مہاراشٹر نونرمان ودیارتھی سینا نے کلرک کو ایجوکیشن محکمہ کا کنٹرولنگ اور انتظامی افسر بنائے جانے کو لے کر ایک مورچہ نکالتے ہوئے بھیونڈی کارپوریشن کے زیرِ انتظام ایجوکیشن بورڈ میں کلاس ٹو انتظامی افسر کو فوراً تعینات کرنے سمیت 11 نکات پر مشتمل مکتوب میونسپل کمشنر کے سپرد کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مہاراشٹر نو نرمان ودیارتھی سینا کے مقامی صدر سنتوش سالوی نے الزام عائد کیا کہ کارپوریشن کے اردو اسکولوں میں اردو اساتذہ کی تعداد ضرورت سے زیادہ ہے، اس لیے فوراً دوسرے اضلاع میں ان کا تبادلہ کیا جائے۔
حالاںکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ایم این ایس کے کارکنان کو یہ اعداد و شمار شمار کہاں سے حاصل ہوئے لیکن کارپوریشن کے اردو اسکولوں میں طلباء اور اساتذہ کے تناسب کو لے کر ان کی معلومات بالکل بھی درست نہیں ہے۔
ان کے 11 نکات پر مشتمل مطالباتی میمورنڈم کی فہرست میں یہ موضوع پہلے نمبر ہے جبکہ کارپوریشن نے عوامی نمائندوں کو جو تفصیلات فراہم کی ہے اس کے مطابق 79 اساتذہ طلباء کے تناسب سے کم ہیں جبکہ 34 ٹیچرس کو ہیڈ ماسٹر کے عہدے پر ترقی دینے کے بعد یہ تعداد بڑھ کر 113 ہورہی ہے لیکن اس کے بعد بھی اس پارٹی نے ایک بار پھر اپنے پرانے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے ہندی اور سندھی کے بعد بھیونڈی میں اردو کو لیکر ایک نیا شوشہ چھوڑ دیا ہے۔
اس کے علاوہ تیلگو سمیت دوسری زبانوں کے اسکول میں ٹیچرس کی تعداد زیادہ ہونے کے بعد اس کو لے کر یہ تنگ نظری کے شکار کارکنان آخر خاموش کیوں ہیں؟
کارپوریشن کے اردو اسکولوں میں درس و تدریس کے فرائض کو انجام دینے والے اساتذہ اعداد و شمار کو چھوڑ کر ایم این ایس کارکنان کے تمام مطالبات واجب ہیں اور کارپوریشن کو اس پر عمل کرنا چاہئے۔
کلرک سے ایجوکیشن بورڈ کا کنٹرولنگ اور انتظامی افسر بنائے جانے والے سبھاش نانا جھلکے کو فوراً اس عہدے سے برطرف کرنے اور کلاس ٹو آفیسر کی تعینات کے مطالبہ کیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی کارپوریشن کے اسکولوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے اور اساتذہ کی بائیو میٹرک حاضری کے علاوہ ڈپٹی کمشنر پنڑھری ناتھ ویکھنڈے پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں اس عہدے پر رہتے ہوئے ایک ٹیچر کو ایجوکیشن بورڈ کا انتظامی افسر بناتے ہوئے مڈڈے میل سمیت دیگر دوسرے معاملوں میں بدعنوانی کی ہے، ان کے خلاف انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔