ممبئی: سوتیلی ماں کو ہراساں کرنے کے معاملے میں ممبئی ہائی کورٹ نے ایک انتہائی اہم فیصلہ سنایا ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سوتیلی ماں کو ہراساں کرنے کی وجہ سے بچوں کو باپ کی جائیداد میں حصہ نہیں ملے گا۔ دراصل باپ کی موت کے بعد دو بیٹوں نے سوتیلی ماں کے ساتھ بدسلوکی کی اور گھر خالی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔ لیکن عدالت کے فیصلے نے ان کے منصوبوں کو ناکام بنادیا۔ بامبے ہائی کورٹ نے دونوں بچوں کو جائیداد کے حق سے محروم کرنے کے فیصلے کو اس بنیاد پر برقرار رکھا کہ دونوں بیٹوں نے سوتیلی ماں کو ہراساں کیا اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی۔ الزام لگایا گیا کہ بیٹوں نے باپ کے گھر میں ماں کو گالی دی اور ان کو بھلا برا کہا۔
دونوں بیٹوں نے سوتیلی ماں کو گھر سے نکالنے کے لیے عدالتوں کے چکر لگائے۔ بعد میں دونوں بیٹوں نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کے سوتیلی ماں کو گھر سے نکالنے کی کوشش کی۔ لیکن اس معاملے میں بامبے ہائی کورٹ نے ایک دلچسپ فیصلہ سنایا۔ جسٹس آر جی اوچات نے والدین اور بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال اور بہبود ایکٹ 2007 کے سیکشن 7 کے تحت تشکیل کردہ ٹریبونل کے حکم کو برقرارکھا۔ جس نے درخواست گزاروں کو مکان خالی کرنے کی پہلے کی ہدایت کو برقرار رکھا۔ چونکہ دونوں بچوں کی سوتیلی ماں بزرگ ہیں اس لیے آرام و سکون ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Maharashtra Budget Session مہاراشٹراسمبلی اجلاس میں گورنر کے خطاب میں اقلیتوں کا کوئی ذکر نہیں، امین پٹیل
یاد رہے کہ درخواست گزاروں کی سوتیلی ماں ہے، اس لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ متنازعہ احاطے میں سکون سے رہ سکیں۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ اگر وہ لڑتے رہیں گے تو بزرگ ماں کیسے سکون سے رہ سکتی ہے۔ ان کے یہاں ایسی صورتحال ہوگئی کہ دونوں بچے اپنی سوتیلی ماں سے لڑتے رہیں اور مسلسل تنازع کی وجہ سے وہ اکٹھے بھی نہیں رہ سکے۔ ان کے والد کا 2014 میں انتقال ہوا تھا۔ سب سے ان کے درمیان تنازع شروع ہوگیا۔