ETV Bharat / state

بھیونڈی: مخدوش بس ڈپو سے مسافرین میں خوف - s t bus depo

مہاراشٹر کے شہر بھیونڈی کی ایس ٹی بس ڈبو کی عمارت انتہائی مخدوش ہوچکی ہے۔ جس کے سبب اس بس ڈپو سے روزانہ ہزاروں مسافر جان ہتھیلی پر رکھ کر یہاں سے سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

مخدوش بس ڈپو سے مسافرین میں خوف
author img

By

Published : Jun 2, 2019, 11:33 PM IST

مہاراشٹر اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے بھیونڈی ایس ٹی ڈپو کی تعمیر کا کام 47 برس قبل کرایا تھا اور 20 مارچ 1972 کو اس وقت کے ریاستی اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے رکن شری کرشن راؤ کے ہاتھوں اس کا افتتاح ہوا تھا لیکن اس کے بعد اس بس اسٹینڈ کی عمارت پر کسی نے توجہ نہیں دی اور وہ خستہ حالی کا شکار ہوگئی۔

بھیونڈی شہر کی کل آبادی 2011 کی مردم شماری کے مطابق تقریباً 7 لاکھ 10 ہزار تھی مگر موجودہ وقت میں شہر کی آبادی تقریباً 12 لاکھ اور اطراف کی دیہی علاقوں کو ملا دیا جائے تو مجموعی طور 16 لاکھ ہے۔

پورے شہر میں واحد بس ڈپو کے ہونے کے سبب مسافر، ڈرائیور اور کنڈکٹر ہی نہیں بلکہ اس عمارت میں کام کرنے والے ملازمین بھی جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کرنے پر مجبور ہے۔

مخدوش بس ڈپو سے مسافرین میں خوف

ڈپو کے ملازمین نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ عمارت انتہائی خستہ حال ہونے کے سبب اب ان کی ہمت یہاں کام کرنے کی نہیں ہورہی ہے کیونکہ عمارت کے مخدوش پلر اور چھت کی زنگ آلود آہنی سلاخیں دیکھ کر ان میں خوف طاری ہوجاتا ہے مگر نوکری کی مجبوریوں کے تحت وہ جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کررہے ہیں۔

عمارت کا اکثر و بیشتر پلاسٹر کا حصہ ٹوٹ کر ڈرائیور اور مسافروں پر گرتا رہتا ہے اس طرح کے حادثات پیش آنے کے بعد انکے ڈر میں مزید اضافہ ہورہا ہے، چند دنوں بعد شروع ہونے والی برسات میں پوری عمارت بارش کے پانی سے ٹپکتی رہتی ہے اور پوری عمارت کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے مگر ٹرانسپورٹ محکمہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔

بھیونڈی نظام پور سٹی میونسپل کارپوریشن کی حدود میں آنے والے بس ڈپو کو میونسپل انتظامیہ نے انتہائی مخدوش عمارتوں کی فہرست میں ڈالتے ہوئے نوٹس بھی دے دیا ہے۔ مگر اس کے باوجود ڈپو محکمہ کے اعلیٰ افسران نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ میونسپل کمشنر منوہر ہیرے نے بتایا کہ بس ڈپو انتظامیہ کو نوٹس دیتے ہوئے اسکی حالت کا اسٹرکچرل آڈٹ طلب کیا ہے۔

مقامی شہریوں کے مطابق متعدد مرتبہ شکایت کے بعد بھی بس ڈپو انتظامیہ اس پورے معاملے لاپرواہی برت رہا ہے. اگر بروقت ریاستی حکومت و انتظامیہ نے دھیان نہیں دیا تو بارش کے دنوں میں اس عمارت کے سبب کوئی بڑا حادثہ ہو سکتا ہے۔

مہاراشٹر اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے بھیونڈی ایس ٹی ڈپو کی تعمیر کا کام 47 برس قبل کرایا تھا اور 20 مارچ 1972 کو اس وقت کے ریاستی اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے رکن شری کرشن راؤ کے ہاتھوں اس کا افتتاح ہوا تھا لیکن اس کے بعد اس بس اسٹینڈ کی عمارت پر کسی نے توجہ نہیں دی اور وہ خستہ حالی کا شکار ہوگئی۔

بھیونڈی شہر کی کل آبادی 2011 کی مردم شماری کے مطابق تقریباً 7 لاکھ 10 ہزار تھی مگر موجودہ وقت میں شہر کی آبادی تقریباً 12 لاکھ اور اطراف کی دیہی علاقوں کو ملا دیا جائے تو مجموعی طور 16 لاکھ ہے۔

پورے شہر میں واحد بس ڈپو کے ہونے کے سبب مسافر، ڈرائیور اور کنڈکٹر ہی نہیں بلکہ اس عمارت میں کام کرنے والے ملازمین بھی جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کرنے پر مجبور ہے۔

مخدوش بس ڈپو سے مسافرین میں خوف

ڈپو کے ملازمین نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ عمارت انتہائی خستہ حال ہونے کے سبب اب ان کی ہمت یہاں کام کرنے کی نہیں ہورہی ہے کیونکہ عمارت کے مخدوش پلر اور چھت کی زنگ آلود آہنی سلاخیں دیکھ کر ان میں خوف طاری ہوجاتا ہے مگر نوکری کی مجبوریوں کے تحت وہ جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کررہے ہیں۔

عمارت کا اکثر و بیشتر پلاسٹر کا حصہ ٹوٹ کر ڈرائیور اور مسافروں پر گرتا رہتا ہے اس طرح کے حادثات پیش آنے کے بعد انکے ڈر میں مزید اضافہ ہورہا ہے، چند دنوں بعد شروع ہونے والی برسات میں پوری عمارت بارش کے پانی سے ٹپکتی رہتی ہے اور پوری عمارت کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے مگر ٹرانسپورٹ محکمہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔

بھیونڈی نظام پور سٹی میونسپل کارپوریشن کی حدود میں آنے والے بس ڈپو کو میونسپل انتظامیہ نے انتہائی مخدوش عمارتوں کی فہرست میں ڈالتے ہوئے نوٹس بھی دے دیا ہے۔ مگر اس کے باوجود ڈپو محکمہ کے اعلیٰ افسران نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ میونسپل کمشنر منوہر ہیرے نے بتایا کہ بس ڈپو انتظامیہ کو نوٹس دیتے ہوئے اسکی حالت کا اسٹرکچرل آڈٹ طلب کیا ہے۔

مقامی شہریوں کے مطابق متعدد مرتبہ شکایت کے بعد بھی بس ڈپو انتظامیہ اس پورے معاملے لاپرواہی برت رہا ہے. اگر بروقت ریاستی حکومت و انتظامیہ نے دھیان نہیں دیا تو بارش کے دنوں میں اس عمارت کے سبب کوئی بڑا حادثہ ہو سکتا ہے۔

Intro:

بھیونڈی کے انتہائی مخدوش بس ڈپو سے شہری سفر کرنے پر مجبور 


مہاراشٹر کے پاورلوم صنعتی شہر اور بھارت کے مانچسٹر کے طور پر اپنی منفرد شناخت رکھنے والے شہر بھیونڈی کا ایس ٹی بس ڈبو کی عمارت انتہائی مخدوش ہوچکی ہے. ریاست ٹرانسپورٹ محکمہ کی عدم توجہی کے سبب اس بس ڈپو سے یومیہ ہزاروں مسافر جان ہتھیلی پر رکھ کر یہاں سے سفر کرنے پر مجبور ہیں. 


بس ڈپو کی عمارت انتہائی مخدوش ہوچکی ہے اگر اس عمارت کے پلر اور چھت پر نظر ڈالیں تو اپنی سلاخیں نظر آرہی جو پوری طرح زنگ آلودہ ہوکر خراب ہوچکی ہے. یہ اس مخدوش عمارت کی حالت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے اگر وقت رہتے ریاستی حکومت اور اسٹیٹ ٹرانسپورٹ محکمہ نے اس پر دھیان نہیں دیا تو کبھی بھی حادثہ کا شکار ہوسکتی ہے. مقامی کارپوریشن انتظامیہ نے ایس ٹی ڈپو انتظامیہ کو انتہائی مخدوش عمارت کا 29 مئی کو نوٹس دے رکھا ہے. 


مہاراشٹر اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے بھیونڈی ایس ٹی ڈپو کی تعمیر کا کام  47 برس قبل کرایا تھا اور 20 مارچ 1972 کو اس وقت کے ریاستی اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے رکن شری کرشن راؤ دھڑک کے ہاتھوں اس کا افتتاح ہوا تھا مگر وقت کی رفتار کے ساتھ برس در برس گزرتے گئے اور اس بس اسٹینڈ کی عمارت پر کسی نہیں دیا اور وہ مخدوش ہوتی چلی گئی. 


بھیونڈی شہر کی کل آبادی 2011 کی مردم شماری کے مطابق تقریباً سات لاکھ 10 ہزار تھی مگر موجودہ وقت میں شہر کی آبادی تقریباً 12 لاکھ اور اطراف کی دیہی علاقوں کو ملا دیا جائے تو مجموعی طور 16 لاکھ ہے. اور ایک واحد بس ڈپو کے ہونے کے سبب مسافر سے لیکر ڈرائیور اور کنڈکٹر ہی نہیں اس عمارت میں کام کرنے والے ملازمین جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کرنے پر مجبور ہے. ملازمین نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ائ ٹی وی بھارت کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بری طرح سے عمارت کے پھٹ چکے آر سی سی پلر اور اور چھت کی آہنی سلاخ باہر سے نظر آنے کے بعد انکی ہمت اس عمارت میں کام کرنے کی نہیں ہورہی ہے. مگر نوکری کی مجبوریوں کے تحت جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کررہے ہیں. کیونکہ اکثر بیشتر پلاسٹر کا حصہ ٹوٹ کر ڈرائیور اور مسافروں گرتا رہتا ہے. اس طرح کے حادثات پیش آنے کے بعد انکے ڈر میں مزید اضافہ ہورہا ہے. محض چند دنوں بعد شروع ہونے والی برسات میں پوری عمارت بارش کے پانی سے ٹپکتی رہتی ہے. اور اس سے پوری عمارت کو گزشتہ کئی برسوں سے زبردست نقصان پہنچ رہا ہے. مگر ٹرانسپورٹ محکمہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے. 

بھیونڈی نظام پور سٹی میونسپل کارپوریشن کی حدود میں آنے والے اس ایس ٹی بس ڈپو کو میونسپل انتظامیہ نے انتہائی مخدوش عمارتوں کی فہرست میں ڈالتے نوٹس بھی دے دیا ہے. مگر اسکے بعد بھی بس ڈپو محکمہ کے اعلیٰ افسران نے اس پر کوئی دھیان نہیں دیا ہے. میونسپل کمشنر منوہر ہیرے نے بتایا کہ بس ڈپو انتظامیہ کو نوٹس دیتے ہوئے اسکی حالت کا اسٹرکچرل آڈٹ طلب کیا ہے. 

مقامی شہری کے مطابق متعدد مرتبہ شکایت کے بعد بھی بس ڈپو انتظامیہ اس پورے معاملے عدم توجہی برت رہا ہے. اگر وقت رہتے اس پر ریاستی حکومت اور مذکورہ محکمہ نے دھیان نہیں دیا تو موسم باراں کے دنوں میں اس عمارت کے حالات سے کسی بڑے حادثہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے.


بائٹ : مقامی شکایت کنندہ

بائٹ : منوہر ہیرے (میونسپل کمشنر بھیونڈی میونسپل کارپوریشن) 





Body:

بھیونڈی کے انتہائی مخدوش بس ڈپو سے شہری سفر کرنے پر مجبور 


مہاراشٹر کے پاورلوم صنعتی شہر اور بھارت کے مانچسٹر کے طور پر اپنی منفرد شناخت رکھنے والے شہر بھیونڈی کا ایس ٹی بس ڈبو کی عمارت انتہائی مخدوش ہوچکی ہے. ریاست ٹرانسپورٹ محکمہ کی عدم توجہی کے سبب اس بس ڈپو سے یومیہ ہزاروں مسافر جان ہتھیلی پر رکھ کر یہاں سے سفر کرنے پر مجبور ہیں. 


بس ڈپو کی عمارت انتہائی مخدوش ہوچکی ہے اگر اس عمارت کے پلر اور چھت پر نظر ڈالیں تو اپنی سلاخیں نظر آرہی جو پوری طرح زنگ آلودہ ہوکر خراب ہوچکی ہے. یہ اس مخدوش عمارت کی حالت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے اگر وقت رہتے ریاستی حکومت اور اسٹیٹ ٹرانسپورٹ محکمہ نے اس پر دھیان نہیں دیا تو کبھی بھی حادثہ کا شکار ہوسکتی ہے. مقامی کارپوریشن انتظامیہ نے ایس ٹی ڈپو انتظامیہ کو انتہائی مخدوش عمارت کا 29 مئی کو نوٹس دے رکھا ہے. 


مہاراشٹر اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے بھیونڈی ایس ٹی ڈپو کی تعمیر کا کام  47 برس قبل کرایا تھا اور 20 مارچ 1972 کو اس وقت کے ریاستی اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے رکن شری کرشن راؤ دھڑک کے ہاتھوں اس کا افتتاح ہوا تھا مگر وقت کی رفتار کے ساتھ برس در برس گزرتے گئے اور اس بس اسٹینڈ کی عمارت پر کسی نہیں دیا اور وہ مخدوش ہوتی چلی گئی. 


بھیونڈی شہر کی کل آبادی 2011 کی مردم شماری کے مطابق تقریباً سات لاکھ 10 ہزار تھی مگر موجودہ وقت میں شہر کی آبادی تقریباً 12 لاکھ اور اطراف کی دیہی علاقوں کو ملا دیا جائے تو مجموعی طور 16 لاکھ ہے. اور ایک واحد بس ڈپو کے ہونے کے سبب مسافر سے لیکر ڈرائیور اور کنڈکٹر ہی نہیں اس عمارت میں کام کرنے والے ملازمین جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کرنے پر مجبور ہے. ملازمین نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ائ ٹی وی بھارت کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بری طرح سے عمارت کے پھٹ چکے آر سی سی پلر اور اور چھت کی آہنی سلاخ باہر سے نظر آنے کے بعد انکی ہمت اس عمارت میں کام کرنے کی نہیں ہورہی ہے. مگر نوکری کی مجبوریوں کے تحت جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کررہے ہیں. کیونکہ اکثر بیشتر پلاسٹر کا حصہ ٹوٹ کر ڈرائیور اور مسافروں گرتا رہتا ہے. اس طرح کے حادثات پیش آنے کے بعد انکے ڈر میں مزید اضافہ ہورہا ہے. محض چند دنوں بعد شروع ہونے والی برسات میں پوری عمارت بارش کے پانی سے ٹپکتی رہتی ہے. اور اس سے پوری عمارت کو گزشتہ کئی برسوں سے زبردست نقصان پہنچ رہا ہے. مگر ٹرانسپورٹ محکمہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے. 

بھیونڈی نظام پور سٹی میونسپل کارپوریشن کی حدود میں آنے والے اس ایس ٹی بس ڈپو کو میونسپل انتظامیہ نے انتہائی مخدوش عمارتوں کی فہرست میں ڈالتے نوٹس بھی دے دیا ہے. مگر اسکے بعد بھی بس ڈپو محکمہ کے اعلیٰ افسران نے اس پر کوئی دھیان نہیں دیا ہے. میونسپل کمشنر منوہر ہیرے نے بتایا کہ بس ڈپو انتظامیہ کو نوٹس دیتے ہوئے اسکی حالت کا اسٹرکچرل آڈٹ طلب کیا ہے. 

مقامی شہری کے مطابق متعدد مرتبہ شکایت کے بعد بھی بس ڈپو انتظامیہ اس پورے معاملے عدم توجہی برت رہا ہے. اگر وقت رہتے اس پر ریاستی حکومت اور مذکورہ محکمہ نے دھیان نہیں دیا تو موسم باراں کے دنوں میں اس عمارت کے حالات سے کسی بڑے حادثہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے.


بائٹ : مقامی شکایت کنندہ

بائٹ : منوہر ہیرے (میونسپل کمشنر بھیونڈی میونسپل کارپوریشن) 





Conclusion:

بھیونڈی کے انتہائی مخدوش بس ڈپو سے شہری سفر کرنے پر مجبور 


مہاراشٹر کے پاورلوم صنعتی شہر اور بھارت کے مانچسٹر کے طور پر اپنی منفرد شناخت رکھنے والے شہر بھیونڈی کا ایس ٹی بس ڈبو کی عمارت انتہائی مخدوش ہوچکی ہے. ریاست ٹرانسپورٹ محکمہ کی عدم توجہی کے سبب اس بس ڈپو سے یومیہ ہزاروں مسافر جان ہتھیلی پر رکھ کر یہاں سے سفر کرنے پر مجبور ہیں. 


بس ڈپو کی عمارت انتہائی مخدوش ہوچکی ہے اگر اس عمارت کے پلر اور چھت پر نظر ڈالیں تو اپنی سلاخیں نظر آرہی جو پوری طرح زنگ آلودہ ہوکر خراب ہوچکی ہے. یہ اس مخدوش عمارت کی حالت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے اگر وقت رہتے ریاستی حکومت اور اسٹیٹ ٹرانسپورٹ محکمہ نے اس پر دھیان نہیں دیا تو کبھی بھی حادثہ کا شکار ہوسکتی ہے. مقامی کارپوریشن انتظامیہ نے ایس ٹی ڈپو انتظامیہ کو انتہائی مخدوش عمارت کا 29 مئی کو نوٹس دے رکھا ہے. 


مہاراشٹر اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے بھیونڈی ایس ٹی ڈپو کی تعمیر کا کام  47 برس قبل کرایا تھا اور 20 مارچ 1972 کو اس وقت کے ریاستی اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے رکن شری کرشن راؤ دھڑک کے ہاتھوں اس کا افتتاح ہوا تھا مگر وقت کی رفتار کے ساتھ برس در برس گزرتے گئے اور اس بس اسٹینڈ کی عمارت پر کسی نہیں دیا اور وہ مخدوش ہوتی چلی گئی. 


بھیونڈی شہر کی کل آبادی 2011 کی مردم شماری کے مطابق تقریباً سات لاکھ 10 ہزار تھی مگر موجودہ وقت میں شہر کی آبادی تقریباً 12 لاکھ اور اطراف کی دیہی علاقوں کو ملا دیا جائے تو مجموعی طور 16 لاکھ ہے. اور ایک واحد بس ڈپو کے ہونے کے سبب مسافر سے لیکر ڈرائیور اور کنڈکٹر ہی نہیں اس عمارت میں کام کرنے والے ملازمین جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کرنے پر مجبور ہے. ملازمین نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ائ ٹی وی بھارت کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بری طرح سے عمارت کے پھٹ چکے آر سی سی پلر اور اور چھت کی آہنی سلاخ باہر سے نظر آنے کے بعد انکی ہمت اس عمارت میں کام کرنے کی نہیں ہورہی ہے. مگر نوکری کی مجبوریوں کے تحت جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کررہے ہیں. کیونکہ اکثر بیشتر پلاسٹر کا حصہ ٹوٹ کر ڈرائیور اور مسافروں گرتا رہتا ہے. اس طرح کے حادثات پیش آنے کے بعد انکے ڈر میں مزید اضافہ ہورہا ہے. محض چند دنوں بعد شروع ہونے والی برسات میں پوری عمارت بارش کے پانی سے ٹپکتی رہتی ہے. اور اس سے پوری عمارت کو گزشتہ کئی برسوں سے زبردست نقصان پہنچ رہا ہے. مگر ٹرانسپورٹ محکمہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے. 

بھیونڈی نظام پور سٹی میونسپل کارپوریشن کی حدود میں آنے والے اس ایس ٹی بس ڈپو کو میونسپل انتظامیہ نے انتہائی مخدوش عمارتوں کی فہرست میں ڈالتے نوٹس بھی دے دیا ہے. مگر اسکے بعد بھی بس ڈپو محکمہ کے اعلیٰ افسران نے اس پر کوئی دھیان نہیں دیا ہے. میونسپل کمشنر منوہر ہیرے نے بتایا کہ بس ڈپو انتظامیہ کو نوٹس دیتے ہوئے اسکی حالت کا اسٹرکچرل آڈٹ طلب کیا ہے. 

مقامی شہری کے مطابق متعدد مرتبہ شکایت کے بعد بھی بس ڈپو انتظامیہ اس پورے معاملے عدم توجہی برت رہا ہے. اگر وقت رہتے اس پر ریاستی حکومت اور مذکورہ محکمہ نے دھیان نہیں دیا تو موسم باراں کے دنوں میں اس عمارت کے حالات سے کسی بڑے حادثہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے.


بائٹ : مقامی شکایت کنندہ

بائٹ : منوہر ہیرے (میونسپل کمشنر بھیونڈی میونسپل کارپوریشن) 


ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.