ETV Bharat / state

Malegaon Cottage Industry سلائی دھاگہ بنانے والی مالیگاؤں کی گھریلو صنعت - دھاگہ سازی کی گھریلو صنعت

سلائی دھاگہ جسے عام زبان میں مشین کڑھائی دھاگہ بھی کہا جاتا ہے جسے مشین لائن پر استعمال کیا جاتا ہے۔ سلائی دھاگہ دو سے تین قسم کی کپاس سے تیار کیا جاتا ہے۔ عام طور پر کاٹن اور سٹیپل فائبر پولیسٹر سلائی دھاگے عمدہ سلائی کی خصوصیات رکھتے ہیں جو تمام ملبوسات کی سلائی کے لئے موزوں ترین ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ دھاگے تولیہ سازی، ریڈی میڈگارمنٹس وغیرہ ہوم ٹیکسٹائیل جیسی صنعتوں میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔ Cottage Home Industry in malegaon

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Feb 20, 2023, 1:22 PM IST

Updated : Feb 20, 2023, 2:05 PM IST

سلائی دھاگہ بنانے والی مالیگاؤں کی گھریلو صنعت

مالیگاؤں: مہاراشٹر کے صنعتی شہر مالیگاؤں میں ایک گھرانہ ایسا بھی ہے جو گذشتہ 25 برسوں سے دھاگہ سازی کی گھریلو صنعت اور سلائی کڑھائی (ٹیلر) کے پیشہ سے وابستہ ہیں۔ مالیگاؤں کے انور شعبان نگر علاقے سے تعلق رکھنے والے 38 سالہ ماجد سلیمان اعلی کوالٹی کے سلائی دھاگے 'نیو سارا گولڈ برانڈ' کے نام سے تیار کرتے ہیں۔ انہوں نے دھاگہ تیار کرنے کی گھریلو صنعت اپنے گھر ہی میں قائم کی ہے جہاں سے وہ روزانہ مختلف رنگوں کے ہزاروں دھاگے تیار کرتے ہیں۔ مینوفیکچرنگ کے ہول سیل قیمت میں مارکیٹ میں فروخت ہوتے ہیں۔ اور آرڈر کے مطابق مہاراشٹر کے مختلف شہروں میں دھاگوں کو فروخت کیا جاتا ہے۔

اس تعلق سے ماجد سلیمان نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ پیشے سے خود ایک درزی (ٹیلر) ہیں۔ اس لئے انہوں نے بہت سی کمپنیوں کے سلائی دھاگے مختلف سلائی مشینوں اور کاج مشین پر استعمال کیے ہیں۔ لیکن ان دھاگوں کے کچھ خاص نتائج سامنے نہیں آئے۔ اکثر و بیشتر دھاگوں میں میٹر کی کمی اور کمزور ہونے جیسی بہت سی شکایات پیش آتی ہیں جو سلائی کے دوران کپڑوں پر اس کی خرابی کو ظاہر کرتی ہے۔ ماجد سلیمان نے مزید کہا کہ ان تمام وجوہات کی بنیاد پر ہی انہوں نے دھاگہ سازی کی گھریلو صنعت قائم کی۔ ایک سوال کے جواب میں ماجد سلیمان نے بتایا کہ ان کے بنائے ہوئے دھاگوں میں خاص قسم کے جرمن آئل (تیل) شامل کیا جاتا ہے۔ جو ہر قسم کی مشین پر آسان سے چلتا ہے اور کپڑوں پر اس کے اثرات بہتر رونما ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر دھاگہ سازی کی صنعت کئی ایکڑ زمین پر قائم کی جاتی ہے۔ لیکن ہم نے گھر سے ہی اس کی شروعات کی ہے۔ گھر کے بیشتر لوگ اس مشین کو بآسانی چلا سکتے ہیں۔ مشین پر دھاگہ دو سے تین مراحل سے گزرنے کے بعد گھر کی خواتین اسے نیو سارا گولڈ برانڈ کے اسٹیکر کے ساتھ پیک کرتی ہیں۔ اور پھر 150 میٹر 300 میٹر اور 600 800 میٹر کے دھاگوں کو الگ کیا جاتا ہے۔ ماجد سلیمان نے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے اس گھریلو صنعت کی بقا کے لیے مالی امداد فراہم کی جائے تو اسے بڑے پیمانے پر شروع کرکے کئی افراد کو بآسانی روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے۔

سلائی دھاگہ بنانے والی مالیگاؤں کی گھریلو صنعت

مالیگاؤں: مہاراشٹر کے صنعتی شہر مالیگاؤں میں ایک گھرانہ ایسا بھی ہے جو گذشتہ 25 برسوں سے دھاگہ سازی کی گھریلو صنعت اور سلائی کڑھائی (ٹیلر) کے پیشہ سے وابستہ ہیں۔ مالیگاؤں کے انور شعبان نگر علاقے سے تعلق رکھنے والے 38 سالہ ماجد سلیمان اعلی کوالٹی کے سلائی دھاگے 'نیو سارا گولڈ برانڈ' کے نام سے تیار کرتے ہیں۔ انہوں نے دھاگہ تیار کرنے کی گھریلو صنعت اپنے گھر ہی میں قائم کی ہے جہاں سے وہ روزانہ مختلف رنگوں کے ہزاروں دھاگے تیار کرتے ہیں۔ مینوفیکچرنگ کے ہول سیل قیمت میں مارکیٹ میں فروخت ہوتے ہیں۔ اور آرڈر کے مطابق مہاراشٹر کے مختلف شہروں میں دھاگوں کو فروخت کیا جاتا ہے۔

اس تعلق سے ماجد سلیمان نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ پیشے سے خود ایک درزی (ٹیلر) ہیں۔ اس لئے انہوں نے بہت سی کمپنیوں کے سلائی دھاگے مختلف سلائی مشینوں اور کاج مشین پر استعمال کیے ہیں۔ لیکن ان دھاگوں کے کچھ خاص نتائج سامنے نہیں آئے۔ اکثر و بیشتر دھاگوں میں میٹر کی کمی اور کمزور ہونے جیسی بہت سی شکایات پیش آتی ہیں جو سلائی کے دوران کپڑوں پر اس کی خرابی کو ظاہر کرتی ہے۔ ماجد سلیمان نے مزید کہا کہ ان تمام وجوہات کی بنیاد پر ہی انہوں نے دھاگہ سازی کی گھریلو صنعت قائم کی۔ ایک سوال کے جواب میں ماجد سلیمان نے بتایا کہ ان کے بنائے ہوئے دھاگوں میں خاص قسم کے جرمن آئل (تیل) شامل کیا جاتا ہے۔ جو ہر قسم کی مشین پر آسان سے چلتا ہے اور کپڑوں پر اس کے اثرات بہتر رونما ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر دھاگہ سازی کی صنعت کئی ایکڑ زمین پر قائم کی جاتی ہے۔ لیکن ہم نے گھر سے ہی اس کی شروعات کی ہے۔ گھر کے بیشتر لوگ اس مشین کو بآسانی چلا سکتے ہیں۔ مشین پر دھاگہ دو سے تین مراحل سے گزرنے کے بعد گھر کی خواتین اسے نیو سارا گولڈ برانڈ کے اسٹیکر کے ساتھ پیک کرتی ہیں۔ اور پھر 150 میٹر 300 میٹر اور 600 800 میٹر کے دھاگوں کو الگ کیا جاتا ہے۔ ماجد سلیمان نے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے اس گھریلو صنعت کی بقا کے لیے مالی امداد فراہم کی جائے تو اسے بڑے پیمانے پر شروع کرکے کئی افراد کو بآسانی روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے۔

Last Updated : Feb 20, 2023, 2:05 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.