محض 12 گھنٹوں میں مہاراشٹر کی سیاست میں ایسا الٹ پھیر ہوا جس کی مثال ملک کی تاریخ میں ملنا نا ممکن ہے، کل تک شیوسینا، این سی پی اور کانگریس متحدہ طور پر ریاست میں حکومت سازی کے لیے پر امید تھے اور وزیراعلی کے عہدے کے لیے ادھو ٹھاکرے کے نام پر اتفاق کیا گیا تھا لیکن آج صبح اچانک این سی پی کے سینیئر رہنما اور شرد پوار کے بھتیجے اجیت دادا پوار نے دیویندر فڑنویس کے ساتھ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے ساتھ مل کر نائب وزیراعلی کے عہدے کا حلف لے لیا۔
اجیت پوار کے اس قدم سے ملک کی سیاست میں ہنگامہ برپا ہوگیا ہے اور ہر شخص حیران ہے کہ آخر سب کچھ ٹھیک ہونے کے بعد بھی اجیت پوار نے ایسا کیوں کیا۔
اس معاملے میں کانگریس کی جانب سے مکمل وضاحت نہیں کی گئی ہے لیکن کانگریس کو ڈر ہے کہ بی جے پی اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے کے لیے اراکین اسمبلی کو خریدنے کی کوشش کر سکتی ہے اسی اس نے اپنے تمام ارکان اسمبلی کو جئے پور میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کانگریس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے تمام ارکان اسمبلی کو ایسی جگہ منتقل کرے گی جہاں کانگریس برسراقتدار ہو اس لیے اس نے پہلے مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کو منتخب کیا لیکن بعد میں جگہ تبدیل کر کے جئے پور کر دی گئی۔
واضح رہے کہ کل شیوسینا این سی پی اور کانگریس کی مشترکہ میٹنگ ہوئی تھی جس کے بعد کہا گیا تھا ریاست یہ تینوں پارٹیاں متحدہ طور پر حکومت کی تشکیل دیں گی اور اس بابت تفصیلی معلومات آج پریس کانفرنس کے ذریعے دی جانے والی تھی لیکن اس سے قبل ہی اجیت پوار نے ہنگامہ خیز فیصلہ کرتے ہوئے بی جے پی کے ساتھ نائب وزیراعلی کے طور پر عہدے کا حلف لے لیا۔
اس معاملے میں این سی پی اور شیوسینا نے مشترکہ پریس کانفرنس لی تھی جس میں این سی پی کی جانب سے شرد پوار، پرفل پٹیل، جیتیندر آہواڑ اور چھگن بھجبل سمیت متعدد ارکان اسمبلی جبکہ شیوسینا کی جانب سے ادھو ٹھاکرے، آدتیہ ٹھاکرے سنجے راؤت کے علاوہ دیگر ارکان اسمبلی شامل تھے۔
اس پریس کانفرنس میں شرد پوار نے کہا کہ بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے اور نائب وزیراعلی کے عہدے کا حلف لینے کا فیصلہ اجیت پوار کا ذاتی فیصلہ ہے اس کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں اور پارٹی اجیت پوار کے خلاف کاروائی کرے گی۔
اب دیکھنا ہوگا کہ اسمبلی میں دیویندر فڑنویس اور اجیت پوار اکثریت ثابت کر پاتے ہیں یا نہیں۔