آج ہی کے دن گزشتہ سال بھیمہ کورے گاؤں میں ہوئے تشدد میں مبینہ طورپر شامل ہونے کےلئے سریندر گاڈلنگ، رونا ولسن ، سدھیر دھوالے، شوما سین اور مہیش راؤت کو پنے پولیس نے میں گرفتار کیاتھا۔ اس کے بعد سے چھ دیگر کارکنان سدھا بھاردواج ، وروارا راو، ارون فریرا، ورنون گونسالویس، ٓنند تیلتومبڑے اور گوتم نولکھا کو بھی اس معاملے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ایمنسٹی نے ہفتے کو جاری کی گئی ایک ریلیز میں کہا 'یہ سبھی 11 کارکنان دلتوں اور قبائلیوں سمیت بھارت کے غریب طبقے کے لوگوں کے حقوق کی حفاظت کےلئے اپنی انتھک محنت کےلے جانے جاتے ہیں'۔
ایمنسٹی انڈیا کے کارگزار ڈائریکٹر اویناش کمار نے کہا 'پچھلے دو سال سے ان کارکنان کو جس درد سے گزرنا پڑا ہے، وہ اس بات کا ثبوت ایک جیل سے دوسری جیل میں منتقل کیا جانا، پنے پولیس سے لے کر قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) کو جانچ سونپا جانا، حکومت اور میڈیا ذریعہ ان کارکنان پر ملک دشمن ہونے کا الزام لگا کر انہیں بدنام کرنے کی مہم چلائی جانی ہے'۔
مسٹرکمار نے کہا 'اب جب کووڈ-19 کی وبا ملک بھر میں خطرناک رفتار سے پھیل رہی ہے اور بھارت فعال کووڈ-19 معاملوں کی تعداد میں عالمی سطح پر پانچویں مقام پر ہے، اس وقت ان کارکنان کوصرف اپنے حقوق کا استعمال کرنے کےلئے زیر سماعت قیدیوں کے طور پر سب سے زیادہ بھیڑ والی جیلوں میں رکھا جارہا ہے۔ یہ استحصال بند ہونا چاہئے۔ ان 11 کارکنان کی رہائی پر فوراً غور کیا جانا چاہئے'۔
پچھلے دوبرسوں میں بار بار ضمانت نامنظور ہونے کے بعد نو مرد کارکنان کو فی الحال تلوجا سینٹرل جیل میں رکھا گیا ہے، جبکہ سدھا بھاردواج اور شوما سین کو ممبئی میں بھائیکھلا خاتون جیل میں رکھا گیا ہے۔ مہاراشٹر کی جیلوں میں کووڈ 19 سے کم از کم تین لوگوں کی موت ہوگئی ہے اور 200 قیدی متاثر ہوئے ہیں، جو ملک کے دیگر سبھی ریاستوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں۔
پچھلے ایک مہینے میں تلوجا سینٹرل جیل میں کووڈ 19 سے کم از کم ایک قیدی کی موت ہوئی ہے، جبکہ بھائیکھلا خاتون جیل میں ایک طبی افسر اور ایک دیگر قیدی کو وائرس سے متاثر پایا گیا ہے۔