اورنگ آباد: مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد میں اسلحہ ضبطی معاملے میں خصوصی مکوکا عدالت سے عمر قید کی سزا پانے والے بلال احمد عبدالرزاق (بلال کاتب) کی ضمانت 15 جولائی 2022 کو بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے منظور کی تھی، ضمانت منظور ہوجانے کے باوجود بلال احمد کو جیل سے رہا ہونے میں دیڑھ ماہ کا عرصہ لگ گیا۔ پہلے تو تحصیلدار نے سالونسی سرٹیفیکٹ تیار کرنے میں بیس دنوں سے زائد کا وقت لے لیا پھر ممبئی سیشن عدالت کے رجسٹرار کے مشکل ترین مرحلے کی وجہ سے رہائی میں تاخیر ہوتی رہی ہے۔ آج بلال احمد نے 16 برس کے طویل عرصہ کے بعد کھلی فضا میں سانس لی۔ تلوجہ جیل سے رہا ہونے کے بعد اے ٹی ایس افسران نے بلال احمد اور ان کے اہل خانہ کو پریشان کرنے کی کوشش کی لیکن بلال احمد اور ان کے اہل خانہ نے اے ٹی ایس کے ساتھ حسب سابق مکمل تعاؤن کیا۔ Bilal Ahmad Katib
تلوجہ جیل سے رہا ہونے کے بعد بلال احمد جمعیت العلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے آفس پہنچ کر سکریٹری قانونی امداد کمیٹی گلزار اعظمی اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم سے ملاقات کی اور ضمانت سے لیکر جیل سے رہا کیے جانے تک ان کے تعاون کیلئے شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر بلال احمد نے مرحوم ایڈوکیٹ شاہد اعظمی کو بھی یاد کیا اور کہا کہ مرحوم شاہد اعظمی کی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں، اللہ تبارک و تعالی انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔ Bilal Ahmad Katib released from jail after 16 years
بلال احمد کے ہمراہ ان کے بھائی اقبال احمد، نثار احمد اور بھانجے محمود انصاری و دیگر رشتہ دار موجود تھے جنہوں نے جمعیت العلماء کی مدد کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر بلال احمد نے بامبے ہائی کورٹ میں ضمانت عرضداشت پر کامیاب بحث کرنے والے ایڈوکیٹ مبین سولکر اور ان کی معاون وکیل طاہرہ قریشی کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ Aurangabad weapon case
بلال احمد نے گلزار اعظی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 'ابھی بھی جیل میں سینکڑوں ملزمین ہیں جن کی امیدیں جمعیت العلماء مہاراشٹر، گلزار اعظمی اور ان کے وکلاء کی ٹیم سے ہے لہذا ان کی بھی ضمانت پر رہائی کے لیے کوشش کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ قانونی امداد مہیا کرانے کے لیے جمعیت العلماء کے کام کو محروسین قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور انہیں جمعیت العلماء لیگل سیل سے ناقابل بیان امیدیں ہیں۔ بلال احمد نے مزید کہا کہ ان کی گرفتاری اور بامبے ہائی کورٹ سے مکوکا قانون کو چیلنج کرنے والی عرضداشت مسترد ہونے کے بعد ان کے سامنے اندھیرا تھا لیکن اس درمیان جمعیت العلماء سامنے آئی اور ہر محاذ پر مضبوطی سے مقدمہ لڑا۔
گلزار اعظمی نے بلال احمد کو یقین دلایا کہ ان تمام ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی کوشش کی جائیگی جنہیں عدالت سے ضمانت ملنے کی امید ہے۔ جمعیت العلماء قانونی امداد کمیٹی کا مقصد ہی یہ ہے کہ جیل میں قید بئ قصوروں کو رہا کرایا جائے۔ گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزمین کو ضمانت پر رہا کرانے میں تاخیر ہوسکتی ہے لیکن جمعیے العلماء کوشش کرنے سے گریز نہیں کریگی نیز بلال احمد کی ضمانت پر رہائی کو اگر اے ٹی ایس سپریم کورٹ میں چیلنج کرتی ہے تو سُپریم کورٹ میں سینئر وکلاء کو بلال احمد کے دفاع کے لیئے تیار کیا جائے گا۔ Bilal Ahmad Katib released from jail after 16 years
گلزار اعظمی نے کہا کہ احتیاطاً بلال احمد کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیر کو کیویٹ داخل کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح بلال احمد کو ضمانت ملی ہے انشاء اللہ جب اپیل پر ہائی کورٹ سماعت کریگی بلال و دیگر محروسین کو باعزت برأت حاصل ہوگی۔
واضح رہے کہ 28 اگست 2016 کو آرتھرروڈ جیل میں قائم خصوصی مکوکا عدالت نے اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملے کا سامنا کررہے 20 مسلم نوجوانوں میں سے 8 مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کردیا تھا جبکہ 3 نوجوانوں کو آٹھ سال، 2 نوجوانوں کو 14 سال قید بامشقت کی سزا نیز دیگر 7 نوجوانوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ جن ملزمین کو عمر قید کی سزا ملی تھی ان میں محمد عامر شکیل، بلال احمد، افروز پٹھان،سید عاکف، فیصل عطاء الرحمن شیخ،اسلم کشمیری اور سید ذبیح الدین شامل ہیں،عمر قید کی سزا کاٹ رہے ملزمین میں سے بلال احمد ایسے پہلے ملزم ہیں جنہیں ضمانت نصیب ہوئی ہے۔