ETV Bharat / state

Clashes In Jalgaon جلگاؤں میں دو گروپ میں تصادم، شہر میں کرفیو نافذ

author img

By

Published : Jun 10, 2023, 8:28 PM IST

جلگاؤں ضلع کے املنیر قصبہ میں دو گروپوں کے درمیان پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا۔ بتایا جاتا ہے کہ دو سے تین نوجوانوں کے درمیان معمولی بات پر جھگڑا ہوا، اس کے بعد نوبت ہاتھا پائی کی آ گئی اور یہ تنازعہ دونوں گروپوں کے درمیان پتھراؤ تک آپہنچا۔

جلگاؤں میں دو گروپ میں تصادم، شہر میں کرفیو نافذ
جلگاؤں میں دو گروپ میں تصادم، شہر میں کرفیو نافذ

جلگاؤں: مہاراشٹر کے کئی اضلاع میں کشیدگی کے درمیان جلگاؤں ضلع سے بھی تشدد کی اطلاع ملی ہے۔ جلگاؤں ضلع کے املنیر قصبہ میں دو گروپوں کے درمیان پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا۔ درحقیقت دو سے تین نوجوانوں کے درمیان معمولی بات پر جھگڑا ہوا، اس کے بعد نوبت ہاتھا پائی کی آ گئی اور یہ تنازعہ دونوں گروپوں کے درمیان پتھراؤ تک آپہنچا۔ اس میں کچھ گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور تین پولیس اہلکار اور تین سے چار افراد زخمی ہوئے۔

واقعے کے بعد علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے اور کشیدگی کا ماحول ہے۔ املنیر شہر کے جنجرگلی، جونا پاردھی واڈا اور صراف بازار علاقوں میں جمعہ کی رات 10 بجے دو گروپوں کے درمیان پتھراؤ شروع ہوا۔ تاجروں کا رہائشی علاقہ ہونے کی وجہ سے اس وقت تاجروں میں خوف کا ماحول ہے۔ ڈویژنل پولیس افسر سنیل نندوالکر، اے پی آئی راکیش سنگھ پردیشی کی قیادت میں پولیس اہلکار موقع پر پہنچ گئے۔ پولیس نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے معاملہ کو ختم کرایا۔

اس کے ساتھ ہی دونوں گروپوں کے پتھراؤ کرنے والے 32 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس نے جلگاؤں سے ایک اضافی ٹیم کو بلایا۔ اس کے ساتھ ہی ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ایم راج کمار نے افسران کو امن و امان برقرار رکھنے کی ہدایت دی اور ملزمان کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی۔ اسی دوران ایل سی بی کی ٹیم نے بھی انٹری کی۔ اس واقعہ میں پولیس نے پتھراؤ کرنے والے 32 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے اور امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

حکام نے دو گروپوں کے درمیان رات کے ہنگاموں کے پیش نظر املنر قصبے میں دفعہ 144 کے تحت کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ کرفیو نافذ کرنے کے احکامات 10 جون صبح 11 بجے سے 12 جون کی صبح 11 بجے تک نافذ کیے گئے ہیں۔ شہر میں امن و امان کو برقرار رکھنے اور حالات کو حسب معمول برقرار رکھنے کے لیے ضلع مجسٹریٹ کیلاس کڈلگ نے ضابطہ فوجداری 1973 کی دفعہ 144 کے تحت کرفیو نافذ کرنے کا حکم دیا ہے۔

دھولے میں مبینہ غیرقانونی ٹیپو سلطان میموریل پر کارروائی

مہاراشٹر کے دھولے ضلع میں مبینہ غیر قانونی طور پر تعمیر کردہ ٹیپو سلطان میموریل پر بلڈوزر چلا دیا گیا ہے۔ دراصل بھارتیہ جنتا یوا مورچہ (بی جے وائی ایم) نے شکایت کی تھی کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے مقامی ایم ایل اے فاروق انور شاہ نے دھولے شہر کے چوک میں ٹیپو سلطان کی غیر قانونی یادگار تعمیر کی ہے، شکایت کے بعد یادگار کو ہٹا دیا گیا۔

جانکاری کے مطابق اے آئی ایم آئی ایم کے ایم ایل اے فاروق انور شاہ نے دھولے میں 100 فٹ سڑک کے درمیان ٹیپو سلطان کی مبینہ غیر قانونی یادگار بنائی تھی۔ اس پر دھولے کی بی جے وائی ایم یونٹ نے وزیر داخلہ اور ریاست کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کو خط لکھ کر یادگار کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی پولیس سپرنٹنڈنٹ اور میونسپل کارپوریشن دھولے کے کمشنر کو بھی ایک خط بھیجا گیا۔ اس معاملے میں شکایت موصول ہونے کے بعد افسران نے کارروائی کرنے کی ہدایات دی ہیں۔

دراصل دھولے شہر میں میونسپل کارپوریشن نے پہلے ڈی مارٹ سے بائی پاس ہائی وے تک 100 فٹ سڑک بنائی تھی۔ یہاں اکثر و بیشتر کافی ٹریفک ہوتا ہے۔ الزام ہے کہ ٹریفک کے باوجود اسد الدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کے ایم ایل اے فاروق عبداللہ نے سڑک کے درمیان ٹیپو سلطان کی یادگار بنوائی۔ بی جے وائی ایم کے روہت چندوڑے نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس یادگار کے بارے میں شکایت کی تھی کہ ٹیپو سلطان کی یادگار 100 فٹ سڑک کے بیچ میں غیر قانونی طور پر بنائی گئی ہے جسے ہٹایا جانا چاہیے۔

بی جے وائی ایم نے خط میں ایم ایل اے فاروق شاہ کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اس کے بعد انتظامیہ نے بلڈوزر کارروائی کے ذریعے یادگار کو ہٹا دیا حالانکہ ایم ایل اے کے خلاف کیا کارروائی کی گئی اس کی واضح معلومات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Clash in Jalgaon مہاراشٹر کے جلگاؤں میں دو گروپوں کے درمیان جھڑپ، بارہ افراد زیر حراست

جلگاؤں: مہاراشٹر کے کئی اضلاع میں کشیدگی کے درمیان جلگاؤں ضلع سے بھی تشدد کی اطلاع ملی ہے۔ جلگاؤں ضلع کے املنیر قصبہ میں دو گروپوں کے درمیان پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا۔ درحقیقت دو سے تین نوجوانوں کے درمیان معمولی بات پر جھگڑا ہوا، اس کے بعد نوبت ہاتھا پائی کی آ گئی اور یہ تنازعہ دونوں گروپوں کے درمیان پتھراؤ تک آپہنچا۔ اس میں کچھ گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور تین پولیس اہلکار اور تین سے چار افراد زخمی ہوئے۔

واقعے کے بعد علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے اور کشیدگی کا ماحول ہے۔ املنیر شہر کے جنجرگلی، جونا پاردھی واڈا اور صراف بازار علاقوں میں جمعہ کی رات 10 بجے دو گروپوں کے درمیان پتھراؤ شروع ہوا۔ تاجروں کا رہائشی علاقہ ہونے کی وجہ سے اس وقت تاجروں میں خوف کا ماحول ہے۔ ڈویژنل پولیس افسر سنیل نندوالکر، اے پی آئی راکیش سنگھ پردیشی کی قیادت میں پولیس اہلکار موقع پر پہنچ گئے۔ پولیس نے بروقت مداخلت کرتے ہوئے معاملہ کو ختم کرایا۔

اس کے ساتھ ہی دونوں گروپوں کے پتھراؤ کرنے والے 32 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس نے جلگاؤں سے ایک اضافی ٹیم کو بلایا۔ اس کے ساتھ ہی ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ایم راج کمار نے افسران کو امن و امان برقرار رکھنے کی ہدایت دی اور ملزمان کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی۔ اسی دوران ایل سی بی کی ٹیم نے بھی انٹری کی۔ اس واقعہ میں پولیس نے پتھراؤ کرنے والے 32 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے اور امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

حکام نے دو گروپوں کے درمیان رات کے ہنگاموں کے پیش نظر املنر قصبے میں دفعہ 144 کے تحت کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ کرفیو نافذ کرنے کے احکامات 10 جون صبح 11 بجے سے 12 جون کی صبح 11 بجے تک نافذ کیے گئے ہیں۔ شہر میں امن و امان کو برقرار رکھنے اور حالات کو حسب معمول برقرار رکھنے کے لیے ضلع مجسٹریٹ کیلاس کڈلگ نے ضابطہ فوجداری 1973 کی دفعہ 144 کے تحت کرفیو نافذ کرنے کا حکم دیا ہے۔

دھولے میں مبینہ غیرقانونی ٹیپو سلطان میموریل پر کارروائی

مہاراشٹر کے دھولے ضلع میں مبینہ غیر قانونی طور پر تعمیر کردہ ٹیپو سلطان میموریل پر بلڈوزر چلا دیا گیا ہے۔ دراصل بھارتیہ جنتا یوا مورچہ (بی جے وائی ایم) نے شکایت کی تھی کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے مقامی ایم ایل اے فاروق انور شاہ نے دھولے شہر کے چوک میں ٹیپو سلطان کی غیر قانونی یادگار تعمیر کی ہے، شکایت کے بعد یادگار کو ہٹا دیا گیا۔

جانکاری کے مطابق اے آئی ایم آئی ایم کے ایم ایل اے فاروق انور شاہ نے دھولے میں 100 فٹ سڑک کے درمیان ٹیپو سلطان کی مبینہ غیر قانونی یادگار بنائی تھی۔ اس پر دھولے کی بی جے وائی ایم یونٹ نے وزیر داخلہ اور ریاست کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کو خط لکھ کر یادگار کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی پولیس سپرنٹنڈنٹ اور میونسپل کارپوریشن دھولے کے کمشنر کو بھی ایک خط بھیجا گیا۔ اس معاملے میں شکایت موصول ہونے کے بعد افسران نے کارروائی کرنے کی ہدایات دی ہیں۔

دراصل دھولے شہر میں میونسپل کارپوریشن نے پہلے ڈی مارٹ سے بائی پاس ہائی وے تک 100 فٹ سڑک بنائی تھی۔ یہاں اکثر و بیشتر کافی ٹریفک ہوتا ہے۔ الزام ہے کہ ٹریفک کے باوجود اسد الدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کے ایم ایل اے فاروق عبداللہ نے سڑک کے درمیان ٹیپو سلطان کی یادگار بنوائی۔ بی جے وائی ایم کے روہت چندوڑے نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس یادگار کے بارے میں شکایت کی تھی کہ ٹیپو سلطان کی یادگار 100 فٹ سڑک کے بیچ میں غیر قانونی طور پر بنائی گئی ہے جسے ہٹایا جانا چاہیے۔

بی جے وائی ایم نے خط میں ایم ایل اے فاروق شاہ کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اس کے بعد انتظامیہ نے بلڈوزر کارروائی کے ذریعے یادگار کو ہٹا دیا حالانکہ ایم ایل اے کے خلاف کیا کارروائی کی گئی اس کی واضح معلومات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Clash in Jalgaon مہاراشٹر کے جلگاؤں میں دو گروپوں کے درمیان جھڑپ، بارہ افراد زیر حراست

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.