اب برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) نے آہستہ آہستہ لیکن محتاط طریقے سے کورونا کو شکست دینے میں کامیاب ہونے کے بعد یہاں سے اپنے قدم واپس لینا شروع کیے ہیں۔
ایک وقت کورونا کا ہاٹ اسپاٹ رہی اس بستی نے کورونا وائرس کے خلاف 90 روزہ جنگ میں ایک بڑی فتح حاصل کی ہے۔
ممبئی کی پرپیچ گلیوں والی بستی دھاراوی میں یکم اپریل کو کووڈ-19کے باعث پہلی موت ہوئی تھی ۔ اب کورونا کو شکست دینے کے بعد بی ایم سی نے دھاراوی میں قرنطینہ کے دو بڑے مراکز کو بند کردیا ہے۔
اس ضمن میں جی نارتھ اسسٹنٹ میونسپل کمشنر کرن ڈیگھاوکر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جی ہاں، ہم نے تنہائی کی دو سہولیات بند کردی ہیں کیونکہ یہاں معاملات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور ہم وسائل کو ضائع نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ 8 مختلف قرنطین مراکز میں کل 3800 بستروں کی گنجائش میں سے ہم 1000 سے کم کر کے 2800 بستر رکھے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان میں وسیع و عریض دھاراوی میونسپل اسکول میں 700 بیڈ اور بی ایم سی کے راجیو گاندھی اسپورٹس کمپلیکس میں 300 بیڈ ہیں۔
اس ضمن میں میئر کشوری پیڈنیکر نے فتح کا جھنڈا لہرا کر میڈیا کو بتایا کہ 'دھاروی کا تناؤ' اب ختم ہو چکا ہے ۔ ہم نے اسے اس سطح تک پہنچانے کے لیے واقعی سخت محنت کی ہے اور اس نے مقامی لوگوں کی ’مکمل حمایت‘ کے ساتھ بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔
دھاروی کی کامیابی سے خوش ہوئے میونسپل کمشنر آئی ایس چہل نے ممبئی کے شمالی نواحی علاقوں میں دہی سر ، بوریولی ، کاندیوالی ، ملاذ ، ملنڑ اور بھانڈوپ جیسے دیگر نئے ہاٹ سپاٹ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے انداز میں ’دھاروی ماڈل‘ کی نقل تیار کرنے کے بابت اقدامات اٹھائے جانے کی بات کی ہے ۔
کورونا کے خلاف لڑنے والے طبی جنگجوؤں کے علاوہ ، پولیس ، سی آر پی ایف ، شہری عملہ ، کچھ این جی اوز اور دیگر سماجی کارکنوں نے دھاروی کو کووڈ -19 کی مہلک وباء سے آزاد کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔