ریاست مہاراشٹر کے شہر ممبئی میں 500 سے 600 رجسٹرڈ بیکری ہیں، جبکہ غیر رجسٹرڈ بیکریوں کوشامل کیاجائے تو 2000 سے زائد ہیں ۔اس پیشے سے وابستہ افراد میں خاصی تعداد مسلمانوں کی ہے،ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے کے مدن پورہ ، بھنڈی بازار،محمد علی روڈ،عبدالرحمان اسٹریٹ،ڈونگر ، پایدھونی مسجد بندر، بائیکلہ مجگاؤں ان سارے علاقوں میں موجود بیکری کے مالکان مسلمان ہیں،حالانکہ بیکری کے اس پیشے سے پہلے ایرانی کاروباریوں کی وابستگی رہی ہے لیکن اب اس کاروبار سے بیشتر مسلمانوں کی وابستگی ہے۔A large number of Muslims are involved in the bakery business
ممبئی کا مدنپورہ علاقہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے اس علاقے میں 10 سے زائد بیکری ہیں، لیکن ان میں زینت بیکری اور اس میں تیار شدہ اشیاء عوام کی پہلی پسند رہتی ہے،اقبال انصاری کہتے ہیں کی انیس سو چھیاسی میں زینت بیکری سے ہم نے کاروبار کا آغاز کیا ،شروعاتی دور میں کم اشیاء تھیں رفتہ رفتہ ترقی ہوئی آج پندرہ سے زائد اشیاء یہاں بنائی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام بیشتر کیک،بسکٹ، نان خطائی اور افلاطون اس کے علاوہ اور بھی کئی اشیاء پسند کرتے ہیں، کئی ایسے مواقع بھی آتے ہیں جب عوام کی جانب سے مذکورہ اشیاء کا مطالبہ زیادہ ہوتا ہے،مگر چیزیں ختم ہوجاتی ہیں۔
مدنپورہ علاقہ متوسط طبقہ کے لئے جانا جاتا ہے، لیکن اس سے زیادہ یہ علاقہ پیشہ ورانہ افراد اور کاروباریوں کے لئے جانا جاتا ہے ،یہاں اتر پردیش، بہار اور دیگر ریاستوں سے مزدور طبقہ اپنی روزی روٹی کے لئے آتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب لوگ اپنے شہر اور گاؤں جاتے ہیں تو بیکری کی اشیاء ضرور لے جاتے ہیں۔
اقبال انصاری کہتے ہیں علاقے میں مسلمانوں کی تعداد خاصی ہے، ہم نے 1986 کا وہ دور دیکھا ہے،اب بہت کچھ بدل گیا ہے، دور حاضر میں یہ کاروبار اپنے عروج پر ہے، آج بیکری میں بنی اشیاء کے مطالبات زیادہ ہوگئے ہیں،اس سے وابستہ افراد کاروباریوں کی تعداد زیادہ ہوگئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے اس پیشے سے وابستہ افراد ایرانی مسلمان تھے لیکن اب ایرانیوں کی تعداد کم ہو چکی ہے، ان کی جگہ مسلمانوں نے لے لی ہے، کئی علاقوں میں جو پرانی بیکریاں تو موجود ہیں لیکن اب انکے مالکان مسلمان ہیں کیونکہ کاروبار کی غرض سے مسلمانوں نے انہیں خرید لیا ہے اور وہ اس سے ایک کامیاب کاروباری کے طورپر ابھر رہے ہیں۔