ETV Bharat / state

ادھو ٹھاکرے کی والدہ کے نام سے منسوب کلچرل ہال دو برس سے بند - مینا تائی کلچرل ہال

شیوسینا کے اقتدار میں آنے کے بعد بھی وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی والدہ کے نام سے منسوب بھیونڈی کا مینا تائی کلچرل ہال دو برس سے مکمل طور پر بند ہے۔

ادھو ٹھاکرے کی والدہ کے نام سے منسوب کلچرل ہال دو برس سے بند
ادھو ٹھاکرے کی والدہ کے نام سے منسوب کلچرل ہال دو برس سے بند
author img

By

Published : Jan 16, 2020, 1:46 PM IST

ریاست مہاراشٹر کے وزیرِ اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی والدہ آنجہانی مینا تائی ٹھاکرے کے نام سے منسوب بھیونڈی شہر کے قلب میں واقع کلچرل ہال حکومت اور کارپوریشن انتظامیہ کی لاپرواہی اور عدم توجہی کے سبب گذشتہ دو برسوں سے مکمل طور سے بند ہے، ثقافتی اور ادبی پروگرام کرانے کے لیے یہاں کے لوگ کافی پریشان ہیں۔

سنہ 1995 میں تقریباً ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے خرچ کرکے اس کلچرل ہال کو تعمیر کیا گیا تھا، جس کا افتتاح اس وقت کے وزیر اعلٰی منوہر جوشی کے ہاتھوں عمل میں آیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی یہ کلچرل ہال شہر کے تمام ثقافتی پروگرام اور سرکاری پروگرام کا ایک واحد مرکز تھا۔

اس کے بعد بھی کارپوریشن انتظامیہ نے اس ہال کی طرف کوئی توجہ نہیں دی اس کی مرمت کا کام برس در برس کاغذوں پر ہی ہوتا رہا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ یہ ہال پوری طرح خستہ حال ہوگیا۔

کارپوریشن کے بااثر ذرائع کے مطابق پانچ برس قبل اس ہال کی مرمت کے لیے تقریباً 65 لاکھ کا اسٹیمیٹ تیار ہوا تھا مگر اس پر کوئی عملی جامہ نہیں پہنایا گیا جس کے سبب عمارت پوری کھنڈر میں تبدیل ہوگئی۔

سنہ 2018 میں ایک بار پھر میونسپل انتظامیہ نے تقریباً 8 کروڑ کا اسٹیمیٹ تیار کرتے ہوئے اس وقت کے وزیر اعلٰی دیویندر فڑنویس سے اس ہال کی مرمت کرکے دوبارہ شروع کرنے کے لیے فنڈ کا مطالبہ کیا تھا مگر حکومت نے اس طرف کوئی دھیان نہیں دیا جس کا نتجہ اب تک صفر ہی رہا ہے۔

18 جنوری 2018 کو ایک تقریب کے دوران ہونے والے حادثہ کے بعد کارپوریشن انتظامیہ نے ہال کو مرمت ہونے تک کے لیے بند کردیا تھا۔

ادھو ٹھاکرے کی والدہ کے نام سے منسوب کلچرل ہال دو برس سے بند

دو برس کا لمبا وقفہ گزرنے کے بعد بھی مرمت کاکام تو دور اس کے اسٹریکچر آڈٹ تک نہیں ہوسکا۔ وقت کی رفتار کے ساتھ دن گزرتا گیا، شہر سے لیکر صوبہ تک کی سیاست کافی بدل چکی ہے۔ اگر کچھ نہیں بدلا تو اس ہال کے حالات اور ادھو ٹھاکرے کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ کلچرل ہال حکومت کی طرف ٹکٹکی لگائے فنڈ کی آس لگائے ہوئے ہے۔

جنوری 2018 میں اس وقت کے میونسپل کمشنر رہے یوگیش مہسے نے ایک پروگرام کے دوران ہونے والے حادثہ کو دیکھتے ہوئے اسے مرمت کا کام مکمل ہونے تک کے لیے بند کرنے حکم دیا تھا۔ اس کے بعد مرمت تو دور کوئی میونسپل افسر اس ہال کو دیکھنے تک نہیں پہنچا اور بدعنوان میونسپل انتظامیہ اس ہال کے مرمت کے کام کو معاملہ ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا۔

مہسے کے تبادلے کے بعد منوہر ہیرے نے بطور میونسپل کمشنر چارج سنبھالا شہری اور کلچرل پروگرام کے شائقین کمشنر سے اس ہال کہ مرمت کا مطالبہ کرتے رہے مگر ان کے رہتے ہوئے بھی کچھ نہیں ہوا اور وہ سبکدوش بھی ہوگئے۔ اور چند ماہ قبل بطور میونسپل کمشنر پروین اشٹیکر نے عہدہ سنبھالا وہ بھی ابھی تک اس ہال کو لیکر کوئی سنجیدہ کوشش کرتے نہیں نظر آرہے ہیں۔

سوال اٹھنا لازمی ہے فڑنویس حکومت میں بھی شیوسینا شامل تھی اور تھانے ضلع کے نگراں وزیر ایکناتھ شندے اکثر وبیشتر بھیونڈی آتے رہے ہیں مگر انہوں نے بھی اس ہال کو دوبارہ مرمت کر شروع کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا۔

شیوسینا سپریمو آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے کا بھیونڈی سے کافی پرانہ رشتہ رہا ہے۔ اور ان کی اہلیہ کے نام سے منسوب ہونے والا ہال گزشتہ دو برسوں سے مرمت نہ ہونے کے سبب بند ہے جب آنجہانی مینا تائی ٹھاکرے کے فرزند ادھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ اور پوتے ادتیہ ٹھاکرے وزیر ہے۔ اور ریاست میں حکومت شیوسینا اور اس کے اتحادیوں کی ہے۔

ریاست مہاراشٹر کے وزیرِ اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی والدہ آنجہانی مینا تائی ٹھاکرے کے نام سے منسوب بھیونڈی شہر کے قلب میں واقع کلچرل ہال حکومت اور کارپوریشن انتظامیہ کی لاپرواہی اور عدم توجہی کے سبب گذشتہ دو برسوں سے مکمل طور سے بند ہے، ثقافتی اور ادبی پروگرام کرانے کے لیے یہاں کے لوگ کافی پریشان ہیں۔

سنہ 1995 میں تقریباً ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے خرچ کرکے اس کلچرل ہال کو تعمیر کیا گیا تھا، جس کا افتتاح اس وقت کے وزیر اعلٰی منوہر جوشی کے ہاتھوں عمل میں آیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی یہ کلچرل ہال شہر کے تمام ثقافتی پروگرام اور سرکاری پروگرام کا ایک واحد مرکز تھا۔

اس کے بعد بھی کارپوریشن انتظامیہ نے اس ہال کی طرف کوئی توجہ نہیں دی اس کی مرمت کا کام برس در برس کاغذوں پر ہی ہوتا رہا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ یہ ہال پوری طرح خستہ حال ہوگیا۔

کارپوریشن کے بااثر ذرائع کے مطابق پانچ برس قبل اس ہال کی مرمت کے لیے تقریباً 65 لاکھ کا اسٹیمیٹ تیار ہوا تھا مگر اس پر کوئی عملی جامہ نہیں پہنایا گیا جس کے سبب عمارت پوری کھنڈر میں تبدیل ہوگئی۔

سنہ 2018 میں ایک بار پھر میونسپل انتظامیہ نے تقریباً 8 کروڑ کا اسٹیمیٹ تیار کرتے ہوئے اس وقت کے وزیر اعلٰی دیویندر فڑنویس سے اس ہال کی مرمت کرکے دوبارہ شروع کرنے کے لیے فنڈ کا مطالبہ کیا تھا مگر حکومت نے اس طرف کوئی دھیان نہیں دیا جس کا نتجہ اب تک صفر ہی رہا ہے۔

18 جنوری 2018 کو ایک تقریب کے دوران ہونے والے حادثہ کے بعد کارپوریشن انتظامیہ نے ہال کو مرمت ہونے تک کے لیے بند کردیا تھا۔

ادھو ٹھاکرے کی والدہ کے نام سے منسوب کلچرل ہال دو برس سے بند

دو برس کا لمبا وقفہ گزرنے کے بعد بھی مرمت کاکام تو دور اس کے اسٹریکچر آڈٹ تک نہیں ہوسکا۔ وقت کی رفتار کے ساتھ دن گزرتا گیا، شہر سے لیکر صوبہ تک کی سیاست کافی بدل چکی ہے۔ اگر کچھ نہیں بدلا تو اس ہال کے حالات اور ادھو ٹھاکرے کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ کلچرل ہال حکومت کی طرف ٹکٹکی لگائے فنڈ کی آس لگائے ہوئے ہے۔

جنوری 2018 میں اس وقت کے میونسپل کمشنر رہے یوگیش مہسے نے ایک پروگرام کے دوران ہونے والے حادثہ کو دیکھتے ہوئے اسے مرمت کا کام مکمل ہونے تک کے لیے بند کرنے حکم دیا تھا۔ اس کے بعد مرمت تو دور کوئی میونسپل افسر اس ہال کو دیکھنے تک نہیں پہنچا اور بدعنوان میونسپل انتظامیہ اس ہال کے مرمت کے کام کو معاملہ ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا۔

مہسے کے تبادلے کے بعد منوہر ہیرے نے بطور میونسپل کمشنر چارج سنبھالا شہری اور کلچرل پروگرام کے شائقین کمشنر سے اس ہال کہ مرمت کا مطالبہ کرتے رہے مگر ان کے رہتے ہوئے بھی کچھ نہیں ہوا اور وہ سبکدوش بھی ہوگئے۔ اور چند ماہ قبل بطور میونسپل کمشنر پروین اشٹیکر نے عہدہ سنبھالا وہ بھی ابھی تک اس ہال کو لیکر کوئی سنجیدہ کوشش کرتے نہیں نظر آرہے ہیں۔

سوال اٹھنا لازمی ہے فڑنویس حکومت میں بھی شیوسینا شامل تھی اور تھانے ضلع کے نگراں وزیر ایکناتھ شندے اکثر وبیشتر بھیونڈی آتے رہے ہیں مگر انہوں نے بھی اس ہال کو دوبارہ مرمت کر شروع کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا۔

شیوسینا سپریمو آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے کا بھیونڈی سے کافی پرانہ رشتہ رہا ہے۔ اور ان کی اہلیہ کے نام سے منسوب ہونے والا ہال گزشتہ دو برسوں سے مرمت نہ ہونے کے سبب بند ہے جب آنجہانی مینا تائی ٹھاکرے کے فرزند ادھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ اور پوتے ادتیہ ٹھاکرے وزیر ہے۔ اور ریاست میں حکومت شیوسینا اور اس کے اتحادیوں کی ہے۔

Intro:وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی والدہ کے نام پر منسوب کلچرل ہال دو برس سے بند

Body:وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی والدہ کے نام پر منسوب کلچرل ہال دو برس سے بند



شیوسینا کے اقتدار میں آنے کے بعد بھی وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی والدہ کے نام پر منسوب بھیونڈی کا مینا تائ کلچرل ہال دو برس سے مکمل طور سے بند ہے.

ریاست مہاراشٹر کے وزیرِ اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی والدہ آنجہانی مینا تائ ٹھاکرے کے نام سے منسوب بھیونڈی شہر کے قلب میں واقع کلچرل ہال حکومت اور کارپوریشن انتظامیہ کی لاپرواہی اور عدم توجہی کے سبب گرشتہ دو برسوں سے مکمل طور سے بند ہے. شہر کی عوام ہونے والے ثقافتی اور ادبی پروگرام سے پوری طرح محروم ہے.
سنہ 1995 میں تقریباً ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے خرچ کر اس کلچرل ہال کو تعمیر کیا گیا تھا جسکا افتتاح اس وقت کے وزیر اعلٰی منوہر جوشی کے ہاتھوں عمل میں آیا تھا. اسکے بعد سے ہی یہ کلچرل ہال شہر کے تمام ثقافتی پروگرام اور سرکاری پروگرام کا ایک واحد مرکز تھا.
اسکے بعد بھی کارپوریشن انتظامیہ نے اس ہال کی طرف کوئی توجہ نہیں دیا اسکی مرمت کا کام برس در برس کاغذوں پر ہی ہوتا رہا جسکا نتجہ یہ ہوا کہ یہ ہال پوری طرح خستہ حال ہوگیا.
کارپوریشن کے بااثر ذرائع کے مطابق تقریباً پانچ برس قبل اس ہال کی مرمت کے لیے تقریباً 65 لاکھ کا اسٹیمیٹ تیار ہوا تھا مگر اس پر کوئی عملی جامہ نہیں پہنایا گیا جسکے سبب ہال عمارت پوری کھنڈر تبدیل ہوگئی. سنہ 2018 میں ایک بار پھر میونسپل انتظامیہ نے تقریباً 8 کروڑ کا  اسٹیمیٹ تیار کرتے ہوئے اس وقت کے وزیر اعلٰی دیویندر فڈنویس سے اس ہال کی مرمت کر دوبارہ شروع کرنے کے لیے فنڈ کا مطالبہ تھا مگر حکومت نے اس طرف کوئی دھیان نہیں دیا جسکا نتجہ اب تک صفر ہی رہا ہے.
18 جنوری 2018 کو ایک تقریب کے دوران ہونے والے حادثہ کے بعد کارپوریشن انتظامیہ نے ہال کو مرمت ہونے تک کے لئے بند کردیا تھا. دو برس کا لمبا وقفہ گزرنے کے بعد بھی مرمت کاکام تو دور اسکے اسٹرکچرل آڈٹ تک نہیں ابھی تک مکمل نہیں ہوسکا ہے. وقت کی رفتار کے ساتھ دن گزرتا گیا شہر سے لیکر صوبہ تک کی سیاست کافی بدل چکی ہے. اگر کچھ نہیں بدلا تو اس ہال کے حالات اور ادھو ٹھاکرے کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ کلچرل ہال حکومت کی طرف ٹکٹکی لگائے فنڈ کی آس لگائے ہوئے ہے.
جنوری 2018 میں اس وقت کے میونسپل کمشنر رہے یوگیش مہسے نے ایک پروگرام کے دوران ہونے والے حادثہ کو دیکھتے ہوئے اسے بند کر مرمت کا کام مکمل ہونے تک کے لئے بند کرنے حکم دیا تھا. اسکے بعد مرمت تو دور کوئی میونسپل افسر اس ہال کو دیکھنے تک نہیں پہنچا اور بدعنوان میونسپل انتظامیہ اس ہال کے مرمت کے کام کو معاملہ ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا. مہسے کے تبادلے کے بعد منوہر ہیرے نے بطور میونسپل کمشنر چارج سنبھالا شہری اور کلچرل پروگرام کے شائقین کمشنر سے اس ہال کہ مرمت کا مطالبہ کرتے رہے مگر انکے رہتے ہوئے بھی کچھ نہیں ہوا اور وہ سبکدوش بھی ہوگئے. اور چند ماہ قبل بطور میونسپل کمشنر پروین اشٹیکر نے عہدہ سنبھالا وہ بھی ابھی تک اس ہال کو لیکر کوئی سنجیدہ کوشش کرتے نہیں نظر آرہے ہیں. سوال اٹھنا لازمی ہے فڑنویس حکومت میں بھی شیوسینا شامل تھی اور تھانے ضلع کے نگراں وزیر ایکناتھ شندے اکثر وبیشتر بھیونڈی آتے رہے ہیں مگر انہوں نے بھی اس ہال کو دوبارہ مرمت کر شروع کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا. شیوسینا سپریمو آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے کا بھیونڈی سے کافی پرانہ رشتہ رہا ہے. اور انکی اہلیہ کے نام منسوب ہونے والا ہال گزشتہ دو برسوں سے مرمت نہ ہونے کے سبب بند ہے جب آنجہانی مینا تائ ٹھاکرے کے فرزند ادھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ اور پوتے ادتیہ ٹھاکرے وزیر ہے. اور ریاست میں حکومت شیوسینا اور اسکے اتحادیوں کی ہے.

بائٹ : پروین اسٹیکر ( میونسپل کمشنر)
بائٹ : رئیس شیخ ( رکن اسمبلی بھیونڈی)
بائٹ :یشونت ٹاورے ( حزب اختلاف لیڈر بھیونڈی کارپوریشن)

استعمال کریں : ادھو ٹھاکرے کی تصویر، ادتیہ ٹھاکرے ،اور بال ٹھاکرے کی تصویر

ممبئی سے دانش اعظمی کی رپورٹ

Conclusion:وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی والدہ کے نام پر منسوب کلچرل ہال دو برس سے بند

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.