ممبئی کے شالیمار ہوٹل Shalimar Hotel In Mumbai میں گزشتہ 50 برسوں سے اسی سانچے والی آئسکریم بنائی جاتی ہے، اس آئسکریم کا استعمال فالودہ میں کیا جاتا ہے، جبکہ باہر فروخت کرنے کے لیے اسے شالیمار آئسکریم کا نام دیا گیا ہے۔ اچھے لال شالیمار ہوٹل سے گزشتہ 43 برسوں سے وابستہ ہیں۔
اچھے لال کہتے ہیں کہ ہم آج بھی اس آئسکریم کو سانچے والی آئسکریم کہتے ہیں، کیونکہ آج بھی اسے اسی طریقے سے بنائی جاتی ہے۔ روزانہ ایک ہزار گلاس فالودہ میں اسکا استمعال کیا جاتا ہے، رمضان میں یہی تعداد دوگنی ہو جاتی ہے، کیونکہ شالیمار کی اس آئسکریم کے لئے ہی دور دراز سے لوگ آتے ہیں۔
شالیمار کے علاوہ ممبئی کے متعد جگہوں پر اسی طرز پر فالودے کے لیے آئسکریم بنائی جاتی تھی لیکن اب یہی تعداد صرف نام کی رہ گئی ہے۔ اچھے لال کہتے ہیں کہ آنے والے وقت میں یہ کام بھی مشینوں سے ہوگا کیونکہ اس ایک سانچے کو بنانے میں تقریباً تین گھنٹے لگتے ہیں۔ مشین سے یہی کام بھارت ہی کم وقت میں ہو جاتا ہے، لیکن ٹیسٹ کا فرق ہوتا ہے اور سب سے اہم یہ کہ اس کے لیے اب مزدور نہیں مل پاتے ہیں، حالانکہ جو لوگ اس طرز پر آئسکریم بناتے ہیں وہ صرف اور صرف فالودے میں استمعال کرنے کے لیے بناتے ہیں۔