میڈیا رپورٹز کے مطابق بھارت میں ہر برس تقریباً 2600 افراد عمارت گرنے سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔
بھارت کی دیگر ریاستوں کے مقابلے ریاست مہاراشٹر میں عمارتوں کے انہدام کا واقعہ زیادہ ہوتا ہے۔
گذشتہ ماہ اگست 2020 میں بھی مہاراشٹر کے ضلع رائے گڑھ میں ایک عمارت منہدم ہوگئی تھی، اس میں تقریباً 30 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ہر برس اس قسم کے حادثات پیش آتے ہیں، عمارتیں منہدم ہو جاتی ہیں، جانیں ضائع ہوجاتی ہیں، جس کے بعد سیاسی رہنما مختلف انداز میں بھرپائی کا تیقن کراتے ہیں۔
صنعتی شہر بھیونڈی میں گذشتہ شب ہونے والا یہ حادثہ دیر رات تقریباً 3:30 بجے پیش آیا۔ تین منزلہ عمارت تاش کے پتوں کی طرح اچانک منہدم ہوگئی۔
اس عمارت کے ملبہ میں کافی بڑی تعداد میں لوگ ابھی تک پھنسے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں:'حکومت نے کسانوں کی موت کے فرمان پر دستخط کیا ہے'
فی الحال مقامی افراد، این ڈی آر ایف کی تیم، فائر بریگیڈ اہلکار، کارپوریشن کے ایمرجنسی محکمہ کی ٹیم کی جانب سے راحت رسانی کا کام جاری ہے۔
فی الحال عمارت کے ملبہ سے 10 لاشیں نکالی گئی ہیں جب کہ 20 سے زائد افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔
وہیں تین درجن سے زائد افراد کے ملبے میں دبے ہونے کی اطلاع ہے، کیوں یہ حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا جب عمارت کے اندر سبھی لوگ سو رہے تھے۔
فی الحال این ڈی آر ایف اور ٹی ڈی آر ایف کی ٹیم راحت رسانی کا کام انجام دے رہی ہے۔
مقامی افراد کے مطابق اس عمارت میں 20 خاندان رہا کرتا تھا اور عمارت کی تعمیر 40 برس قبل سنہ 1984 میں عمل میں آئی تھی۔
اس عمارت کا نام جیلانی بلڈنگ بتایا جا رہا ہے۔ طویل عرصے سے دیکھ ریکھ نہ ہونے کے سبب عمارت کمزور ہوتی چلی گئی۔ وہیں کچھ لوگ عمارت کے گرنے کا سبب مسلسل ہونے والی بارش بتا رہے ہیں، جو وقت سے پہلے عمارت کو کمزور کر دیتی ہے۔