اس طرح کے مطالبے کرنے سے قبل غور کرنا چاہئے کہ ان کا مطالبہ کس قدر مناسب ہے۔ ویسے بھی ملک وریاست کی عوام بی جے پی فرقہ پرستی پر مبنی سیاست سے بخوبی واقف ہے، اس طرح کی منافرت کی کوشش سے بی جے پی کا اب اپنے مقصد میں کامیاب ہوپانا مشکل ہے۔