ممبئی: مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی اور کانگریس کے سینئر لیڈر اشوک چوہان نے ایک پروگرام کے دوران ادھو ٹھاکرے کی کھل کر تعریف کی۔ چوہان نے کہا کہ میں نے کئی وزیر اعلیٰ کے ساتھ کام کیا۔ میں خود ریاست کا وزیر اعلیٰ رہ چکا ہوں، لیکن میں نے ادھو ٹھاکرے جیسا وزیر اعلیٰ نہیں دیکھا۔ ادھو واقعی ایک شاندار شخصیت ہیں ان جیسا وزیر اعلیٰ بننا مشکل ہے۔
اسی دوران اشوک چوہان نے اس وقت کا ایک قصہ سنایا جب مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت گر رہی تھی۔ ادھو ٹھاکرے اس وقت وزیر اعلیٰ تھے اس وقت کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ شیوسینا نے این سی پی اور کانگریس کے ساتھ مل کر حکومت بنائی جس کی انہوں نے زندگی بھر مخالفت کی۔ اسی لیے ہم شیوسینا سے الگ ہو رہے ہیں۔ پھر ہم نے ادھو ٹھاکرے کو کھلی تجویز دی کہ اگر ہماری وجہ سے پارٹی ٹوٹ رہی ہے تو ہم آپ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کو بچانے کے لیے باہر سے حمایت دے سکتے ہیں۔ ہر حال میں آپ کا وزیراعلیٰ کا عہدہ برقرار رہنا چاہیے۔ آپ کی حکومت کی مدت پوری ہونی چاہیے۔ اشوک چوہان نے مزید کہا کہ بھلے ہی مہاوکاس اگھاڑی کی حکومت گر گئی ہے، لیکن مہاوکاس اگھاڑی اتحاد اور بھی مضبوط ہو گیا ہے۔ اس اتحاد کو مزید مضبوط رکھنے کے لیے ہم ریاست میں مختلف مقامات پر میٹنگیں منعقد کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں آپ یہ اجلاس زیادہ تعداد میں دیکھیں گے۔
دوسری طرف مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے مہا وکاس اگھاڑی کے حوالے سے شرد پوار کے حیران کن بیان پر ردعمل دیا ہے۔ نانا پٹولے نے کہا کہ جو لوگ رہ گئے ہیں وہ ان کے ساتھ الیکشن لڑیں گے۔ کانگریس کی رائے واضح ہے، جو بھی پارٹی بی جے پی کے خلاف ہے وہ اس کے ساتھ مل کر الیکشن لڑے گی۔ چاہے ان کا نظریہ مختلف ہو، نانا پٹولے نے کہا کہ ملک میں جمہوریت خطرے میں ہے۔ عوام مہنگائی اور غربت کی وجہ سے پریشان ہیں، ایسے میں بی جے پی کے خلاف متحد ہونا ضروری ہے۔'
در اصل این سی پی سربراہ شرد پوار سے صحافیوں نے پوچھا کہ کیا مہاوکاس اگھاڑی 2024 کے انتخابات ایک ساتھ لڑے گی؟ کیا ونچیت بہوجن آگھاڈی کو بھی ایم وی اے میں شامل کیا جائے گا؟ اس کے جواب میں شرد پوار نے کہاکہ 'پرکاش امبیڈکر کی ونچیت بہوجن اگھاڑی کے ساتھ اس موضوع پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ ہم نے یہ اتحاد صرف کرناٹک انتخابات میں کیا ہے۔ تاہم اس پر کچھ کہنا درست نہیں ہوگا کہ آیا مہاوکاس اگھاڑی انتخابات میں ایک ساتھ لڑے گی۔ سیٹوں کی تقسیم سمیت بہت سے مسائل ہیں جن پر بات کرنا ابھی باقی ہے۔ اس لیے ایک ساتھ الیکشن لڑنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا اب پوار کے بیان پر ہنگامہ برپا ہے۔
مزید پڑھیں: