گزشتہ چند دنوں سے ہورہی مسلسل موسلادھار بارش کے دوران شہر کے نشیبی علاقے زیر آب ہوچکے ہیں اور شہر کی سڑکیں ندی میں تبدیل ہو چکی ہیں۔
شہریوں کے مکانوں دکانوں اور پاورلوم کارخانوں میں بارش کا پانی داخل ہونے کے سبب اب تک لاکھوں روپے کی املاک کا نقصان ہوچکا ہے۔ وہیں غریب اور روزانہ اجرت کرنے والوں پر بھوک مری کی نوبت آن پڑی ہے۔
بارش سے قبل میونسپل کمشنر اور اعلیٰ افسران بلند بانگ دعوے کررہے تھے مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ شہریوں کو اس قدرتی آفات سے نجات دلانے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جارہے ہیں۔
مسلسل بارش نے شہریوں کی زندگی مفلوج کردی ہے۔ لوگ اپنے گھروں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ تین بتی علاقے میں تقریباً تین چار فٹ پانی میں ڈوبے سینکڑوں دکانیں کارپوریشن کی نااہلی اور بدعنوانی کی داستان بیان کررہے تھے۔
چھونپڑپٹی والے علاقوں میں مکینوں کو شدید دشواریاں پیش آئیں ۔ لوگ اپنی گرہستی کو بارش کے پانی میں ڈوبتا دیکھ روتے ہوئے کارپوریشن انتظامیہ کو بدعائیں دے رہے تھے۔
طغیانی کے سبب کامواری، وارنہ تانسا سمیت کئی ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔