یہ عمارتیں ہورہی موسلادھار بارش میں کبھی بھی حادثہ کا شکار ہوسکتی ہے۔ گزشتہ برس مخدوش اور انتہائی مخدوش عمارتوں کی تعداد 978 تھی جبکہ اس برس 782 ہے۔ لیکن ہورہی موسلادھار بارش کے بعد بھی میونسپل انتظامیہ ایک بھی عمارت کو مکینوں سے خالی نہیں کراسکی ہے۔
رواں برس میونسپل حکام کے ذریعے کیے جانے والے سروے کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں 782 عمارتیں خستہ حال ہوچکی ہیں ان میں 210 عمارتوں کو انتہائی مخدوش کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ جو کبھی بھی حادثہ کا شکار ہوسکتی ہے۔
پربھاگ سمیتی ایک میں 36 مخدوش اور انتہائی مخدوش عمارتیں ہے جبکہ پربھاگ سمیتی دو میں 159 پربھاگ سمیتی تین میں 208 پربھاگ سمیتی چار میں 278 اور پربھاگ سمیتی پانچ میں 221 عمارتیں شامل ہیں۔ مذکورہ تفصیلات فراہم کرتے ہوئے سٹی ڈیولپمنٹ کے سربراہ راجو ورلیکر نے بتایا کہ 210 انتہائی مخدوش عمارتوں میں 43 عمارتیں انتہائی خستہ حال ہوچکی ہے۔ ایسی عمارتوں کو منہدم کرنے کا کام جلد شروع کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں واقع 782 مخدوش عمارتوں میں تقریباً 25 ہزار سے زیادہ خاندان آباد ہیں۔ ہونے والی تیز بارش کے دوران ایسی عمارتوں میں رہائش پذیر ایک لاکھ سے زیادہ مکینوں کی زندگی خطرے میں ہیں۔
میونسپل حکام مخدوش عمارتوں میں رہائش پذیر مکینوں کو نوٹس دے کر محض خانہ پوری کرکے اپنی ذمہ داری پوری کرلی ہے۔ ان عمارتوں میں رہائش پذیر مکینوں کی باز آبادکاری کو لیکر میونسپل انتظامیہ ابھی تک کو ٹھوس قدم نہیں اٹھا سکی ہے۔ جس کی وجہ سے ہزاروں خاندان اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ایسی مخدوش اور انتہائی مخدوش عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہے۔
بھیونڈی شہر میں گزشتہ تین برس میں دو درجن سے زائد افراد ہلاک اور تین درجن سے زیادہ افراد خستہ حال عمارتوں کے زمیں بوس ہونے سے زخمی ہوچکے ہیں۔ شہر میں اس طرح کی عمارت میں ہونے والے حادثات کے بعد میونسپل افسران ایکشن میں آتے ہیں مگر وقت کے ساتھ وہ بھی بدعنوانی میں ملوث ہوکر خاموش تماشائی بن جاتے ہیں اور ہر برس ہونے والے عمارت حادثوں میں انسانی زندگیاں عمارت کے ملبوں کی نذر ہورہی ہے۔
میونسپل کمشنر ڈاکٹر پنکچ آشیا نے نمائندہ ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ میونسپل افسران کے ساتھ انہوں نے ایک میٹنگ کرکے ان مخدوش عمارتوں کو لیکر کاروائی کرنے کا حکم دیا۔