ممبئی سے متصل پونے علاقے میں كونڈوا علاقے میں جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم میں ریحان سلیم پٹھان اور محمد نعمان محمد سراج نے عمرہ کے سفر کا آغاز کیا دونوں طلبہ کو عمرے کی یہ سعادت مدرسے کی جانب سے حاصل ہوئی کیونکہ انھیں اس بات کا وعدہ کیا گیا تھا کہ اگر وہ تعلیم کے میدان میں بہتر کامیابی حاصل کرینگے تو انہیں عمرے پر بھیجا جائیگا ۔۔۔اب مدرسے نے اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کیا۔ ریحان سلیم پٹھان اب حافظ ریحان سلیم پٹھان ہیں۔حال ہی میں اُنہوں نے قرآن حفظ کیا ہے اور انوار ہدایت ٹرسٹ کے زیرِ اہتمام چلنے والے جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم نے انہیں بطور تحفہ اِس خوبصورت اور انمول انعام سے نوازا ہے۔ دوسرے طالب علم محمد نعمان نے حال ہی میں تامل ناڈو میں منعقد ایک مسابقہ میں اول انعام حاصل کرکے خود کو ادارے کی جانب سے ملنے والے عمرہ کی سعادت کے حقدار بنے۔
نویں جماعت میں زیرِ تعلیم ریحان پٹھان خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ میرے خاندان میں آج تک کسی کو یہ سعادت حاصل نہیں ہوئی۔اللہ تعالیٰ کا یہ کرم ہے۔میں اپنے اساتذہ کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ ادارے اور انتظامیہ کا بھی شکریہ جنہوں نے اس سفر کا انتظام کیا۔ کسی بھی مسلمان کی زندگی کا مقدس ترین سفر کوئی ہو سکتا ہے تو وہ حج و عمرہ کا سفر ہی ہے۔ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے حافظ محمد نعمان محمد سراج کہتے ہیں کہ جب تمل ناڈو میں منعقد ہوئے مقابلے میں مجھے کامیابی حاصل ہوئی تو مجھے بے حد خوشی ہوئی تھی۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا ایسا مقابلہ تھا جس میں پورے ہندوستان سے نابینا حفاظ نے کثیر تعداد میں شرکت کی تھی۔ اِس مقابلے میں ایک خطیر رقم بھی انعام کے طور پر پیش کی گئی تھی لیکن اِدارے کی جانب سے عمرہ کا انعام دیئے جانے کی خوشی اور سبھی حضرات کا شکریہ ادا کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ حافظ محمد نعمان ،جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم میں قرآت اور بریل زبان کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ وہ ممبئی سمیت مہاراشٹر کے کئی علاقوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔
جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم کے ذمّہ دار مفتی رئیس احمد بھی اپنے طلبا کے ساتھ عمرہ کے سفر پر جا چکے ہیں ۔مفتی رئیس احمد ایک طویل عرصے سے لوگوں کو یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ معذور افراد بھی ایک ذمّہ دار شہری بن سکتے ہیں ۔شرط یہ ہے کہ اُنہیں معاشرے میں وہ وہ اہمیت ملنی چاہیے جس کے وہ حقدار ہیں ۔مفتی رئیس احمد کہتے ہیں معاشرے میں انہیں نظر انداز کرتے ہیں کئی اہل خانہ اپنے بچوں کی معذوری کو لیکر ہمت ہار بیٹھتے ہیں اگر اہل خانہ انکی معذوری کو لیکر یہ ٹھان کے کی اس حال میں بھی اُنہیں اس لائق بنانا ہے تاکہ وہ کسی کے محتاج نہ رہیں تو یقیناً معذوری کو مات دیا جاسکتا ہے۔۔۔اسلئے ہمیں اپنے اطراف ایسے لوگوں کو تلاش کرنا چاہئے جو معذور ہیں اور اُنہیں سہارے کی ضرورت ہے مدرسے کی جانب سے طعام قیام کی سہولت کے ساتھ ایسے بچوں کو مفت تعلیم دی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:Umrah Gift To Students اہل سنت ریسرچ سینٹر کی جانب سے طلبا کو عمرہ کی سعادت کا تحفہ
Outstanding Academic Achievement تعلیم میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے معذور بچوں کو عمرہ کی سعادت - Mumbi News
پونہ کے کونڈوا علاقہ میں قائم ویژن اسکول میں گزشتہ آٹھ برس سے حافظ ریحان پٹھان دینی اور عصری علوم حاصل کر رہے ہیں۔متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والے حافظ ریحان پٹھان سافٹ ویئر انجینئر بننا چاہتے ہیں۔اگلے برس وہ دسویں کا امتحان دے کر اپنے خواب کو پورا کرنے کی جانب قدم بڑھائیں گے یہی سبب ہے کہ اپنے خواب کو عملی جامہ پہنانےکے لئےوہ جدوجھد کر رہے ہیں۔
ممبئی سے متصل پونے علاقے میں كونڈوا علاقے میں جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم میں ریحان سلیم پٹھان اور محمد نعمان محمد سراج نے عمرہ کے سفر کا آغاز کیا دونوں طلبہ کو عمرے کی یہ سعادت مدرسے کی جانب سے حاصل ہوئی کیونکہ انھیں اس بات کا وعدہ کیا گیا تھا کہ اگر وہ تعلیم کے میدان میں بہتر کامیابی حاصل کرینگے تو انہیں عمرے پر بھیجا جائیگا ۔۔۔اب مدرسے نے اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کیا۔ ریحان سلیم پٹھان اب حافظ ریحان سلیم پٹھان ہیں۔حال ہی میں اُنہوں نے قرآن حفظ کیا ہے اور انوار ہدایت ٹرسٹ کے زیرِ اہتمام چلنے والے جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم نے انہیں بطور تحفہ اِس خوبصورت اور انمول انعام سے نوازا ہے۔ دوسرے طالب علم محمد نعمان نے حال ہی میں تامل ناڈو میں منعقد ایک مسابقہ میں اول انعام حاصل کرکے خود کو ادارے کی جانب سے ملنے والے عمرہ کی سعادت کے حقدار بنے۔
نویں جماعت میں زیرِ تعلیم ریحان پٹھان خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ میرے خاندان میں آج تک کسی کو یہ سعادت حاصل نہیں ہوئی۔اللہ تعالیٰ کا یہ کرم ہے۔میں اپنے اساتذہ کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ ادارے اور انتظامیہ کا بھی شکریہ جنہوں نے اس سفر کا انتظام کیا۔ کسی بھی مسلمان کی زندگی کا مقدس ترین سفر کوئی ہو سکتا ہے تو وہ حج و عمرہ کا سفر ہی ہے۔ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے حافظ محمد نعمان محمد سراج کہتے ہیں کہ جب تمل ناڈو میں منعقد ہوئے مقابلے میں مجھے کامیابی حاصل ہوئی تو مجھے بے حد خوشی ہوئی تھی۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا ایسا مقابلہ تھا جس میں پورے ہندوستان سے نابینا حفاظ نے کثیر تعداد میں شرکت کی تھی۔ اِس مقابلے میں ایک خطیر رقم بھی انعام کے طور پر پیش کی گئی تھی لیکن اِدارے کی جانب سے عمرہ کا انعام دیئے جانے کی خوشی اور سبھی حضرات کا شکریہ ادا کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ حافظ محمد نعمان ،جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم میں قرآت اور بریل زبان کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ وہ ممبئی سمیت مہاراشٹر کے کئی علاقوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔
جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم کے ذمّہ دار مفتی رئیس احمد بھی اپنے طلبا کے ساتھ عمرہ کے سفر پر جا چکے ہیں ۔مفتی رئیس احمد ایک طویل عرصے سے لوگوں کو یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ معذور افراد بھی ایک ذمّہ دار شہری بن سکتے ہیں ۔شرط یہ ہے کہ اُنہیں معاشرے میں وہ وہ اہمیت ملنی چاہیے جس کے وہ حقدار ہیں ۔مفتی رئیس احمد کہتے ہیں معاشرے میں انہیں نظر انداز کرتے ہیں کئی اہل خانہ اپنے بچوں کی معذوری کو لیکر ہمت ہار بیٹھتے ہیں اگر اہل خانہ انکی معذوری کو لیکر یہ ٹھان کے کی اس حال میں بھی اُنہیں اس لائق بنانا ہے تاکہ وہ کسی کے محتاج نہ رہیں تو یقیناً معذوری کو مات دیا جاسکتا ہے۔۔۔اسلئے ہمیں اپنے اطراف ایسے لوگوں کو تلاش کرنا چاہئے جو معذور ہیں اور اُنہیں سہارے کی ضرورت ہے مدرسے کی جانب سے طعام قیام کی سہولت کے ساتھ ایسے بچوں کو مفت تعلیم دی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:Umrah Gift To Students اہل سنت ریسرچ سینٹر کی جانب سے طلبا کو عمرہ کی سعادت کا تحفہ