فیصلہ پر دونوں فریقوں میں تجسس بر قرار ہے مسلمانوں کی جانب سے صبر و تحمل بر قرار رہنے کی اپیل کی جارہی ہے جبکہ فیصلہ سے قبل ہی یہ ماحول تیار کر لیا گیا ہے کہ فیصلہ خواہ کچھ بھی آئے مسلمان صبر و ضبط سے کام لیں گے لیکن فیصلہ کے بعد فرقہ وارانہ تشدد و کشیدگی اور گڑ بڑی کے خدشہ سے بھی انٹلیجنس ایجنسیوں نے انکار نہیں کیا ہے۔
اس لیے انٹلیجنس ایجنسیوں کے ساتھ تمام صوبوں کی پولیس کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ممبئی شہر کی سر کردہ شخصیات نے اپنے طور پر فیصلہ کے اثرات کا احاطہ کر نا بھی شروع کردیا ہے جبکہ فیصلہ کے بعد کے حالات کیا ہوں گے اور فیصلہ کس نوعیت کا آئے گا اس پر بھی مختلف رائے پائے جارہی ہے۔
مسلمانوں میں اب بھی یہ اطمینان پایا جارہا ہے چونکہ یہ معاملہ حق ملکیت کا ہے اس لیے فیصلہ ان کے حق میں بھی آنے کا امکان روشن ہے دوسری طرف ہندوؤں میں بھی آستھا کی مناسبت سے فیصلہ ان کے حق میں آنے کا اعتماد بڑھ گیا ہے جبکہ فیصلہ درمیانہ راستہ کا بھی ہوسکتا ہے قانونی ماہرین بھی اس فیصلہ پر اپنی رائے زنی کرتے ہوئے پائے جارہے ہیں اور کہتے ہیں کہ فیصلہ درمیانہ ہونے کا امکان زیادہ ہے۔
بابری مسجد اور رام مندر تنازع میں ممبئی شہر سمیت ریاست میں امن وامان کے قیام کیلئے مسلمانوں نے تو کوششیں تیز کر دی ہے لیکن دیگر قوموں کو بھی اس میں سامنے آنے کی ضرورت ہے یہ یکطرفہ کوشش ہی ہو رہی ہے کہ صرف مسلمان ہی صبر و تحمل بر قرار رکھیں جبکہ دیگر مذاہب کو بھی مل کر امن وامان کے قیام میں مدد کرنی چاہئے۔ ممبئی شہر میں فیصلہ سے قبل ممبئی پولیس بھی انتہائی مستعد ہے وہ ہر طرح کے حالات پر نظر رکھنے کے ساتھ اس پر کس طرح سے قابو پانا ہے حکمت عملی بھی تیار کر چکی ہے۔ بابری مسجد اور رام مندر فیصلہ اگر کسی ایک فریق کے خلاف بھی آتا ہے تو کوئی یوم شجاعت منائیگا تو کوئی یوم غم یا پھر اس کے بعد احتجاج کریگا اس کیلئے بھی پولیس کو تیار کیا گیا ہے پولیس نے فیصلہ کے لئے علیحدہ سے حکمت عملی بھی تیار کی ہے جبکہ ایودھیاکے چپہ چپہ پر اضافی دستہ اور سریع الحرکت فورسیز کی تعیناتی بھی کر دی گئی ہے۔
ممبئی کے پولیس کمشنر سنجے بروے جو کہ ہر طرح کے معاملات کیلئے پوری طرح سے تیار ہے انہوں نے اس معاملے میں اعلی افسران کی ایک میٹنگ بھی طلب کی ہے اور حالات کا احاطہ بھی کر لیا ہے۔ سنجے بروے نے اعلی افسران کو میٹنگ میں یہ ہدایت بھی جاری کی ہے کہ فیصلہ کے بعد کے اثرات کے لئے انہیں ہر طرح سے تیار رہنا چاہئے ساتھ ہی اپنے حلقوں میں امن کی بقاء کے لئے سر گرم رول ادا کرنا ہوگا اس کے علاوہ پولیس کمشنر نے احتجاج کے خطرہ اور دیگر گڑ بڑی کے حالات میں کیسے قابو پانا ہے اس کیلئے بھی اعلی افسران کی میٹنگ لی ہے یہ اطلاع یہاں ایک معتبر ذرائع نے دی ہے۔ سنجے بروے نے ممبئی شہر کا فیصلہ سے قبل ہی احاطہ کیا ہے ۔
مسلمانوں میں عام مسلمانوں کا یہ تاثر ہے کہ وہ ہر حال میں مسجد سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہے جبکہ خواص کی رائے کچھ اور پائی جارہی ہے جو بدستور تبدیل ہو رہی ہے جیسے جیسے فیصلہ کی تاریخ قریب آرہی ہے تجسس مزید بڑھ رہا ہے ممبئی پولیس نے بھی فیصلہ کے بعد پیدا ہونے والے حالات پر نظر رکھنا ابھی سے شروع کر دی ہے فیصلہ کے بعد فرقہ وارانہ تشدد اور کشیدگی پھوٹ پڑنے کے خطرہ سے بھی انٹلیجنس ایجنسیوں نے انکار نہیں کیا ہے فیصلہ کا اثر تمام صوبوں میں ہونے کا اندیشہ پایا جارہا ہے۔