اورنگ آباد: ریاستی حکومت نے مڈ ڈے میل اسکیم کے تحت تقویت بخش عذا کے طور پر اسکولی بچوں کو انڈے اور کیلے دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت ہر بدھ یا جمعہ کو طلباء کو اُبلے ہوئے انڈے، پلاؤ دی جانے والی ہے، لیکن حکومت کے اس فیصلے کی شیو سینا، آل انڈیا پروہت مہا سنگھ، وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل ، برہمن سنگھٹنا اور سکل جین سماج نے شدید مخالفت کی ہے۔ ان ہندو تنظیموں نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ انڈے کے متبادل کے طور پر ، مونگ پھلی کے لڈو اور خشک میوے دیئے جائیں۔کیونکہ انڈے کئی سارے مذاہب کے بچے نہیں کھاتے ہیں۔
ریاستی حکومت نے مڈ ڈے میل اسکیم کے تحت تقویت بخش عذا کے طور پر اسکولی بچوں کو انڈے اور کیلے دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت ہر بدھ یا جمعہ کو طلباء کو اُبلے ہوئے انڈے، پلاؤ دی جانے والی ہے، لیکن حکومت کے اس فیصلے کی شیو سینا، آل انڈیا پروہت مہا سنگھ، وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل ، برہمن سنگھٹنا اور سکل جین سماج نے شدید مخالفت کی ہے۔ ان ہندو تنظیموں نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ انڈے کے متبادل کے طور پر ، مونگ پھلی کے لڈو اور خشک میوے دیئے جائیں۔ اسکولوں میں پی ایم مڈ ڈے مل اسکیم کے تحت طلباء کو دو پہر کا کھانا دیا جاتا ہے۔
فی الحال اسکولوں میں ہر روز کھچڑی دی جاتی ہے۔ روز کھچڑی کھانے سے طلباء بیزار ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ پہلی تا آٹھویں جماعت کے طلباء کے لئے 450 کیلری اور 20 گرام پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے۔ کھچڑی کے متبادل کے طور پر حکومت نے نئی تقویت بخش غذا دینے کے لئے ایک کمیٹی قائم کی تھی۔ کمیٹی نے کئی طرح کی تقویت بخش غذاؤں کی تجویز پیش کی تھی۔ طلباء کو دیئے جانے والے کھانے میں تقویت بخش غذا کے طور پر انڈے دینے کا فیصلہ کیا گیا، تا کہ طلباء کو مناسب مقدار میں غذا میں کیلری اور پروٹین مل سکے، اسی کے ساتھ پولٹری (مرغی پروری) کرنے والے کسانوں کی بھی مدد ہو جائے، اس لئے پولٹری سے انڈے خریدکر تمام اسکولوں میں فراہ مکرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ونچت بہوجن اگھاڈی کے بینر تلے فلسطین کی حمایت میں احتجاج
لیکن یہ فیصلہ واپس لینے کے لئے شیو سینا ،برہمن اور جین سماج کی جانب سے حکومت پر دباؤ ڈالا جارہا ہے اور بعض مقامات پر مورچے بھی نکالے گئے۔ جبکہ ریاست کے اسکولوں میں زیر تعلیم طلباء میں برہمن اور جین سماج کے طلباء کا تناسب ان کی سماجی آبادی کے اعتبار سے دو تا تین فیصد ہے۔ دوسرے سماج کے طلباء کی تعداد 96 تا 98 فیصد ہے جن میں ہندو ، مسلم ، سکھ، عیسائی سبھی شامل ہیں۔ سوال یہ پیدا ہو گیا ہے کہ صرف برہمن اور جین سماج کی وجہ سے دوسرے سماج کے کروڑوں طلباء کو انڈے جیسی تقویت بخش غذا سے کیسے محروم رکھا جاسکتا ہے۔ جبکہ میڈیکل سائنس کے سائنسدانوں اور مرکزی و ریاستی حکومت کے محکمہ صحت کی جانب لیس بلا لحاظ مذہب وملت عوام کو صحت مند زندگی کے لئے بار بار یہ پیغام دیا جا رہا ہے۔