ممبئی: مہاراشٹر کے شہر ممبئی میں مبینہ لو جہاد کے اعداد وشمار معاملہ پر سیاست تیز ہوتی جارہی ہے۔ رکن اسمبلی پرساد لاڈ نے کہا کہ احمد نگر میں ایک واردات سامنے آئی تھی۔ جس میں کچھ معذور لڑکیوں کو ٹیوشن پڑھائی جاتی تھی۔ اس دوران انہیں نماز پڑھنا۔ مسلمانوں کے طور طریقے سکھانے اور کچھ لڑکوں کے ساتھ ان کی تصویر کشی کی گئی۔ اس کے ذریعہ اُنہیں لو جہاد کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔ اس بارے میں پولیس تھانے میں شکایت کی گئی لیکن ان کی شکایت نہیں سنی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:
ہم نے مبینہ لو جہاد کے اس شگوفہ کو لےکر اُن سے سوال کیا کہ اس سے ریاستی وزیر منگل پربھات لودھا نے بھی یہی سوال کیا تھا لیکن اُن کے محکمہ سے لو جہاد کی ایک بھی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ اس پر لاڈ نے کہا کہ میں اُن کا معاملہ کیا ہے یہ نہیں جانتا۔ میں نے احمد نگر کی وارداتوں لےکر شکایت کی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ جو بھی ہوا ہے۔ اودھو ٹھاکرے کے وزیر اعلیٰ ہونے کے دوران ہوا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آنے والے ہفتے میں اس موضوع کو لے کر ہم بحث کریں گے۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر کے ممبئی شہر میں لو جہاد کے اعداد و شمار معاملہ پر سیاست اس وقت تیز ہوگئی تھی جب لو جہاد کو لے کر ریاست کے وزیر منگل پربھات لودھا نے ایک لاکھ لو جہاد کے کیسز کی بات کہی تھی، لیکن بعد میں وہ بات ان کے ہی محکمہ سے جھوٹی نکلی۔ دراصل رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے ان کے محکمہ سے یہ جانکاری مانگی تھی کہ لو جہاد کے کتنے کیسز اب تک سامنے آئے ہیں، جس کے بعد ان کے محکمہ نے اس پر کوئی جواب ہی نہیں دیا تھا۔ ان کے محکمہ نے جواب دیا کہ ایسے کسی معاملے کی جانکاری ان کے محکمہ کے پاس نہیں ہے۔ اہم سوال یہ پیدا ہوا تھا کہ لودھا کے پاس یہ جانکاری کہاں سے آئی تھی۔