ممبئی: پردھان منتری سواندھی یوجنا 2023 کے تحت جن دُکانداروں کو قرض دیے گئے، اب اُنہیں دُکانداروں کے خلاف بی ایم سی نے انہدامی کارروائی کی ہے۔ دُکانداروں میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ اس کارروائی کے بعد دُکاندار پش و پیش میں مبتلا ہیں کیونکہ بی ایم سی اور پولیس کی جانب سے اُنہیں کوئی مدد نظر نہیں آ رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مدد ملنے کے بجائے اُنہیں دھمکی دی جا رہی ہے۔
ممبئی کے بھنڈی بازار علاقے میں چل رہے ایس بی يو پروجیکٹ کے پاس موجود فٹ پاتھ پر موجود دُکانوں پر بی ایم سی نے بلڈوزر چلا دیا۔ دُکانداروں کا الزام ہے کہ اس مارکیٹ کے تعمیراتی کام کے سبب ایس بی یو ٹی نے ان کے خلاف شکایت کی ہے، جسکی وجہ سے محکمہ بی ایم سی نے کارروائی کی ہے۔ دُکانداروں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں 40 برس سے زائد عرصے سے موجود ہیں جبکہ کورٹ کا یہ فرمان ہے کہ 11 برس سے زائد عرصے تک اگر کوئی کہیں قابض ہے تو اُسے نہیں ہٹایا جا سکتا۔
وہیں مکینوں کا کہنا ہے کہ سنہ 2014 کے بی ایم سی سروے کے دروان بھی ان کی موجودگی رہی لیکن انہدامی کارروائی کے دوران بی ایم سی کے افسران نے ایک نہ سنی۔ وہیں مقامی پولیس نے مزاحمت کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی دھمکی دی جس کی وجہ سے دُکانداروں میں خوف کا ماحول ہے۔ دُکانداروں نے کہا کہ یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب لوگوں کی دُکانیں بند تھی، پولیس اور بی ایم سی یہاں آ دھمکے اور دیکھتے ہی دیکھتے انہدامی کارروائی شروع کر دی۔
انہوں نے بتایا کہ 'افراتفری کا ماحول تھا۔ محض ایک گھنٹے میں بی ایم سی نے 30 سے زائد دُکانوں کو مسمار کر دیا۔ ایس بی یہ ٹی کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ اس مارکیٹ کے باہر اس جگہ پر گیٹ بننا ہے اور یہاں باہر جو لوگ ہیں وہ غیر قانونی طریقہ سے قابض ہیں۔ اس لئے ہم نے شکایت کی ہے۔'