اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر کی بمبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے ریاست میں خود مختار اداروں کے دائرہ اختیار میں آنے والی اسکولوں کی عمارتوں کی معلومات فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اسی مناسبت سے بنچ نے یہ بھی کہا کہ ہر ضلع میں پانچ رکنی کمیٹی بنائی جائے اور اگلے ساٹھ دنوں میں رپورٹ تیار کی جائے۔
وکیل ریشمی کلکرنی نے کہا ہے کہ عدالت نے اسکولوں کی ابتر حالت کے حوالے سے عرضی دائر کی ہے۔رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔ تا کہ بہتر سہولیات کی تیاری کی جا سکے۔ غریب اور پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والوں کے بچے مقامی خود مختار ادارے کے زیر انتظام اسکولوں میں پڑھتے ہیں۔ حکومت ہمیشہ کہتی ہے کہ وہ انہیں بہتر سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ تاہم ان کی عمارتیں خستہ حال ہیں طلباء کو خستہ حال عمارتوں میں تعلیم دی جاتی ہے معلوم ہوا کہ معصوم طلباء کی زندگی کے ساتھ کھیل چل رہا ہے کئی اسکولوں کی عمارتوں میں شراب کی بوتلیں ، گٹکا سگریٹ مل رہے ہیں چونکہ یہ تمام چیزیں طلباء کے لیے موزوں نہیں ہیں، اس لیے بینچ نے خود 2018 میں نوٹس لیا تھا۔ ایسی عمارت پر مناسب توجہ دینے کی ہدایات دی گئیں معاشی طور پر کمزور طبقات کے بچے ضلع پریشد ، میونسپل کارپوریشن کے اسکولوں میں پڑھتے ہیں چونکہ ان کے پاس پیسے نہیں ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Government Hospitals in Aurangabad: اورنگ آباد میں دو بڑے سرکاری اسپتال کے قیام کا منصوبہ
ان کا کہنا ہے کہ ہر ضلع میں پانچ ممبران کی ایک کمیٹی بنائی جائے۔ اس میں پرنسپل ڈسٹرکٹ جج یا نمائندہ ، ڈپٹی کلکٹر یا نمائندہ، ایجوکیشن آفیسر، ایگزیکٹو انجینئر وغیرہ شامل ہیں۔ لیفٹ کمیٹی میں محکمہ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس وغیرہ شامل ہوں گے۔ ایڈویکیٹ رشمی کلکرنی نے بتایا کہ کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ساٹھ دنوں کے اندر تجاویز اور اعتراضات کی شکل میں رپورٹ پیش کرے۔