سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد رام مندر اب بنایا جارہا ہے، بابری مسجد منہدم کئے جانے کے بعد پورے ملک کے حالات خراب ہو گئے تھے۔ لیکن ملک کے صنعتی دارالحکومت ممبئی میں جو فسادات رونما ہوئے، اسکا سب سے زیادہ نقصان نہ صرف مسلمانوں کو ہوا بلکہ ملک کی معیشت پر بھی اس کا گہرا اثر پڑا۔
سبکدوش اے سی پی شمشیر پٹھان اس تعلق سے کہتے ہیں کہ 6 دسمبر کے حالات کے بعد ممبئی کے مسلمانوں کے مالی اور معاشی حالات بد سے بدتر ہو گئے تھے، عالم یہ تھا کہ سرکاری ملازمتوں، پرائیویٹ کمپنیوں میں، سفر میں، لوکل ٹرینوں میں مسلمانوں کے ساتھ تعصب برتا گیا۔ انکے ساتھ جو رویہ اپنایا گیا، وہ بے حد افسوس ناک تھا۔
پٹھان نے کہا 'موجودہ حکومت میں بھی کچھ نہیں بدلہ، مسلمانوں نے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے صبر کیا۔ باوجود اسکے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، حالات آج بھی جوں کے توں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
صدرجمہوریہ نے ونکیانائیڈوکو مبارکباد دی
پٹھان نے کہا 'موجودہ وقت میں مسلمانوں کے کچھ قائدین ایسے بھی ہیں، جو بابری مسجد کو لیکر آج بھی بیان بازیاں کر رہے ہیں۔ انہیں یا تو پانچ ایکڑ زمین نہیں لینی چاہئے، اگر اس طرح کی وہ بات کرتے ہیں تو انھیں حکومت کو وہ زمین واپس کر دینی چاہئے، کیونکہ زمین لینے کا مطلب ہے کہ آپ نے فیصلے کو قبول کر لیا'۔