ممبئی: بامبے ہائی کورٹ نے مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور ان کے خاندان کے خلاف مبینہ طور پر ان کی آمدنی کے معلوم ذرائع سے غیر متناسب اثاثے رکھنے کے الزام میں مرکزی ایجنسیوں کی طرف سے جانچ کی درخواست کو خارج کر دیا۔ جسٹس دھیرج سنگھ ٹھاکر اور جسٹس والمیکی مینجز کی ایک ڈویژن بنچ نے ادھو ٹھاکرے کے خلاف ممبئی کی رہائشی گوری بھیڑے کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) کی سماعت کی۔ دلائل کو قانون کے عمل کا غلط استعمال قرار دیتے ہوئے عدالت نے درخواست گزار پر 25000 روپے کا جرمانہ عائد کیا اور اپنے حکم میں کہا کہ درخواست اور شکایت میں ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن یا انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ سے تحقیقات کی ہدایت دینے کے کسی نتیجے پر پہنچا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: Shiv Sena Name Symbol Row سپریم کورٹ سے بھی ادھو ٹھاکرے کو راحت نہیں، الیکشن کمیشن کے فیصلے پر روک لگانے سے انکار
درخواست گزار بغیر کسی ثبوت کے محض ادھو ٹھاکرے خاندان کی خوشحالی کو دیکھ کر قیاس آرائی کر رہا ہے۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ شیو سینا سربراہ، ان کے بیٹوں آدتیہ اور رشیم نے کبھی بھی کسی خاص سروس، پیشے اور کاروبار سے آمدنی کا کوئی معروف ذریعہ ظاہر نہیں کیا ہے اور اس کے باوجود ممبئی کے رائے گڑھ ضلع میں ان کے پاس کروڑوں روپے کی جائیدادیں ہیں۔ سماعت کے دوران یہ الزام لگایا گیا کہ ٹھاکرے نے غیر قانونی طور پر اثاثے حاصل کیے ہیں اور ان کے ساتھیوں پر مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کے چھاپوں سے ان کے غیر ظاہر شدہ اثاثوں، نقد رقم اور دیگر دولت پر گٹھ جوڑ کا انکشاف ہوا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں جب عدالت نے اس معاملے کی سماعت کی تو مہاراشٹر حکومت نے عدالت کو مطلع کیا کہ ممبئی پولیس کے اقتصادی جرائم ونگ (ای او ڈبلیو) نے شکایت کی ابتدائی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
یواین آئی