ڈاکٹر نریندر دابھولکر قتل کے پانچ ملزمین ڈاکٹر وریندر سنگھ تاؤڈے، شرد کالاسکر، سچن اندورے، ایڈوکیٹ سنجیو پونالیکر اور وکرم بھاوے کے خلاف الزامات وضع کئے گئے جبکہ اس سلسلہ میں گذشتہ جمعہ کو ایڈیشنل سیشن جج (خصوصی عدالت کے جج) ایس آر ناوندر کے سامنے سماعت کا آغاز ہوا۔
سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے عدالت سے گذارش کی کہ 2013 میں ڈاکٹر نریندر دابھولکر کے قتل معاملہ میں 5 ملزمین کے خلاف غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر پرکاش سوریہ ونشی نے سی بی آئی کی جانب سے بحث کرتے ہوئے کہا کہ 'ملزمین پر آئی پی سی کی دفعات 120 بی (مجرمانہ سازش)، 120 بی کے ساتھ 302 (قتل)، اسلحہ ایکٹ کی متعلقہ دفعات اور سیکشن کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ انہوں نے یو اے پی اے کے سیکشن 16 کے لیے دباؤ ڈالا اور دلیل دی کہ کیس میں کس طرح درخواست دینا جائز ہے۔ یو اے پی اے کے سیکشن 15 کا مطلب معاشرے یا معاشرے کے لوگوں کے ذہن میں دہشت پھیلانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی بی آئی کو ریاستی حکومت سے یو اے پی اے کے سیکشن 16 کو لاگو کرنے کی منظوری ملی ہے تاہم دفاعی وکیل وریندر اچلکرنجیکر نے اس کی مخالفت کی ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر نریندر دابھولکر کو 20 اگست 2013 کو پونے میں صبح سیر کے دوران گولی مارکر قتل کر دیا گیا تھا۔