ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق 'کارپوریشن انتظامیہ نے تقریباً دو برس قبل حفاظتی انتظامات کرتے ہوئے تقریباً 35 سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا تھا اور کارپوریشن ان پر ماہانہ لاکھوں روپے خرچ کرتی ہے اس کے باوجود سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں احاطے میں نشہ کون کرتا ہے؟
کافی خطیر رقم حفاظتی عملہ پر خرچ کرنے کے بعد بھی کارپوریشن کا احاطہ شراب نوشی کرنے والوں کا اڈہ بن جانے پر شہری حفاظتی انتظامات اور اس کے انچارج کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان لگا رہے ہے۔'
بتایا جاتا ہے کہ 'کارپوریشن کے ٹھیکہ پر رکھے جانے والے حفاظتی دستہ میں تعینات سبھی اہلکار صدر دفتر کے گراؤنڈ فلور پر بغیر کسی منظوری کے مکین ہے۔ جبکہ ٹھیکہ پر لگنے والے ان سکیورٹی اہلکاروں کو کارپوریشن انتظامیہ نے صدر عمارت میں کیوں پناہ دیا ہے یہ بات کسی کو بھی سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔
کارپوریشن کے بااثر ذرائع کے مطابق 'شام پانچ بجے تک اپنی ڈیوٹی انجام دے کر زیادہ تر ملازمین اور افسران اپنی رہائش گاہ پر چلے جاتے ہیں مگر کچھ ایسے ملازمین اور افسران ہے جو دیر رات تک ہیڈکواٹر میں ڈیرہ جمائے رہتے ہیں اور ان سے کوئی بھی اعلیٰ افسر یہ نہیں پوچھتا ہے کہ وہ رات میں کون سے ڈیوٹی کے فرائض کو انجام دیتے ہیں۔'