لاک ڈاؤن میں توسیع کے اعلان کے بعد مزدوروں کی بے چینی میں اس قدر اضافہ ہوا کہ وہ سینکڑوں، ہزاروں کلومیٹر کا سفر پیدل ہی طے کر کے اپنے اپنے آبائی وطن لوٹنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
ہجرت کرنے والےمزدوروں میں کچھ تو کسی طرح پولیس سے بچتے ہوئے نکل گئے لیکن بقیہ مزدوروں کو پولیس نے روک کر انہیں واپس لوٹا دیا۔
بھیونڈی شہر میں ایسے ہزاروں مزدور ہیں جو کسی بھی طرح اپنے آبائی وطن جانے کے لیے منصوبہ بنا رہے ہیں لیکن پولیس کی ناکہ بندی اور سواری کاانتظام نہ ہونے کے سبب گھر جانے میں ناکام ہوگئے۔
واضح رہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے چھوٹے، بڑے تمام اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی جس کے سبب پاور لوم، موتی کے کارخانے،سائزنگ، ڈائننگ، دکانیں سبھی بند ہوگئی ہیں اور یومیہ مزدوروں پر مصیبت آن پڑی ہے۔
حالاںکہ لاک ڈاؤن میں متعدد تنظیمیں مزدوروں اور غریب طبقہ کے لیے کھانے اور راشن کاانتظام شروع کیا ہے اور ہر روز تمام ضرورت مندوں تک ہر ممکن مدد پہنچائی جا رہی ہے۔
مزدور اس اُمید میں تھے کہ 21 دن بعد کاروبار شروع ہوجائیں گے اور ان کی زندگی ایک مرتبہ پھر پٹری پر لوٹ آئے گی تاہم مزدوروں کو اس وقت دھچکا لگا جب لاک ڈاؤن میں 3 مئی تک توسیع کر دی گئی۔
مزدوروں کا کہنا ہے کہ اگر کورونا وائرس کا زور کم نہیں ہوا اور حالاٹ یوں ہی رہے تو لاک ڈاؤن میں مزید اضافے کی امید ہے جس کے بعد ان کی پریشانیوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
یہ بات سوچ کر بدھ کی علی الصبح تقریباً تین بجے دو درجن سے زائد مزدوروں نے مختصر سا اسباب زندگی لیا اور پیدل ہی خاموشی سے اپنے آبائی وطن اتر پردیش کی جانب روانہ ہوگئے۔
مزدوروں کا یہ قافلہ ممبئی ناسک قومی شاہراہ پر پڑگھا کے پاس جمعرات کی صبح جاتا ہوا نظر آیا، استفسار پر ان مزدوروں نے بتایا کہ وہ بھیونڈی کے کھونی سے آرہے ہیں، انہیں کھانے پینے کے لیے شدید دشواری پیش آرہی تھی جس کے بعد وہ سب پیدل ہی اپنے آبائی وطن اتر پردیش کے لیے رات کی تاریکی میں نکل گئے۔
حیرت کی بات یہ ہے مہاجر مزدوروں کے اس طرح سے ہجرت کرنے کی اطلاع پولیس کو بھی نہیں تھی، نمائندے نے جب ڈی سی پی راج کمار شندے سے گفتگو کرکے مزدوں کی ہجرت کے بارے میں پوچھا تو ڈی سی پی نے اس کے بارے میں لاعلمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے وہ کھیتوں میں چھپ چھپ کر نکل گئے ہوں گے۔