ETV Bharat / state

Kiradpura Violence in Aurangabad کراڈ پورہ علاقے میں تشدد کے بعد کاروبار پوری طرح سے ٹھپ - Business came complete standstill after violence

فرقہ وارانہ فسادات جب بھی اور جہاں بھی ہوتے ہیں تباہی ہی لاتے ہیں۔ فسادات شہر کے لیے، ملک کے لیے اور بلا تفریق مذہب وملت تمام کے لیے ہی خسارہ اور نقصان کا سبب بنتے ہیں۔ اورنگ آباد علاقے کراڑ پورہ میں چند دن قبل جو تشدد ہوا تھا اس کی وجہ سے کاروبار پر کافی برا اثر پڑا ہے۔ مختلف دکانداروں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے اسرار چشتی سے بات کرتے ہوئے اپنے تاثرات بیان کیے ہیں۔

Kiradpura Violence in Aurangabad
Kiradpura Violence in Aurangabad
author img

By

Published : Apr 6, 2023, 3:17 PM IST

کراڈ پورہ علاقے میں تشدد کے بعد کاروبار پوری طرح سے ٹھپ ہوگیا ہے

اورنگ آباد: مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں واقع کراڑ پورہ علاقے میں چند روز قبل تشدد ہوا تھا جس کے بعد کراڑ پورہ میں کاروبار کرنے والے دکانداروں کا کاروبار بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔ ان دکانداروں کا کہنا ہے کہ چاہے ہندو ہوں یا مسلمان، سب کے کاروبار پر اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کئی سارے ایسے بھی دکاندار ہیں جن کو اپنے نوکروں کو پیسے اپنی جیب سے ہی دینا پڑ رہا ہے۔ 30 مارچ کو رام نوامی کی آدھی رات کو مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں 2 گروپوں کے درمیان تشدد ہوتا ہے اور پولیس کی گاڑیوں میں آگ لگا دی جاتی ہے، جس کے بعد رام مندر کے پاس پولیس تعینات کر دی جاتی ہے، جس میں ریپڈ ایکشن فورس، ایس آر پی ایف، ہوم گارڈ اور شہری پولیس کی تعیناتی کراڑ پورہ علاقے میں واقع رام مندر کے قریب تعینات کی گئی ہے۔ جس سے علاقے کے لوگوں میں خوف کا ماحول ہے، رام مندر کے قریب دکان مالکان کا کہنا ہے کہ تشدد کی وجہ سے ان کے کاروبار پر اثر پڑ رہا ہے۔

کراڈ پورہ علاقے میں تشدد کے بعد کاروبار پوری طرح سے ٹھپ
کراڈ پورہ علاقے میں تشدد کے بعد کاروبار پوری طرح سے ٹھپ
رام مندر کراڑ پورہ میں سڑک کے ایک کنارے سموسے اور پکوڑے بیچنے والے کاروباری کا کہنا ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے وہ رام مندر کے سامنے اپنا کاروبار کر رہا ہے اور ہر رمضان میں روزانہ 12 سے 15 ہزار روپے کماتا تھا لیکن رام مندر کے سامنے تشدد ہونے کے بعد اس کا کاروبار متاثر ہوا ہے، اب اس کا کاروبار 3000 سے 3500 روپے تک ہورہا ہے۔ ساتھ ہی اس کا کہنا ہے کہ رمضان کا وقت ہے، لیکن اب رام مندر کے قریب افطار کی گاڑیاں بھی نہیں لگائی جا رہی ہیں۔ یہ نارائن دلوی ہے جس کی 27 سالوں سے کراڑ پورہ میں رام مندر کے قریب تیل کی دکان ہے لیکن ابھی تک کوئی قسم کا تشدد اس علاقے میں نہیں ہوا ہے لیکن رام نومی کی آدھی رات کے بعد سے علاقے میں کاروبار پوری طرح سے متاثر ہوا ہے۔ دکاندار نے کہا کہ رمضان المبارک کے مہینے میں تیل کا کاروبار بہت اچھا ہوتا تھا لیکن یہ کاروبار اب تیس سے پچاس فیصد تک آگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

رام مندر میں واقع سچن سیلون کے مالک کا کہنا ہے کہ تشدد کے بعد سے ہی دکان کے باہر پولیس کا سخت بندوبست کیا گیا ہے اور اس کی وجہ سے کاروبار پر بہت زیادہ اثر پڑا ہے۔ علاقے میں تشدد سے پہلے دکان میں سو سے زیادہ گاہک کٹنگ اور داڑھی کٹ کرنے کے لیے آتے تھے لیکن اب بیس سے پچیس گاہک ہی دکان میں آرہے ہیں۔ جس کی وجہ سے علاقے کا کاروبار متاثر ہوا ہے اور یہ صرف ایک دن کی بات نہیں ہے بلکہ علاقے میں موجود تمام مذاہب کے لوگ موجود ہیں۔ اور سب کا یہی حال ہے۔ یہ رام مندر کے قریب واقع کیفے ابراہیم ہے عام دنوں میں اس چائے کی ہوٹل میں گاہکوں کو بیٹھنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی، اس لیے گاہک باہر کھڑے ہو کر لوگ چائے پیتے تھے، لیکن تشدد کے بعد اس ہوٹل میں بہت کم گاہک چائے پینے کے لیے آرہے ہیں۔ ہوٹل کے باہر پولیس کے سخت انتظامات نظر آرہے ہیں جس کی وجہ سے لوگ اس چائے کی ہوٹل تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ ہوٹل کے مالک کا کہنا ہے کہ پہلے وہ ایک دن میں 5 سے 6 ہزار روپیے کمالیتے تھا لیکن اب صورتحال کچھ یوں ہے کہ ہوٹلوں میں چائے بنانے والوں اور کارکنوں کو اپنی جیب سے پیسے ادا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ اب چائے کی ہوٹل میں 300 روپے سے 500 روپے کے درمیان ہی کاروبار ہو رہا ہے۔ کراڑ پورہ رام مندر کے باہر ہونے والے تشدد کے بعد مقامی کاروبار پر کافی اثر پڑا ہے۔ علاقے کے تاجروں کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کبھی لڑائی نہیں ہوئی لیکن اس تشدد کے بعد علاقے میں تمام مذاہب کے لوگوں کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔

کراڈ پورہ علاقے میں تشدد کے بعد کاروبار پوری طرح سے ٹھپ ہوگیا ہے

اورنگ آباد: مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں واقع کراڑ پورہ علاقے میں چند روز قبل تشدد ہوا تھا جس کے بعد کراڑ پورہ میں کاروبار کرنے والے دکانداروں کا کاروبار بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔ ان دکانداروں کا کہنا ہے کہ چاہے ہندو ہوں یا مسلمان، سب کے کاروبار پر اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کئی سارے ایسے بھی دکاندار ہیں جن کو اپنے نوکروں کو پیسے اپنی جیب سے ہی دینا پڑ رہا ہے۔ 30 مارچ کو رام نوامی کی آدھی رات کو مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں 2 گروپوں کے درمیان تشدد ہوتا ہے اور پولیس کی گاڑیوں میں آگ لگا دی جاتی ہے، جس کے بعد رام مندر کے پاس پولیس تعینات کر دی جاتی ہے، جس میں ریپڈ ایکشن فورس، ایس آر پی ایف، ہوم گارڈ اور شہری پولیس کی تعیناتی کراڑ پورہ علاقے میں واقع رام مندر کے قریب تعینات کی گئی ہے۔ جس سے علاقے کے لوگوں میں خوف کا ماحول ہے، رام مندر کے قریب دکان مالکان کا کہنا ہے کہ تشدد کی وجہ سے ان کے کاروبار پر اثر پڑ رہا ہے۔

کراڈ پورہ علاقے میں تشدد کے بعد کاروبار پوری طرح سے ٹھپ
کراڈ پورہ علاقے میں تشدد کے بعد کاروبار پوری طرح سے ٹھپ
رام مندر کراڑ پورہ میں سڑک کے ایک کنارے سموسے اور پکوڑے بیچنے والے کاروباری کا کہنا ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے وہ رام مندر کے سامنے اپنا کاروبار کر رہا ہے اور ہر رمضان میں روزانہ 12 سے 15 ہزار روپے کماتا تھا لیکن رام مندر کے سامنے تشدد ہونے کے بعد اس کا کاروبار متاثر ہوا ہے، اب اس کا کاروبار 3000 سے 3500 روپے تک ہورہا ہے۔ ساتھ ہی اس کا کہنا ہے کہ رمضان کا وقت ہے، لیکن اب رام مندر کے قریب افطار کی گاڑیاں بھی نہیں لگائی جا رہی ہیں۔ یہ نارائن دلوی ہے جس کی 27 سالوں سے کراڑ پورہ میں رام مندر کے قریب تیل کی دکان ہے لیکن ابھی تک کوئی قسم کا تشدد اس علاقے میں نہیں ہوا ہے لیکن رام نومی کی آدھی رات کے بعد سے علاقے میں کاروبار پوری طرح سے متاثر ہوا ہے۔ دکاندار نے کہا کہ رمضان المبارک کے مہینے میں تیل کا کاروبار بہت اچھا ہوتا تھا لیکن یہ کاروبار اب تیس سے پچاس فیصد تک آگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

رام مندر میں واقع سچن سیلون کے مالک کا کہنا ہے کہ تشدد کے بعد سے ہی دکان کے باہر پولیس کا سخت بندوبست کیا گیا ہے اور اس کی وجہ سے کاروبار پر بہت زیادہ اثر پڑا ہے۔ علاقے میں تشدد سے پہلے دکان میں سو سے زیادہ گاہک کٹنگ اور داڑھی کٹ کرنے کے لیے آتے تھے لیکن اب بیس سے پچیس گاہک ہی دکان میں آرہے ہیں۔ جس کی وجہ سے علاقے کا کاروبار متاثر ہوا ہے اور یہ صرف ایک دن کی بات نہیں ہے بلکہ علاقے میں موجود تمام مذاہب کے لوگ موجود ہیں۔ اور سب کا یہی حال ہے۔ یہ رام مندر کے قریب واقع کیفے ابراہیم ہے عام دنوں میں اس چائے کی ہوٹل میں گاہکوں کو بیٹھنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی، اس لیے گاہک باہر کھڑے ہو کر لوگ چائے پیتے تھے، لیکن تشدد کے بعد اس ہوٹل میں بہت کم گاہک چائے پینے کے لیے آرہے ہیں۔ ہوٹل کے باہر پولیس کے سخت انتظامات نظر آرہے ہیں جس کی وجہ سے لوگ اس چائے کی ہوٹل تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ ہوٹل کے مالک کا کہنا ہے کہ پہلے وہ ایک دن میں 5 سے 6 ہزار روپیے کمالیتے تھا لیکن اب صورتحال کچھ یوں ہے کہ ہوٹلوں میں چائے بنانے والوں اور کارکنوں کو اپنی جیب سے پیسے ادا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ اب چائے کی ہوٹل میں 300 روپے سے 500 روپے کے درمیان ہی کاروبار ہو رہا ہے۔ کراڑ پورہ رام مندر کے باہر ہونے والے تشدد کے بعد مقامی کاروبار پر کافی اثر پڑا ہے۔ علاقے کے تاجروں کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کبھی لڑائی نہیں ہوئی لیکن اس تشدد کے بعد علاقے میں تمام مذاہب کے لوگوں کا کاروبار متاثر ہوا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.