جنکشن پر موجود ساگر ہوٹل، زم زم سویٹس، طہورا سویٹس یہ رمضان کے مہینوں میں عوام کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے جہاں رمضان میں اسپیشل تیار کردہ مالپوہ، حلیم، فیرنی کھانے کے لیے دور دراز سے لوگ آتے تھے لیکن اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہاں کے حالات بالکل بدل گئے ہیں۔
اب یہاں صرف پولیس کی ناکہ بندی ہے جو آنے جانے والوں پر سختی کر رہے ہیں، ناگپاڑہ تھانے کی خاتون پولیس انچارج شالنی شرما کہتی ہیں کہ علاقے میں مزدورں کی تعداد کافی زیادہ ہے گھر اور رہنے کی دیگر جگہیں بہت چھوٹی ہیں لوگ جہاں کام کرتے تھے وہیں رہتے تھے فلحال پولیس کوشش کر رہی ہے کہ حکومت نے ان کے وطن جانے کے جو قوانین بنائے ہیں اس پر وہ عمل کریں اور اجازت ملنے کے بعد انھیں ان کے وطن واپس بھیجا جائے۔
خیال رہے کہ ممبئی کے متوسط طبقہ، رئیسوں و امراء، تاجر، مزدور طبقہ، صنعت کاروں کے ساتھ ساتھ یہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔
ناگپاڑہ کے اطراف کے علاقے مدنپورہ میں ایشیا کی سب سے بڑی بیگ کی مارکیٹ ہے جہاں چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے بڑے برانڈ کے بیگ بنائے جاتے ہیں۔
قریب میں ہی ممبئی سینٹرل، آگری پاڑہ، مومن پورہ، چھوڑ بازار، بھنڈی بازار، عبدالرحمن اسٹریٹ، محمد علی روڈ موجود ہے یہ سب ایسی جگہیں ہیں جہاں سال بھر رونق رہا کرتی ہے لیکن کورونا وبأ اور لاک ڈاؤن سے یہاں اب سب ویران نظر آرہا ہے۔
ناگپاڑہ سے ہی متصل کماٹی پورہ ہے جس کی شناخت سیکس ورکروں کی وجہ سے کی جاتی ہے لیکن اسی کماٹی پورہ میں کپڑوں کی بازار بھی لگتی ہے جس طرح سے مدنپورہ میں کپڑوں کی بازار لگتی ہے ویسے ہی یہاں بھی لگتی ہے خاص کر عید کی خریداری کے لیے پورے رمضان میں یہاں متوسط طبقے اقور مزدور طبقے کی بھیڑ لگی رہتی تھی لیکن اب یہاں نہ بازار ہے اور نہ ہی خریدار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔