اورنگ آباد: مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں واقع کراڑ پورہ علاقے میں چند روز قبل تشدد ہوا تھا جس کے بعد کراڑ پورہ میں کاروبار کرنے والے دکانداروں کا کاروبار بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔ ان دکانداروں کا کہنا ہے کہ چاہے ہندو ہوں یا مسلمان، سب کے کاروبار پر اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کئی سارے ایسے بھی دکاندار ہیں جن کو اپنے نوکروں کو پیسے اپنی جیب سے ہی دینا پڑ رہا ہے۔ 30 مارچ کو رام نوامی کی آدھی رات کو مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں 2 گروپوں کے درمیان تشدد ہوتا ہے اور پولیس کی گاڑیوں میں آگ لگا دی جاتی ہے، جس کے بعد رام مندر کے پاس پولیس تعینات کر دی جاتی ہے، جس میں ریپڈ ایکشن فورس، ایس آر پی ایف، ہوم گارڈ اور شہری پولیس کی تعیناتی کراڑ پورہ علاقے میں واقع رام مندر کے قریب تعینات کی گئی ہے۔ جس سے علاقے کے لوگوں میں خوف کا ماحول ہے، رام مندر کے قریب دکان مالکان کا کہنا ہے کہ تشدد کی وجہ سے ان کے کاروبار پر اثر پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
رام مندر میں واقع سچن سیلون کے مالک کا کہنا ہے کہ تشدد کے بعد سے ہی دکان کے باہر پولیس کا سخت بندوبست کیا گیا ہے اور اس کی وجہ سے کاروبار پر بہت زیادہ اثر پڑا ہے۔ علاقے میں تشدد سے پہلے دکان میں سو سے زیادہ گاہک کٹنگ اور داڑھی کٹ کرنے کے لیے آتے تھے لیکن اب بیس سے پچیس گاہک ہی دکان میں آرہے ہیں۔ جس کی وجہ سے علاقے کا کاروبار متاثر ہوا ہے اور یہ صرف ایک دن کی بات نہیں ہے بلکہ علاقے میں موجود تمام مذاہب کے لوگ موجود ہیں۔ اور سب کا یہی حال ہے۔ یہ رام مندر کے قریب واقع کیفے ابراہیم ہے عام دنوں میں اس چائے کی ہوٹل میں گاہکوں کو بیٹھنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی، اس لیے گاہک باہر کھڑے ہو کر لوگ چائے پیتے تھے، لیکن تشدد کے بعد اس ہوٹل میں بہت کم گاہک چائے پینے کے لیے آرہے ہیں۔ ہوٹل کے باہر پولیس کے سخت انتظامات نظر آرہے ہیں جس کی وجہ سے لوگ اس چائے کی ہوٹل تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ ہوٹل کے مالک کا کہنا ہے کہ پہلے وہ ایک دن میں 5 سے 6 ہزار روپیے کمالیتے تھا لیکن اب صورتحال کچھ یوں ہے کہ ہوٹلوں میں چائے بنانے والوں اور کارکنوں کو اپنی جیب سے پیسے ادا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ اب چائے کی ہوٹل میں 300 روپے سے 500 روپے کے درمیان ہی کاروبار ہو رہا ہے۔ کراڑ پورہ رام مندر کے باہر ہونے والے تشدد کے بعد مقامی کاروبار پر کافی اثر پڑا ہے۔ علاقے کے تاجروں کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کبھی لڑائی نہیں ہوئی لیکن اس تشدد کے بعد علاقے میں تمام مذاہب کے لوگوں کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔