ممبئی کے بھنڈی بازار Bhindi Bazaar میں واقع مینارہ مجسد کی گلیاں ماہ مقدس رمضان المبارک میں روشنیوں اور قمقموں میں ڈوبی رہتی ہیں۔کورونا کے سبب 2 برس ان بازاروں میں مکمل سناٹا چھایا ہوا تھا، لیکن اس بار جیسے ہی حکومت نے لاک ڈاؤن میں مکمل راحت دی تو یہاں پھر سے وہی رونق واپس لوٹ آئی ہے۔Two Years Later Flourished Bhindi Bazaar
حکومت کی جانب سے ملی مکمل راحت کے سبب یہاں کے کاروباری خوش ہیں لیکن برسوں کی اس روایتی بازار پر مقامی پولیس کی جانب سے کچھ پابندیاں عائد کیے جانے کے سبب کاروباری اور ہوٹل مالکان ناراض ہیں، کیونکہ رات ڈیڑھ بجے یہاں پولیس عملے کی جانب سے بند کرنے کا فرمان جاری کیا ہے۔ جبکہ حکومت نے اس روایتی بازار کو پہلے کے جیسے جاری رکھنے میں کسی طرح کی کوئی سختی یا ہدایت نہیں جاری کی۔
ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ رات ڈیڑھ بجے بند کرنے کے بعد سحری کھانے والوں کو بڑی دقتیں پیش آرہی ہیں۔ جس کے باعث رکن اسمبلی امین پٹیل نے یہاں کا دورہ کیا۔ پٹیل نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں ممبئی پولیس کے اعلیٰ افسران سے بات چیت کریں گے۔حکومت کی جانب سے راحت ملنے کے بعد یہاں ہوٹل کے کاروبار سے وابستہ افراد اور چھوٹے چھوٹے کاروباریوں کو پھر سے کاوربار کرنے کا موقع ملا۔
افطار سے لیکر سحری تک یہاں ہر قسم کے کھانے دستیاب ہیں، مغلائی، چائنیز اور لکھنوی، دہلی کی طرز پر بنے کھانے کے لیے دور دراز سے یہاں لوگ آتے ہیں، لیکن پولیس کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے کے بعد لوگ کشمکش میں مبتلا ہیں۔ ممبئی کی ان بازاروں اور یہ گلیوں کی ماہ مقدس میں اپنی الگ شناخت قائم ہے۔ جس کے سبب دور دراز سے کہنے کے شائقین یہاں رات کے وقت ہی آتے ہیں۔ اب پولیس کی جانب سے عائد کی گئی پابندی کے سبب کچھ لوگ یہاں آنے سے کتراتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن میں نرمی کے باوجود ہوٹل والوں کی حالت خستہ