اسلامک سکالر مولانا شاہد ناصری نے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر میں شیوسینا بی جے پی کی حکومت تھی۔ اس وقت ممبئی حج ہاؤس کی عمارت کو قانونی پیچیدگیوں سے چھٹکارہ دلانے میں شیوسینا کے سربراہ بالا صاحب ٹھاکرے کا کافی اہم رول رہا۔
حج ہاؤس کی تعمیراتی کام سے متعلق سابق رکن اسمبلی بشیر موسیٰ پٹیل نے ماتو شری پہنچ کر بال ٹھاکرے سے اس کی قانونی پیچیدگیوں سے متعلق بات چیت کی۔ جس کے بعد انہوں نے حج ہاؤس کے اس کام کو ہری جھنڈی دکھائی۔ اور آج یہ عمارت نہ صرف حج بلکہ امت سے جڑے دوسرے مسائل کے لیے بھی جانی جاتی ہے ۔
حج ہاؤس کی اس عمارت کی تعمیر سے قبل حاجی صابو صدیق مسافر خانہ (قدیم حج ہاؤس) میں حج کے سارے کام ہوتے تھے ۔اس عمارت کو باب المکہ کہا جاتا تھا ۔ ملک بھر کے عازمین کو حج پر جانے کے لیے یہیں آنا ہوتا تھا۔یہاں سے بحری راستے سے وہ حج کے سفر پر روانہ ہوا کرتے تھے۔
فی الحال اس عمارت میں مسجد، مدرسہ، عازمین، علاج کی غرض سے ممبئی آنے والوں اور مہمانوں کے لیے ٹھہرنے کا انتظام کیا جاتا ہے۔ عمارت بوسیدہ ہو چکی تھی جس کی حال ہی میں مرمت کرائی گئی ہے۔